سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

مجلس نمبر 486

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

مجلس سوال و جواب 486

اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم


معزز خواتین و حضرات! آج پیر کا دن ہے اور پیر کے دن ہمارے ہاں تصوف سے متعلق سوالات کے جوابات دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔

سیالکوٹ سے ایک صاحبہ فرما رہی ہیں۔


سوال 01:

حضرت جی! آپ نے اپنے بیانات میں فرمایا ہے کہ مجاہدات اور ریاضت سے نفس کا زور ٹوٹ جاتا ہے، لیکن میں کوئی مجاہدہ نہیں کر رہی۔ مہربانی فرما کر مجھے خاموش رہنے کا مجاہدہ عطا فرمائیں۔


جواب 01:

اصولاً ان چیزوں کی فرمائش نہیں کی جاتی، البتہ آپ نے کہا ہے اور خواتین کے لیے واقعی مناسب مجاہدہ ہے، اس وجہ سے میں آپ کو دیتا ہوں۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ جب کسی محفل میں کوئی بات ہو رہی ہو، اس میں آپ کا دل بہت چاہتا ہو کہ میں بھی شرکت کر لوں یعنی کچھ کہوں، تو آپ پندرہ منٹ خاموش رہیں، اس کے بعد بے شک پھر بات کرلیں، یعنی پندرہ منٹ آپ نے اس سے پہلے خاموشی اختیار کرنی ہے۔ تو گویا که اس بات پر عمل ہوگا کہ پہلے تولو پھر بولو۔ تولنے کے لیے وقت تو چاہیے ہوتا ہے ناں، اگر کوئی خاموش نہ رہ سکتا ہو تو وہ تولے گا کب؟ یہ اسی کی تیاری ہے۔ لہٰذا آپ پندرہ منٹ کے لیے خاموش رہیں پھر اس کے بعد اگر کچھ کہنا ہو تو تول کے بولیں۔ تو یہ مجاہدہ ان شاء اللہ آپ کو مل جائے گا۔


سوال 02:

حضرت سیدی مولائی شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ، بصد احترام السلام علیکم رحمۃ اللہ و برکاتہ! اللہ پاک آپ کو حیات طیبہ اور عافیت والی زندگی نصیب فرمائے، ہم سب متعلقین کو آپ سی صفات نصیب فرمائے۔ حضرت جی گزشتہ پانچ چھ ہفتوں سے آپ سے دوری رہی، خیال اور سوچ میں تو ایک دن بھی آپ کے تصور سے غفلت نہیں ہوئی اور نہ ہی اعمال میں کوتاہی، لیکن ان دنوں میں بیان نہیں سن پایا۔ مصروفیت اتنی بڑھ گئی تھی کہ نفس اور بستر کے علاوہ کچھ بھی نہیں کر پا رہا تھا۔ گزشتہ تین چار دن سے مصروفیت کا بوجھ کچھ ہلکا ہوا تو ایک عجیب سی یاسیت طاری ہو گئی، ذہن میں بار بار ایک ہی خواہش شدت سے آ رہی تھی کہ کسی کے دامن میں جا کر کچھ دن گزار لوں، ابتدا میں لگا کہ شاید والدہ کی جدائی تازہ ہو گئی لیکن بعد میں محسوس ہوا کہ کچھ اور وجہ ہے، پرسوں رات کو سوتے وقت بار بار ذہن میں آ رہا تھا کہ کہیں کوئی شفیق اور مخلص دامن مل جائے تو چھپ جاؤں، اتنے میں ذہن میں خیال آیا کہ حضرت شیخ کے بیانات کئی دن سے نہیں سنے اور شاید شیخ کا ہی دامن چاہیے، اسی وقت آپ کا تازہ بیان جو کہ سوال و جواب کی محفل تھی سنا، کئی دن کے بعد ایسے سویا جیسے بچے سوتے ہیں، اگلے دن چونکہ مثنوی شریف کا بیان load نہیں ہوا تھا دوبارہ سوال و جواب کا بیان سنا، اسی بیان کے دوران کچھ اور اشکالات بھی الحمد للہ دور ہوئے، رات کو اتوار کا بیان اس کے بعد پھر مثنوی شریف کا بیان سنا، اب دل کو کچھ کچھ ٹہراؤ نصیب ہے، الحمد للہ! سوال جواب کے بیان میں کسی کے سوالات بچوں کے مراقبات کے بارے میں تھے، ابھی مسیج لکھتے ہوئے ذہن میں آیا کہ بچوں کو آپ نے درود شریف چالیس بار بتایا تھا، اب یہ بچے بڑے ہو رہے ہیں ان کو مزید کیا اعمال شروع کروائے جائیں۔ نماز الحمد للہ سب پڑھتے ہیں اور شعبان میں فضائل اعمال کا بیان شروع کیا تھا لیکن رمضان شریف میں بہشتی زیور کا سلسلہ شروع کیا تھا اس کے درس میں الحمد للہ مکمل طلبہ والا حصہ ہو گیا تھا۔ دو دن پہلے سنتوں کا بیان شروع کیا تھا لیکن اس میں ربط نہیں بن پایا، شاید آپ سے مشاورت نہیں ہو سکی۔ اس بابت میں بھی فرما دیں کہ کون سی کتاب شروع کرائی جائے۔ اپنے بارے میں سوائے نماز تہجد تلاوت اور دعاؤں کے کچھ نہیں کر پا رہا۔ رمضان کے بعد آپ کے بیانات مسلسل سن رہا تھا اور کئی دن بیان دو دو بار بھی سنا۔ محرم کے بعد سے اب تک وہ بھی نہیں سن پایا، لیکن الحمد للہ پرسوں سے سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ جمعے کی نماز کی اب بھی پابندی ہے۔ ان شاء اللہ کل ٹیلی فون کے اوقات میں بات کر کے اپنے اعمال کے بارے میں ہدایات لے لوں گا۔


جواب 02:

اللہ جل شانہ آپ کو سلامت رکھے، آپ کی فکر سن کر خوشی ہوئی، البتہ یہ بات ضرور ہے کہ ہمارے ہاں ایک اصلاحی اعمال، ایک ثوابی اعمال اور ایک ہوتے ہیں فلاحی اعمال ہوتے ہیں، ان تینوں میں ایک ربط ہے۔ جو اصلاحی اعمال ہیں وہ سب سے پہلے ہیں، اس کی وجہ یہ کہ ان ہی پر ان دو کا انحصار ہے، اگر ہمارے اصلاحی اعمال رہ جائیں تو باقی دونوں متاثر ہو جائیں گے، کیونکہ نیت میں فتور آ جائے گا اور (إنّمــا الأعمال بالنیّات) "تمام اعمال کا دارمدار نیتوں پر ہے"، لہذا ان اعمال میں تو کبھی بھی سستی اور کوتاہی نہیں ہونی چاہیے۔ آپ نے چونکہ ان کا ذکر نہیں کیا، لہذا مجھے خطرہ ہو گیا کہ شاید اصلاحی اعمال نہیں کر پا رہے ہوں، اس وجہ سے آپ ذرا اس کے بارے میں تفصیل بتا دیں کہ آپ کے اصلاحی اعمال کون سے تھے،کتنا کر رہے ہیں اور کتنا نہیں کر رہے۔ دوسرا جو آپ ثوابی اعمال کر رہے ہیں، جیسے نماز تہجد اور تلاوت، یہ بہت مبارک اعمال ہیں، اللہ جل شانہ اس پر استقامت نصیب فرمائے۔ فلاحی اعمال میں سے بچوں کا آپ نے ماشاء اللہ جو سلسلہ شروع کیا ہوا ہے، یہ بھی بہت مبارک ہے۔ سنتوں کے بارے میں آپ نے مشورہ مانگا ہے، اس سلسلے میں ایک کتاب "اسوہ رسول اکرم ﷺ" کے نام سے ہے، یہ کتاب بہت مناسب ہے سنتوں کے بیان کے لیے، آپ اس کو سبقًا سبقًا بھی شروع کر سکتے ہیں اور تدریجاً بھی شروع کر سکتے ہیں۔ باقی ان شاء اللہ ٹیلی فون پر آپ سے مزید تفصیل معلوم کر کے کچھ عرض کر سکوں گا، جیسے کہ آپ نے فرمایا ہے که آپ فون کریں گے۔


سوال 03:

السلام علیکم! حضرت امید ہے آپ بفضل خدا تعالیٰ خیریت سے ہوں گے۔ آپ سے پچھلے ہفتے فون پر رابطہ ہوا اور آپ سے دعاؤں کی درخواست کی تھی۔ الحمد للہ اسی دن سے نماز پنچگانہ کی توفیق میسر آ گئی ہے اور میری چھوٹی بہنیں بھی اب ساری نمازیں میرے ساتھ پڑھنی شروع ہو گئیں ہیں۔ میرا ارادہ فون پر آپ سے بات کرنے کا ہے، مگر آپ کی مصروفیت اور معاملات کی وجہ سے وقت مختصر ہوتا ہے، لہذا اپنا مسئلہ تحریر کرنے پر ہی اکتفا کیا، امید ہے آپ اس مسئلے پر میری رہنمائی فرمائیں گے اور کوئی حل بھی تجویز فرمائیں گے۔ حضرت آپ کی ہدایت کے مطابق نماز اور منزل جدید پڑھنے کی پابندی کے باوجود مسائل دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں، گھر کے ماحول میں بھی اضطراب ہے، میں نے اپنی طرف سے بدرجہ اتم کوشش کی کہ مسائل کا حل ہو سکے مگر بے سود، ہمارے سب کام الٹ ہو رہے ہیں، ہر طرف سے نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، میں خود اور سب گھر والے بہت پریشان ہیں۔


جواب 03:

یہ سوال چونکہ بہت تفصیلی ہے، لہذا ان سے میں کہوں گا کہ وہ کل 12 سے 1 بجے کے درمیان مجھے ٹیلی فون کر لیں، ان شاء اللہ اس وقت میں ان کو تفصیلی جواب بتا دوں گا۔


سوال 04:

السلام علیکم! میں فلاں ہوں۔ حضرت جی کوئی اپنا رذیلہ سامنے آتا ہے، جن میں بعض ایسے رذیلے ہوتے ہیں جن کے سامنے آنے پر بیان کرنے میں انتہائی شرمندگی ہوتی ہے۔ جیسے میں اکثر مہمان آنے پر خوش نہیں ہوتا، بلکہ آنے کی خبر سن کر ہی اکتاہٹ اور خفگی محسوس کرتا ہوں، یہ شروع سے ہے، لیکن اب جب کہ یہ محسوس ہوا تو بیان کرنے پر بہت زیادہ شرم محسوس کرتا ہوں، اس کی موجودگی میں بھی انتہائی شرمندہ ہوتا ہوں، بہت ہمت کر کے بیان کر رہا ہوں۔ حضرت جی کیا سامنے آنے والے ایسے رذیلے جن کے بیان کرنے میں ایسی کیفیت ہو اپنے شیخ کو تفصیلاً بیان کرنے چاہیے یا سرسری طور پر؟ حضرت جی ایسے رذیلے پر اب شرمندگی کے ساتھ ساتھ تنگی بھی بہت ہے، اللہ پاک آپ کی برکت سے اس سمیت مجھے دیگر تمام رذیلوں سے نجات عطا فرمائے۔


جواب 04:

اس میں دو باتیں ہیں: ایک بات تو بری ہے اور دوسری بات اچھی۔ جو بات بری ہے وہ تو یہی رذیلہ ہے اور جو بات اچھی ہے وہ یہ ہے کہ آپ کو اس پر تنگی اور خفگی ہے، آپ اس کو اپنے لیے مفید نہیں سمجھتے، اس کا مطلب یہ ہے که عقلی طور پر آپ اس کو اچھا نہیں سمجھتے، ہاں طبعی طور پر ابھی آپ اس کے گھیرے میں ہیں، نفس کا زور ہے۔ ایسے موقعے پر دو باتیں ہوتی ہیں: ایک ہوتا ہے لمبا rout اور ایک ہوتا ہے short rout یعنی ایک فوری علاج اور دوسرا تفصیلی علاج ہوتا ہے۔ فوری علاج یہی ہے کہ اس پر تکلفاً عمل نہ کیا جائے اور مہمان کا اکرام جیسے سنت طریقہ ہے اسی طریقے سے کیا جائے، بے شک دل نہ چاہتا ہو، لیکن اس کو مجاہدہ سمجھ کر کیا جائے تو اس پر ان شاء اللہ مجاہدہ کا فائدہ بھی ہوگا اور اجر بھی ملے گا۔ لہذا آپ اس سے پریشان نہ ہوں، انسان کے اندر کچھ چیزیں built in ہوتی ہیں، تو یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے، کیونکہ (فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا) ( الشمس:٨) یہ چیزیں پہلے سے موجود ہیں، کسی میں کیا موجود ہوتا ہے کسی میں کیا موجود ہوتا ہے، کسی کو کس چیز کا علاج کرنا ہے۔ مثال کے طور پر ایک شخص کی آنکھ دکھ رہی ہے، دوسرے شخص کے پیٹ میں تکلیف ہے اور تیسرے کا پیر خراب ہے، تو ڈاکٹر کے پاس جائے گا، تو ڈاکٹر ان سب کا ایک طرح علاج تو نہیں کرے گا، وہ تو مختلف طریقوں سے علاج کرتے ہیں۔ اسی طریقے سے کسی کو کیا رذیلہ ہے کسی کو کیا رذیلہ۔ آپ کے اندر یہ رذیلہ آیا ہوا ہے، تو اس میں گھبرانے کی بات نہیں ہے، ہمت سے کام لینا چاہیے۔ اور short طریقہ یہ ہے کہ فوراً یعنی بتکلف مہمان کا اکرام کیا جائے۔ اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ آپ کا یہ رذیلہ بھی ان شاء اللہ نفس کی مخالفت کی وجہ سے کم ہوتا جائے گا۔ دوسری طرف وقتی طور پر اس کا علاج بھی ہو جائے گا۔ البتہ یہ بات ہے کہ اس کی اپنے لیے ایک ترتیب بنائیں، کہ مہینے میں اپنے جو کچھ دیندار دوست حضرات ہیں، ان کی اپنے گھر پر مختصر سی دعوت کر لیا کریں، تا کہ یہ چیز ختم ہو جائے۔


سوال 05:

السلام علیکم! بہاولپور سے صادق عرض کر رہا ہوں۔ حضرت آپ نے جو اذکار دیئے تھے ان کو تیس دن مکمل ہو گئے ہیں۔ مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔ استغفار 100 مرتبہ، درود شریف 100 مرتبہ، تیسرا کلمہ 100 مرتبہ، لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ 200 مرتبہ، لَآ اِلٰہَ الَّا ھُو 200 مرتبہ، حق 200 مرتبہ اور اللہ 100 مرتبہ۔

جواب 05:

ابھی آپ کا ذکر تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار تو وہی ہوگا۔ جبکہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ 200 مرتبہ، لَآ اِلٰہَ الَّا ھُو 300 مرتبہ، حق 300 مرتبہ اور اللہ 100 مرتبہ ہو گا ان شاء اللہ العزیز۔


سوال 06:

السلام علیکم

Sir I continued my ذکر Allah Allah on all my لطائف and فیض in the قلب. Three times the فیض part slipped out of my mind after I read the منزل. Then I completed the فیض part after reciting منزل. Alhamdulillah the recitation of the Holy Quran is going on. Do I have to continue the same timings for ذکر and مراقبہ? For concentration in لطائف Do I have to close my eyes while saying اللہ اللہ in all لطائف.


جواب 06:

Ok, you have to continue this for one month if you have not done it for one month. You can keep your eyes closed because it will increase your concentration in ۔لطائف For مبتدی it is necessary because he or she needs concentration but for منتہی it’s not necessary because he can keep concentration without closing eyes.


سوال 07:

حضرت جی! میرے وظیفے اور مجاہدے کی مدت ہوری ہوگئی ہے، جو پانچ ہزار مرتبہ اسمِ ذات دیا تھا، اور مجاہدہ غص بصر کا۔ ابھی بھی مجھ میں بیماری ہے، بڑھا دیں۔


جواب 07:

غص بصر کی جو مقدار میں نے آپ کو بتائی تھی، پچیس منٹ تک۔ آپ کا اس پر اگر قابو ہے، یعنی پچیس منٹ تک آپ نے اپنی آنکھ نہیں اٹھائی تو یہ آپ کے لیے ایک bonus period ہے، اس میں مثال کے طور پر اگر کسی جگہ پر خطرہ ہو تو وہاں پر پچیس منٹ کے اندر اندر آنکھیں نیچے کئے ہوئے اپنے لیے مختلف راستہ بنا سکتی ہیں وہاں سے آگے پیچھے ہونے کے لیے۔ اسی لیے پچیس منٹ کا بتایا گیا ہے کہ آپ پچیس منٹ میں آگے پیچھے ہو سکیں اور اپنے آپ کو محفوظ کر سکیں۔ تو بڑھانے کی ضرورت نہیں ہے لیکن اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ پچیس منٹ کا تو آپ نے کر لیا ہوگا، اگر نہیں کیا تو مجھے بتا دیں تا کہ میں اس کے بارے میں جان سکوں، کیونکہ پچیس منٹ آپ اپنی آنکھ نہیں اٹھائیں گی، اس وجہ سے پچیس منٹ کے اندر آپ آگے پیچھے ضرور ہو سکتی ہیں۔

سوال 08:

السلام علیکم حضرت جی؛ میں فلاں ہوں بہاولپور سے۔ حضرت جی آپ نے جو اذکار بتائے ہیں وہ الحمد للہ باقاعدگی سے پڑھ رہی ہوں۔ مراقبہ بھی الحمد للہ باقاعدگی سے ہو رہا ہے۔ مراقبہ پانچ منٹ سے شروع کیا تھا اب الحمد للہ سولہ منٹ تک کر لیتی ہوں۔ مراقبہ محسوس ہوتا ہے، دل اللہ اللہ کر رہا ہے اور رونا بہت آتا ہے۔ آپ میرے لیے دعا کریں۔

جواب 08:

میں دل سے آپ کے لیے دعا کرتا ہوں، اللہ جل شانہ آپ کو مکمل قبول فرما لے۔ آپ جو مراقبہ اللہ اللہ کا دل سے کر رہی ہیں، اب دس منٹ کے لیے دل کا مراقبہ کریں، لطیفہ روح پر پندرہ منٹ کر لیں۔ ایک مہینے کے بعد مجھے بتا دیں۔

سوال 09:

السلام علیکم! میرا نام فلاں ہے، میں راولپنڈی سے ہوں۔ اللہ پاک آپ کو سلامت رکھے، دینِ اسلام کے راستے میں کوشش قبول کرے اور آپ کو دونوں جہاں اس کا بہترین اجر عطا فرمائے۔ آمین! حضرت جی میں نے آج سے تین چار سال قبل رمضان شریف میں ایک خواب دیکھا تھا کہ آسمان پر اللہ لکھا ہوا تھا، پھر دو بار ایک سال کے gap سے میں نے دوبارہ اللہ خواب میں لکھا دیکھا، اور مجھے یاد پڑتا ہے کہ تیسری دفعہ بھی رمضان تھا، پھر ابھی اس سال دو یا تین مہینے پہلے میں نے خواب میں پھر آسمان پر اللہ لکھا دیکھا اور میں نے خواب میں اسی اللہ پاک کے نام کو ہاتھ لگایا اور وہ ختم ہو جاتا ہے اس طرح جیسے کپڑے میں لکھا ہوا ہو نیلا color آسمان پر اور میرا ہاتھ لگانے سے جیسے وہ کپڑا سیدھا ہوگیا ہو، اس کی کیا تعبیر ہے؟ والسلام

جواب 09:

ہمارے ہاں تو جیتی جاگتی چیزوں کی اہمیت ہے، خوابوں کی اتنی زیادہ اہمیت نہیں ہے۔ آپ یوں کریں کہ جو آپ کو میں نے مراقبہ دیا ہے، اللہ اللہ کرنے کا، اس کو آپ مکمل کر لیں تو پھر ان شاء اللہ اس کی حقیقت پا لیں گی۔ اور آپ دل پہ اللہ اللہ کرنا سیکھ لیں تو ان شاء اللہ العزیز مزید ترقی اس سے شروع ہو جائے گی۔

سوال 10:

السلام علیکم حضرت جی! بھتیجے کا ذکر یہ ہے 200 مرتبہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ، 400 مرتبہ لَآ اِلٰہَ الَّا ھُو، 600 مرتبہ حق اور اللہ 1000 مرتبہ، ایک مہینے کے لیے۔ اللہ کے فضل اور آپ کی دعاؤں کی برکت سے مکمل ہوا۔ حضرت جی! بھتیجا کہہ رہا ہے سر پر تھوڑا بوجھ رہتا ہے۔ اس کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب 10:

فی الحال یہی ذکر کر لیں ایک مہینہ، اور (سَلَامٌ قَوْلًا مِّن رَّبٍّ رَّحِيمٍ) (٥٨: یس) 313 مرتبہ ساتھ پڑھ لیا کرے۔

سوال 11:

بھابھی اور بھتیجیوں کا ذکر 2000 مرتبہ اللہ اللہ ایک مہینے کے لیے مکمل ہوا اور پندرہ منٹ کا مراقبہ بھی۔ ایک بھتیجی اور بھابھی کو دل میں اللہ اللہ محسوس ہوتا ہے اور ایک کو نہیں۔ ان کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب 11:

جن کو محسوس ہو رہا ہے ان کو یہی 2000 مرتبہ اللہ اللہ، دس منٹ کے لیے دل پر اللہ اللہ محسوس کرنا اور دس منٹ کے لیے لطیفہ روح پر۔ جس کو محسوس نہیں ہو رہا تو اس کو 2500 مرتبہ اللہ اللہ بتا دیں، اور پھر پندرہ منٹ کے لیے دل پر ان دونوں کو۔

سوال 12:

حضرت شاہ صاحب السلام علیکم! امید کرتی ہوں اللہ کے فضل سے آپ خیریت سے ہوں گے۔ اللہ تعالی آپ کی برکات اور درجات میں اضافہ فرمائے، آمین! اور آپ کو صحت و تندرستی عطا فرمائے۔ حضرت جی! میرا مراقبہ پندرہ منٹ کا ہے، جس میں تصور کرنا ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے دیکھ رہے ہیں اور میرا دل اللہ اللہ کر رہا ہے۔ پچھلے مہینے جب آپ کو اطلاع کی تو اس وقت مراقبہ بہت اچھا تھا، دل پر بھی اللہ اللہ محسوس ہوتا تھا اور دھیان بھی بہت اچھا لگ جاتا تھا، لیکن اس کے برعکس اس مہینے میں میرا مراقبہ اچھا نہیں ہوا۔ بہت کوشش کے باوجود دل پر کچھ محسوس نہیں ہوا اور نہ ہی دھیان میں یکسوئی محسوس ہوئی ہے، بہت اکتاہٹ محسوس ہوتی ہے۔ آج عشاء کی نماز سے پہلے آپ کو message کرنے کا ارادہ کیا اور مراقبہ کے لیے بیٹھی تو حیرت انگیز طور پر مراقبہ بھی اچھا ہوگیا اور دل پر بھی اللہ اللہ محسوس ہوا۔ اب آپ رہنمائی فرمائیں۔ اس کے علاوہ ایک تبدیلی اور محسوس ہوئی، پہلے جب میں نماز پڑھتی تو یہ تصور کرنا مشکل ہوتا تھا کہ اللہ تعالیٰ مجھے دیکھ رہے ہیں، لیکن اب نماز کے دوران جب بھی اس میں سوچتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ مجھے دیکھ رہے ہیں تو فوراً میں ایسا محسوس کرتی ہوں کہ واقعی اللہ تعالیٰ مجھے دیکھ رہے ہیں۔ آگے کے لیے آپ رہنمائی فرمائیں۔

جواب 12:

سبحان اللہ! بڑی اچھی بات ہے۔ ماشاء اللہ ذکر کے برکات محسوس ہو رہے ہیں، البتہ استقامت کی ضرورت ہے۔ اور یہ جو اتار چڑھاؤ ہوتا ہے اس کی پروا نہ کریں، کیونکہ بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ جہاں پر آپ مراقبہ کر رہی ہیں تو وہاں محسوس نہ ہو لیکن اس کے اثرات دوسری جگہ پر محسوس ہوں۔ بلکہ یہاں تک مجھے بعض لوگوں نے کہا ہے کہ جس وقت ہم مراقبہ کر رہے ہوتے ہیں اس وقت محسوس نہیں ہوتا لیکن دوسرے وقتوں میں محسوس ہو رہا ہوتا ہے۔ اصل میں لطیفہ کہتے ہی لطیف اور باریک چیز کو ہیں۔ جتنا زیادہ effect ہوتا جاتا ہے تو یہ بہت زیادہ لطیف ہوتا جاتا ہے۔ جیسے جہاز میں کوئی بیٹھا ہو تو محسوس نہیں ہوتا کہ جہاز چل رہا ہے، ہاں سائیکل پر بیٹھو تو پتا چلتا ہے کہ سائیکل چل رہی ہے، تو جہاز پر محسوس نہیں ہوتا۔ اس وجہ سے آپ فکر نہ کریں، آپ مستقل مزاجی کے ساتھ جو آپ کو بتایا جاتا ہے اس کو کرتی رہیں۔ ان شاء اللہ العزیز آپ ترقی کرتی رہیں گی۔

سوال 13:

سلام، حضرت! کیسے ہیں آپ؟ اللہ تعالی آپ کو ایمان اور تندرستی والی زندگی عطا فرمائے، آمین۔ میں رات دس بجے اپنا ذکر کرتا ہوں جو آپ نے دیا تھا۔ کیا اس میں وقت کی تبدیلی کر کے صبح کے کا یا کوئی اور time رکھ سکتا ہوں؟ اور جو روزانہ والا ذکر ہے کلمہ درود شریف اور استغفار والا وہ میں کسی بھی وقت کر سکتا ہوں یا پھر لازمی دوسرے ذکر کے ساتھ کرنا ہے؟ جزاک اللہ۔


جواب 13:

اصل میں یہ جو ذکر آپ کو دیا ہے دو قسم کا ہے۔ ایک ہے ثوابی ذکر اور ایک ہے علاجی ذکر۔ جو ثوابی ذکر ہے اس کے لیے آپ علیحدہ کوئی بھی وقت مقرر کر کے کر لیں۔ مقرر کرنا صرف اس لیے ہے تا کہ ناغہ نہ ہو، ورنہ صحیح بات یہ ہے کہ ثوابی ذکر کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں ہوتا۔ مثلاً آپ ایک دفعہ صبح اللہ کہہ دیں اور ایک دفعہ شام کو کہہ دیں یا اگر دونوں اکھٹے کہہ دیں تو بھی ثواب برابر ہوگا۔ لیکن یہ بہت کم chance ہے کہ آپ صبح سبحان اللہ کہہ دیں تو شام کو بھی آپ کہہ دیں گے، عین ممکن ہے کہ آپ بھول ہی جائیں۔ بھولنے کا امکان چونکہ بڑھ جاتا ہے، اس وجہ سے ہم کہتے ہیں کہ ایک وقت مقرر کر لیں تو ان شاء اللہ استقامت رہے گی۔ جہاں تک علاجی ذکر ہے وہ تو ایک وقت میں کرنا لازمی ہے، اس کی مثال ورزش یا دوائی کی ہے۔ مثال کے طور پر ڈاکٹر آپ کو بتا دیں کہ ایک گولی صبح، ایک دوپہر اور ایک شام کو لینی ہے۔ اگر تینوں گولیاں اکھٹی کھائیں تو کیا خیال ہے نقصان ہے؟ جیسے کیڑوں کی دوائی ہوتی ہے، پچاس گولیاں اکھٹی کھانی ہوتی ہیں۔ تو اگر وہ دس دس گولیاں صبح دوپہر شام اور پھر اگلے دن کھا لیں، تو کیا خیال ہے فائدہ نہیں ہوگا؟ تو جیسے ڈاکٹر بتائے اسی طرح کرنا چاہیے۔ اس ڈبی پہ بھی لکھا ہوتا ہے as prescribed by the physician یعنی جیسے ڈاکٹر نے کہا اسی طریقے سے عمل کرو تو یہ علاج ہے۔ علاج میں اپنی گپ شپ نہیں چلانی ہے، اس میں جو بات ہوتی ہے اس کو ماننا ہوگا، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ تجربے کی بات ہوتی ہے۔ مجھے اپنے شیخ نے بڑی شفقت کے ساتھ ایک دفعہ بڑے زور سے کہا: شبیر! صاحب آپ بے شک اس میں بہت اجتہاد کریں، لیکن یہ بزرگوں کے چند تجربات ہیں اس میں کچھ نہیں ہو سکتا، اس میں ایسے ہی کرنا پڑے گا۔ یعنی اس میں آپ کو ڈاکٹر کی بات ماننی پڑتی ہے۔ تو جو آپ کو علاجی ذکر بتایا ہے، اس کے لیے ہم نے صرف اتنا بتایا ہے کہ جو وقت اس کے لیے مناسب ترین ہو وہ وقت منتخب کر لیں، اس میں آپ کو اختیار ہے، کیونکہ ہم آپ کے حالات نہیں جانتے، آپ اپنے حالات جانتے ہیں۔ مناسب ترین وقت یہ ہے کہ جو fresh وقت ہو، جس میں آپ اپنے آپ کو زیادہ وقت ذکر کے لیے فارغ کر سکیں، جس میں disturbance کا امکان کم سے کم ہو، اس وقت کو منتخب کر کے اسی وقت ہی کر لیا کریں۔ اگر ابتداء میں دو تین دفعہ آپ تبدیلی کر لیں تو کوئی حرج نہیں، کیونکہ اس میں آپ research کر رہے ہیں کہ میرے لیے کون سا وقت زیادہ مناسب ہے، لیکن ایک دفعہ آپ کو تحقیق ہوگئی کہ میرے لیے فلاں وقت مناسب ہے تو پھر روزانہ تبدیلی کرنے کی اجازت نہیں ہے، کیونکہ اس سے پھر مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ مردان کے ایک قادری سلسلے کے بزرگ تھے، ان کی یہ بات مجھے بڑی پسند آتی تھی کہ وہ اپنے مریدوں کو کہتے تھے کہ یہ ذکر میں نے آپ کو بتا دیا ہے نہ اس سے کم کرنا ہے اور نہ اس سے زیادہ، اگر اس سے کم یا زیادہ کیا تو میں ذمہ دار نہیں ہوں۔ تو آپ بھی ذرا اس مسئلے میں اس طریقے پر عمل کر لیں۔

Question 14:

السلام علیکم مرشد!

From Singapore. How are you مرشد? We hope you and your family are in the best of health! We are all here always thinking of you and remember you in our dua الحمد للہ.


Myself: Aamals, 200, 400, 600 and 2000.

مراقبہ : All my اعمال are being recorded and going up to اللہ. Subhan allah this مراقبہ.

(وَلْتَنظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ ۖ وَاتَّقُوا اللَّـهَ) (الحشر: 18)

I need to be careful of all my اعمال . It's for 10 minutes thinking.

Special ذکر

(اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَجْعَلُکَ فِیْ نُحُورِھِمْ وَ نَعُوْذُ بِکَ مِنْ شُرُوْرِھمْ)

313 times.

یا ودود، یا سلام، یا رحیم، یا غفور

111 times.

And I am trying to correct all resisting sins. Hoping to move my family out of this country as we cannot avoid ربوٰا with a housing in Singapore.


Answer 14:

May اللہ سبحانہ و تعالیٰ help you in this regard. Yes, it is very good thinking and one has to be careful in these things. But you should do استخارہ and you should think or you should do mashwara (counseling) because movement is not an easy thing. So therefore, you have to do that thing in which you can get benefit or you can say the chance of benefit is more than the loss.


Question 15:

My wife مراقبہ : Qalb, ruh, sirr, khafi, ikhfa 10 minutes each.

مراقبہ احدیت: Fifteen minutes, and special zikr

(اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَجْعَلُکَ فِیْ نُحُورِھِمْ وَ نَعُوْذُ بِکَ مِنْ شُرُوْرِھِمْ) ok.

And

یا ودود، یا سلام، یا رحیم، یا غفور

111 times.

And alhamdulillah! Murshid I am still reading the قرآن daily and waking up at night to perform my تہجد alhamdulillah! I have not heard a voice saying اللہ for quite a while but I am still feeling very much at peace سبحان اللہ.


Answer 15:

So, they know how much that is. You should tell.


Question 16:

Oldest son's current aamal: 200, 300, 300 and 100.

Condition: He does not have other feelings so far but he said that he still feels the need to ensure. He keeps his prayer in time سبحان اللہ.


Answer 16:

Yes it is very necessary. So now he should do 200, 400, 400 and 100.


Question 17:

And second son الحمد للہ current aamal: 200, 400, 600 and 500. He spends 5 minutes thinking his heart in saying اللہ اللہ.

Condition: he said he still isn't feeling anything different.


Answer 17:

So okay, he should do 200, 400, 600 and 1000 times اللہ and the same for 5 minutes.


Question 18:

Eldest daughter current aamal: اللہ in tongue 1000 times, Muraqba Allah in qalb 15 minutes.

Condition: She says that she still does not feel.


Answer 18:

Ok. So now she should do it 1500 times اللہ on tongue and then 15 minutes on قلب.


Question 19:

Youngest daughter is 15 years old.

Current aamal: Allah in tongue 1000 times and muraqaba 15 minutes.

Condition: She says that she still does not feel anything different but awaits your wishes.


Answer 19:

Okay سبحان اللہ . So you should do also this 1500 times by tongue and then for 15 minutes on the قلب thinking as if قلب is saying, ان شاء اللہ . I pray for you and you should continue it. It may take some time for some people but Allah subhana will help

(وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا) ۚ

(العنکبوت :٦٩)

So Allah talah grants the way to success.


Question 20:

My مراقبه of شیونات ذاتیه has completed. Sometimes it is felt while sometimes it is not. Please guide me further!


جواب 20:

آپ کو ذرا مجھے تفصیل بتانی پڑے گی کہ آپ کیا محسوس کر رہے ہیں، مطلب یہ کبھی محسوس ہوتا ہے کبھی محسوس نہیں ہوتا یہ تو کوئی طریقہ نہیں ہے۔ آپ مجھے اپنی تفصیل بتائیں کہ آپ محسوس کیا کرتے ہیں اور کیا محسوس نہیں کرتے۔


سوال 21:

السلام علیکم حضرت جی! آپ نے پچھلے ہفتے شکرانے کے دو نفل شروع کرنے کا فرمایا تھا۔ حضرت جی اس کا آغاز کر دیا ہے اور عشاء کی نماز کے بعد دو نفل پڑھ رہا ہوں۔ حضرت جی نمازیں باقاعدہ ہو گئیں ہیں لیکن جماعت کی نماز میں سستی ہے۔ اس ہفتے فجر کی کوئی نماز جماعت سے ادا نہیں کی۔


جواب 21:

بھائی صاحب! سستی کا علاج چستی ہے اور چستی آپ نے خود اپنے میں پیدا کرنی ہے، ہم لوگ یہ نہیں کر سکتے۔ آپ کے سر پہ ڈنڈا لے کے تو کوئی کھڑا نہیں ہو سکتا کہ آپ میں چستی آ جائے، آپ نے خود ہی اپنے اندر چستی پیدا کرنی ہے، اس کے لیے جو ذرائع اختیار کئے جا سکتے ہیں ان ذرائع کو اختیار کر لیں، مثلاً الارم ہو یا کوئی آپ کو جگائے، یا جو بھی طریقہ ہو وہ آپ نے خود manage کرنا ہے، ان شاء اللہ العزیز اللہ تعالیٰ مدد فرمائیں گے، لیکن آپ کہتے ہیں کہ کوئی کام ویسے ہی ہو جائے تو یہ طریقہ ہمارے ہاں نہیں چلتا۔


سوال 22:

حضرت جی! میں اپنی غلط فہمی کی معافی چاہتا ہوں، کہ میں نے اپنے آپ کو جذب کے بعد سلوک پر چلنے کا گمان کر لیا تھا۔

جواب 22:

جی بالکل اس کی اصلاح بھی کر دی گئی تھی اور ما شاء اللہ ہونا بھی اس طرح چاہیے۔


سوال 23:

حضرت جی! میرا ذکر بالجہر 100، 100، 100 تعلیم ہونے سے تقریباً تین سال ہونے کے ہیں، حضرت جی یہ آپ کی ہدایت سے کم کر دیا ہے۔

جواب 23:

اب اس طرح 200، 200، 200 اور 100 کر لیں۔ اس میں جو غلطی ہوئی تھی وہ یہ تھی کہ میں نے بعض لوگوں کو کہا تھا 100، 100 کرنے کا، تو اس میں اور لوگوں نے بھی اس کو اس طرح سمجھ لیا تھا۔ بہرحال اب آپ ٹھیک کر لیں 200، 200، 200 اور 100۔ جیسے کہ آپ کو غلط فہمی ہوئی تھی کہ میرا جذب مکمل ہو گیا ہے تو اس وجہ سے یہ مسئلہ ہوا ہو گا۔

سوال 24:

حضرت جی مراقبہ "شانِ جامع" تعلیم ہونے میں تقریباً ایک سال سے کچھ زیادہ ہو گیا ہے۔

جواب 24:

اس کی کیفیات کے بارے میں تفصیل سے مجھے آگاہ کر دیجئے، تاکہ میں کچھ کہہ سکوں۔

سوال 25:

حضرت جی! مراقبہ میں کوئی خاص کیفت نہیں۔ اللہ تعالیٰ کی صفات اور شان کی طرف دھیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں اور یہ بھی کہ اللہ کی ذات، صفات اور شیونات کی جامع ہے جسے میں ذہن سے دھرا رہا ہوں۔

جواب 25:

ہاں صحیح ہے، تخیلات والی بات نہیں چلتی، اس میں حال والی بات چلتی ہے اور جو حال ہو وہ آپ بے شک بتا دیں۔

سوال 26:

ما شاء اللہ ایک مدرسے کی استانی نے اپنی بچیوں یعنی طالبات کا اذکار کا چارٹ بنا کر بھیجا ہے۔

سوال 27:

نمبر ایک۔۔لطیفہ قلب دس منٹ محسوس ہوتا ہے۔

جواب 27:

اب اس کو لطیفہ قلب دس منٹ اور پندرہ منٹ روح کا دے دیں۔

سوال 28:

نمبر دو۔۔ لطیفہ قلب دس منٹ ذکر محسوس نہیں ہوتا۔

جواب 28:

اس کو پندرہ منٹ کر لیں۔

سوال 29:

تین سو مرتبہ زبانی اللہ کرنا ایک مہینے سے زیادہ ہو گیا ہے۔

جواب 29:

اب اس کو 500 مرتبہ کروا دیں۔

سوال 30:

خالہ کا ابتدائی وظیفہ بلاناغہ پورا ہو گیا ہے۔

جواب 30:

اب ان کو دس منٹ کے لیے دل والا بتا دیں۔

سوال 31:

پانچ۔۔ لطیفہ قلب پر دس منٹ، لطیفہ روح پندرہ منٹ، دونوں لطائف میں ذکر محسوس ہوتا ہے۔

جواب 31:

اب لطیفہ قلب دس منٹ، لطیفہ روح دس منٹ اور لطیفہ سر پندرہ منٹ کا بتا دیں۔

سوال 32:

لطیفہ قلب دس منٹ، لطیفہ روح دس منٹ، لطیفہ سر پندرہ منٹ تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔

جواب 32:

لطیفہ قلب دس منٹ، لطیفہ روح دس منٹ، لطیفہ سر دس منٹ اور لطیفہ خفی پندرہ منٹ کا بتا دیں۔

سوال 33:

نمبر سات۔۔ تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور دس منٹ مراقبہ احدیت قلب پر۔

جواب 33:

پانچ منٹ تمام لطائف پر رکھیں اور مراقبہ احدیت پندرہ منٹ کا کر لیں۔

سوال 34:

نمبر آٹھ۔۔ لطیفہ قلب دس منٹ، لطیفہ روح دس منٹ، لطیفہ سر دس منٹ اور لطیفہ خفی پندرہ منٹ۔ تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔

جواب 34:

لطیفہ قلب، لطیفہ روح، لطیفہ سر اور لطیفہ خفی دس دس منٹ جبکہ لطیفہ اخفیٰ پر پندرہ منٹ کا بتا دیں۔

سوال 35:

لطیفہ قلب دس منٹ، لطیفہ روح دس منٹ اور لطیفہ سر پندرہ منٹ تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔

جواب 35:

لطیفہ قلب، لطیفہ روح اور لطیفہ سر دس دس منٹ کر لیں لطیفہ خفی پر پندرہ منٹ کا بتا دیں۔

سوال 36:

نمبر دس۔۔لطیفہ قلب دس منٹ، لطیفہ روح دس منٹ، لطیفہ سر دس منٹ، لطیفہ خفی دس منٹ اور لطیفہ اخفیٰ پندرہ منٹ۔

جواب 36:

اب سب کا پانچ پانچ منٹ بتا دیں، مراقبہ احدیت پندرہ منٹ کا بتا دیں۔

سوال 37:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! حضرت اقدس مزاج بخیر ہوں گے۔ عرض یہ ہے کہ عُجب کے وساوس کے متعلق حضرت نے جو تعلیم ارشاد فرمائی تھی، الحمد للہ اس میں بندے کو بے حد نفع ہوا، دل و دماغ سے ایک بوجھ سا اتر گیا اور دینی کاموں میں الحمد للہ دلچسپی بھی پیدا ہو گئی۔ کیا حسین چہرے کو دیکھ کر اچھا لگنا اور میلان ہونا یہ بدنظری ہے؟ یا اسی نیت کے ساتھ شہوت کے لیے دیکھنا یا فکری طلب حاصل کرنے کے لیے دیکھنا کہ بعد میں اس پر سوچے۔ حضرت تفصیل عنایت فرمائیں کہ بدنظری کی حقیقت کیا ہے؟

جواب 37:

ماشاء اللہ بڑی اچھی فکر ہے، اللہ تعالیٰ مزید استطاعت نصیب فرمائے۔ بعض لوگوں میں جمالیاتی حس زیادہ ہوتی ہے بے شک ان میں شہوت نہ ہو لیکن اگر کسی چہرے کو دیکھنا ناجائز ہو، مثال کے طور پر کسی غیر محرم کو اگر کوئی اچھی نیت سے بھی دیکھے تو کیا جائز ہے؟ اس بارے تو حکم منع کا ہے، اور دوسرا subject to condition ہے مطلب حال پر منحصر ہے کہ آیا اس میں شہوت ہے یا نہیں۔ یا ایسا ہے کہ غیر محرم نہیں ہے، جیسے بچہ ہے، کوئی طالب علم ہے یا کوئی اور عمارت ہے، ان کے لیے پھر یہ بات ہوتی ہے کہ انسان کی کیفیت پر منحصر ہے۔ لیکن جس میں اس کا امکان ہو کہ کسی کے لیے ہو کسی کے لیے نہ ہو تو وہاں بچنا ضروری ہے۔ کیونکہ کسی وقت بھی پیدا ہو سکتا ہے۔ تو اس وقت انسان احتیاط کر لے۔ احتیاط سے مراد یہ ہے کہ قصداً نہ دیکھے۔ میں آپ کو ایک مثال دوں واللہ اعلم! میں نے سنا ہے اور آپ حضرات بھی علماء ہیں تو آپ اس کی تحقیق کرلیں۔ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے ایک شاگرد بہت خوبصورت تھے، تو ان کو اپنے پیچھے بٹھاتے تھے، امام محمد ان کا نام ہے۔ اب امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ بہت بڑے صاحب نسبت بزرگ تھے اور بڑے فقیہ تھے، لیکن یہ ہمارے لیے ایک مثال ہے کہ انہوں نے کتنی احتیاط کی، یہ اپنے آپ کو بچانے کے لیے ضروری ہے، اس وجہ سے ہم لوگوں کو بھی اپنے آپ کو بچانا چاہیے، اگر اس قسم کا امکان ہو سکتا ہو کسی بھی وقت، وجہ یہ ہے کہ جب تک چوہا دروازے، کھڑکی یا روشن دان سے اندر نہیں آیا اس وقت تک بچت ہے، ایک دفعہ آیا تو پھر مصیبت ہے، پھر اس کو نکالنا کوئی آسان بات نہیں۔ ہم نے لوگوں کو روتے ہوئے دیکھا ہے اس کے لیے، پھر بعد میں نکالنا بڑا مشکل ہے، پہلے سے ہی بچو، اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ نہیں ہے۔ (الحَلَالُ بَيِّنٌ، والحَرَامُ بَيِّنٌ) [رواه البخاري| "حلال بھی ظاہر ہے اور حرام بھی اس کے درمیان کچھ مشتبہات ہیں اس سے بچنا دین کو کامل کرنا ہے"۔ لہذا جہاں پر yellow light ہے اس میں احتیاط ہے، red میں تو جانا ہی نہیں، لیکن yellow پر بھی روکنا ہوتا ہے، کیونکہ yellow میں اگر کوئی چلا جائے تو red میں پڑنے کا امکان بہت زیادہ ہو جاتا ہے، اس وجہ سے ہمیں احتیاط کی ضرورت ہے۔

سوال 38:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ!

Dear beloved حضرت! my wife wishes to start islahi zikar. Can I give her forty days starting ذکر on your behalf?

جواب 38:

Yes, why not. I have permitted all my colleagues, brothers and sisters to give this ذکر to anyone they want but after completion of forty days, she or he should inform me for the further zikar because it is preparation and after preparation then the actual doctor should be consulted. So therefore, you can give her this zikar on my behalf. After completion, she may contact me through you. Then insha Allah I shall tell her at that time what's needed.

سوال 39:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت! میرا موجودہ ذکر مندرجہ ذیل ہے: 200، 400، 600 اور 1000 کے علاوہ قلب روح اور سر پر پانچ پانچ منٹ اور خفی پر دس منٹ کا مراقبہ ہے۔ الحمد للہ تصور کے ساتھ سب پر اللہ اللہ محسوس ہو رہا ہے۔

جواب 39:

ابھی آپ اس طرح کرلیں که قلب، روح، سر، خفی پر پانچ منٹ اور اخفیٰ پر دس منٹ یہ شروع فرما لیں۔

سوال 40:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ اللہ! اللہ کا ذکر 4500 مرتبہ ہے اور پندرہ منٹ کا مراقبہ۔ مراقبہ میں دھیان زیادہ ہوتا ہے، کبھی کبھار دھیان زیادہ نہیں ہوتا، لیکن پہلے سے صحیح ہوتا ہے۔ ایک مہینہ مکمل ہو گیا ہے۔

جواب 40:

مراقبہ کے بارے میں بتا دیں کہ اس میں اللہ اللہ ہوتا ہوا محسوس ہوتا ہے یا نہیں؟ اگر محسوس ہوتا ہے تو پھر لطیفہ روح پر شروع کر لیں، اس پہ دس منٹ اور پندرہ منٹ لطیفہ روح پہ کریں۔ اور اگر ابھی اللہ اللہ محسوس نہیں ہوتا تو پھر 5000 مرتبہ زبانی اللہ اللہ کرکے باقی چیزیں وہی ہوں گی۔

سوال 41:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ!

I hope Hazrat is well and the family. Alhamdulillah I have completed my معمولات without missing a day. These اعمال are

لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ

200 times

لَآ اِلٰہَ الَّا ھُو

400 times

haq 600 and Allah 300 times.

جواب 41:

So now you should do Allah 500 times and the rest will be the same.

سوال 42:

الحمد للہ the effect of this ذکر is the wanting to do things for اللہ and wanting اللہ, living for اللہ, always wanting to please اللہ, always being worried in my (heart) as my اللہ with me. Sometimes, I feel heat in my heart for ذکر jazak Allah khaira. حضرت next year my son is in the age of starting school but I have a second thought in sending my child to school as I want my kids to be ulma ان شاء اللہ and study. What should I do حضرت?

جواب 42:

As for the zikar is concerned, so I have told that now you should do Allah 500 times and the remaining will be the same. As for your child is concerned, so I think at this time I don’t know how much age he is? Similarly, I don’t know what are the conditions of your country, and which time the school starts, and what is the procedure of school and what are taught? That I don’t know. So, you should tell me these in detail, so then, I may think for something.

سوال 43:

السلام علیکم حضرت جی! لوگوں کو جب طریقت کی دعوت دیتا ہوں تو بعض احباب کہہ دیتے ہیں کہ دل تو کرتا ہے لیکن ڈر لگتا ہے کہ اگر درمیان میں انسان کسی وجہ سے معمولات نہ کر سکے تو بندہ پاگل ہو جاتا ہے۔ کیا یہ ایک شیطانی وسوسہ ہے جو لوگوں کو حق کی طرف سے روکتا ہے یا اس کی بھی کوئی صداقت ہے؟

جواب 43:

ماشاء اللہ آپ نے بہت اچھا سوال کیا ہے۔ یہاں پر ایک عالم تشریف لائے تھے، جن کا تعلق تبلیغی جماعت کے ساتھ تھا اور تبلیغی جماعت کے بڑے سرگرم حضرات میں سے تھے جو کہ الحمد للہ بڑی اچھی بات ہے۔ تبلیغی جماعت ہمارے بزرگوں کی جماعت ہے اور بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ یقیناً ان کے لیے دل دعائیں کرتا ہے۔ تو خیر ان عالم صاحب نے مجھ سے پوچھا کہ شاہ صاحب میں بھی کسی سے بیعت ہونا چاہتا ہوں لیکن اس میں پابندی سے ڈر لگتا ہے۔ میں نے کہا مولانا صاحب ہمارے دین میں تو پابندی ہی ہے، (اَلدُّنْيَا سِجْنُ المُؤمِنِ وَجَنَّةُ الْكَافِرِ) "دنیا مومن کے لیے قید خانہ ہے اور کافر کے لیے جنت ہے"۔ قید خانہ کیا ہوتا ہے؟ اس میں پابندی ہوتی ہے۔ تو ہمارا سارا دین پابندی ہے، البتہ یہ بات ہے کہ بیعت بھی یقیناً ایک پابندی ہے، لیکن اس پابندی سے دین پر چلنے کی پابندی آسان ہو جاتی ہے۔ بس یہی بات ہے جو اصل مقصود ہے۔ پہلی سیڑھی پہ آپ قدم رکھتے ہیں تو دوسری سیڑھی پر چڑھنا آسان ہو جاتا ہے۔ اب جتنا آپ اس کو delay کریں گے تو اتنا آپ کے لیے مشکل ہوتا جائے گا، آپ اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔ خیر وہ ہمارے ساتھ ٹھہرے ہوئے تھے، تقریباً گھنٹہ سوا گھنٹہ بات چیت ہوتی رہی۔ اس قسم کے کئی اشکالات تھے، الحمد للہ وہ clear ہو گئے، تو اس نے خود ہی کہا کہ میں بھی بیعت ہونا چاہتا ہوں۔ پھر بیعت ہو کر چلے گئے۔ مقصد میرا یہ ہے کہ یہ اشکالات ہیں اور شیطان ڈراتا ہے۔ صحیح بات میں عرض کرتا ہوں کہ job جو لوگ کرتے ہیں کیا اس میں پابندی نہیں ہوتی؟ لیکن اس پابندی کے لیے لوگ تیار ہوتے ہیں، کیونکہ اگر وہ پابندی نہیں کرتے تو پھر تو جاب بھی نہیں کر سکتے۔ بلکہ میں تو اور اس پہ کہہ سکتا ہوں کہ ایک لفظ ہے کہ اگر میں کسی کو کہوں کہ تم میرے نوکر ہو، تو وہ کیسا سمجھے گا؟ خوش ہوگا؟ وہ بڑا سخت غصہ ہو گا کہ یہ دیکھو اس نے مجھے نوکر کہہ دیا، لیکن وہ مجھے بہت خوشی کے ساتھ کہے جی میرے لیے کوئی نوکری ڈھونڈیں۔ حالانکہ نوکری تو نوکری ہی ہے، چاہے میرا نوکر ہو چاہے کسی اور کا نوکر ہو، اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔ یہی دنیا اور آخرت والی بات ہے، کہ دنیا کے لیے جو چیزیں بہت آسان سمجھی جاتی ہیں آخرت کے لیے وہ مشکل سمجھی جاتی ہیں۔ یہ ایک وسوسہ ضرور ہے لیکن جتنا جلدی انسان اس سے نکل سکے تو نکلنا چاہیے۔ اس کی وجہ یہ ہے که اللہ پاک نے اس کو اس آیت میں بیان کیا ہے، (وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا) (٦٩:العنکبوت)۔ یہ (وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا) والی بات ہے۔ پھر (لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا) اللہ پاک راستے کھولے گا اس کے لیے، لہذا کوشش کرنی چاہیے convince کرنے کی۔ وجہ یہ ہے کہ بعض لوگ واقعتاً بڑے صلاحیت والے ہوتے ہیں، بس صرف ایک وسوسے کی وجہ سے رکے ہوتے ہیں۔ اگر ان کا وسوسہ ختم ہو جائے اور line پر آ جائیں تو بہت سارے لوگوں سے آگے نکل جاتے ہیں۔

سوال 44:

Next time my son will be 25 years. And it's an Islamic school. They teach secular and Islamic studies.

جواب 44:

Once again I shall need the details because what do you mean? How much secular and how much Islamic? This is again I think you can do. And how can you avoid it? This again still will be needed. For example, your son is not going to school. What will happen? Will he be able to do something in this country or not? So this depends upon the law of the country. So you should tell me frankly what is the law there?

سوال 45:

السلام علیکم شاہ صاحب آپ کی ہدایت کے مطابق کوشش کرتی ہوں کہ کسی کی بات کو اب زیادہ محسوس نہ کروں، مگر کبھی کبھی ہمارے بہت قریبی رشتہ دار اپنے الفاظ کے ذریعے ہمیں ہماری محرومیوں کا احساس دلاتے ہیں، ایسے حالات میں میرا دل بالکل دنیا سے اچاٹ ہو جاتا ہے اور میرے دل میں مرنے کی خواہش پیدا ہو جاتی ہے، اس وجہ سے میں غیرارادی طور پر اپنوں سے دور ہوتی جا رہی ہوں۔ ان حالات میں کیا کرنا چاہیے تاکہ میں لوگوں کی باتوں کو محسوس نہ کروں اور نفس کو اطمینان نصیب ہو؟

جواب 45:

سبحان اللہ! مجھے اس وقت صرف حضرت مولانا یوسف لدھیانوی صاحبؒ کی ایک qutation یاد آتی ہے۔ حضرت نے فرمایا کہ لوگ مشکل میں اس لیے ہیں کہ وہ تجویز پہ ہیں تفویض پہ نہیں ہیں۔ تجویہ یہ ہے کہ میں یہ چاہوں کہ ایسا ہو ایسا ہو ایسا ہو۔ تفویض یہ ہے کہ اللہ جو چاہے ایسا ہو ایسا ہو اور ایسا ہو۔ آپ کو جو حکم دیا گیا ہے اس کے مطابق آپ عمل کرتی رہیں اور جو اللہ پاک چاہے اس پہ راضی رہیں۔ بس اس سے زیادہ لوگوں سے آپ کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ نہ لوگوں نے آپ کو کچھ دینا ہے اور نہ لوگوں نے آپ سے کچھ لینا ہے۔ معاذ رضی اللہ عنہ سے آپ ﷺ نے فرمایا: "معاذ یاد رکھو اگر یہ سارے لوگ مل کر تجھے کوئی چیز دینا چاہیں اور اللہ کا ارادہ نہ ہو تو نہیں دے سکتے، اور سارے لوگ مل کر تجھ سے کوئی چیز روکنا چاہیں اور اللہ تعالیٰ دینا چاہیں تو نہیں روک سکتے"۔ تو یہ سارے لوگ کالعدم ہیں ان کو کالعدم ہی سمجھو۔ ایک دفعہ میں نے حضرت سے نماز کے بارے میں پوچھا، میرے دل میں اس طرح خیال تھا، تو حضرت نے فرمایا کہ کبھی آپ نے ایسا تصور کیا کہ چٹائیاں مجھے دیکھ رہی ہیں؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ فرمایا کہ بس لوگوں کو چٹائیاں سمجھو۔ بس یہ ہے کہ ہمیں لوگوں کو ذہن سے نکالنا چاہیے، اللہ تعالی کی طرف توجہ کرنی چاہیے۔ اللہ تعالی مجھے بھی اور آپ کو بھی اس کی توفیق عطا فرما دے۔

بس میرے خیال میں اس پر شاید یہ آج کا course مکمل ہو گیا، اگر کسی نے اس پر کچھ سوال کرنا ہے تو بے شک کر سکتے ہیں۔ جو سوالات آئے تھے وہ تو ہو گئے ہیں الحمد للہ۔

سوال 46:

حضرت میرے اسباق کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟

جواب 46:

ہاں ٹھیک ہے۔ حضرت یہ اسباق ماشاء اللہ بالکل صحیح ہیں۔ اس میں کوئی ایسی بات نہیں ہے۔ البتہ آپ نے خود ہی مجدد الف ثانیؒ کا قول سن لیا تھا کہ ایک تخیلاتی چیز ہے اور ایک حال کی چیز ہے۔ تو بس حال اور قال والا فرق ہے، ذرا قال سے حال کی طرف جانا پڑے گا۔ کل بدھ کے دن آپ نے ضرور آنا ہے، کیوں کہ ہمارا الحمد للہ اب third phase شروع ہو گیا یعنی مجدد صاحبؒ کی تعلیمات کا third phase شروع ہو جائے گا۔ پہلا phase مکتوبات شریف کا تھا، جو مکتوبات شریف پڑھی جا رہی تھیں، اللہ پاک نے اس کو مکمل فرما دیا۔ دوسرا phase یہ تھا کہ حضرت کی تعلیمات کیا ہیں، اس کے لیے ہم نے سید زوار حسین شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی جو کتاب ہے تعلیمات والی، اس کو سامنے رکھ کر حضرت کی تعلیمات پر ایک نگاہ ڈالی۔ الحمد للہ پچھلی دفعہ یعنی اس اتوار کو وہ بھی مکمل ہو گیا۔ اب تیسرا phase یہ آ رہا ہے که اس دور میں کن باتوں کا جاننا ضروری ہے اور اس پہ کیا کیا اشکالات ہو سکتے ہیں۔ جیسے ابھی آپ کے سامنے خود ہی بات آ گئی ہے تو آپ کے لیے کوئی اشکال نہیں ہوا لیکن جن کے سامنے نہیں آیا تو ان کو تو سمجھانا پڑے گا کہ حضرت نے یہ بات فرمائی ہے۔ یہی چیز اب سامنے لانی پڑے گی۔ ایک بہت بڑی بات ہے، میں آپ کو کیا بتاؤں، اس پر جب میں سنتا ہوں تو میں حیران بھی ہوتا ہوں پریشان بھی ہوتا ہوں، وہ یہ ہے کہ بعض لوگ جذب کسبی مانتے ہی نہیں اور کہتے ہیں یہ تو جذب وہبی ہے اور ہم سارے محبوبین میں سے ہیں۔ کیا حضرت کے مکتوبات شریف سے پتا چلتا ہے کہ سارے محبوبین میں سے ہیں؟ لیکن ایسے لوگ ہیں جو یہ مانتے ہی نہیں۔ وہ کہتے ہیں ہمیں مجاہدات کی ضرورت ہی نہیں۔ میرے پاس ان کی تحریر پڑی ہوئی ہے۔ کیوں کہ حضرت نے خود فرمایا ہے کہ وہ سلوک کے ذیل میں اور مراقبات کے ذیل میں طے ہو جاتے ہیں، یہ جو ہمارے اسباق ہیں۔ اب وہ مراقبات کے اسباق ہیں اس میں کیسے آپ کا سلوک طے ہو گیا؟ مراقبات اس کی help کر رہے ہیں لیکن وہ اسباق تو سلوک کے طے کرنے کے اپنے ہیں، تو وہ کرنا پڑے گا۔ البتہ حضرت نے بالکل واضح طور پہ فرمایا ہے کہ جو مجتبائین ہیں ان کے لیے تو اللہ تعالی خود نظام بار آور کرتا ہے، لیکن جو منیبین ہیں اور مریدین ہیں ان کو مجاہدات اور ریاضتوں سے باقاعدہ گزرنا پڑے گا۔ مکتوب نمبر 86 ہے غالباً، دفتر سوم ہے، اس میں ساری تفصیلات حضرت نے بتائی ہیں۔ الحمد للہ ہمیں ان چیزوں پہ اب بات کرنی پڑے گی، یہ چیزیں سامنے لانی پڑیں گی، جو لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ ہیں۔ پہلے تو ہم نے بغیر کسی چیز کے بیان کرنے کا جو حضرت نے فرمایا تھا وہ بتا دیا، لیکن اب ان شاء اللہ العزیز اس وقت حضرت کی جن باتوں کی ہمیں فوری طور پہ ضرورت ہے ان کو سامنے لانا ہو گا۔ تو یہ third pahse ان شاء اللہ اس بدھ سے شروع ہوگا۔ اور یہ میرے خیال میں اس دور کی سب سے اہم ضرورت ہے کہ ہم لوگ حضرت مجدد صاحبؒ کے فیوضات اور برکات سے استفادہ کے لیے ان چیزوں کو سمجھ لیں۔ اصل میں اس چیز کے لیے واللہ اعلم بالصواب میں اس قابل نہیں ہوں، میں اپنے آپ کو اس قابل سمجھتا نہیں ہوں، البتہ جو مجھے مطلب بتایا گیا ہے تو بے شک میں اس قابل نہ بھی ہوں لیکن وہ تو اللہ کا کام ہے، وہ تو میرا کام نہیں ہے، وہ تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے۔ میں نے جو خواب دیکھا تھا کہ حضرت مجدد صاحبؒ تشریف لائے تھے اور کوئی بھی حضرت کے ساتھ مل نہیں پارہا تھا اور ہم کسی طریقے سے ادھر پہنچ گئے اور پھر حضرت کے ہاں سے ایک صندوق ملا۔ وہ تفصیلی خواب ہے، اپنے حضرت کو بتایا تھا، حضرت بہت خوش ہوئے۔ حضرت باوجود اس کے کہ چشتی ذوق کے تھے، حضرت نے بہت خوشی کے ساتھ اور بہت زیادہ بشاشت کے ساتھ یہ فرمایا کہ میں پہلے بھی یہی سمجھتا تھا کہ آپ کی نسبت نقشبندی ہے، لیکن اب تو یقین ہو گیا ہے۔ اور بڑی دعائیں دیں۔ اس وقت مجھ میں نقشبندیت نام کی کوئی چیز نہیں تھی، کیونکہ نہ میں نے مراقبات کئے تھے، نہ میں نے دوسری چیزیں کی تھیں، بلکہ میں نے مکتوبات شریف کے صرف randomly تین صفحات پڑھے تھے، اور کسی جگہ پہ اس سے زیادہ کچھ نہیں تھا، لیکن بعد میں یہ سارا جو معاملہ اس طرف آ گیا اور یہ ساری چیزیں ہو گئیں، اور میں کہتا ہوں یہ سب چیزیں اس طرح ہو گئی ہیں کہ جیسے مجھے نہیں پتا چل رہا ہو، اور جیسے کسی کو لایا جا رہا ہو تو اسی طریقے سے یہ ساری چیزیں ہوئی۔ اس سے اندازہ ہوا کہ اللہ جل شانہ کی منشا مبارکہ یہی ہے کہ ان چیزوں کو سامنے لایا جائے۔ اچھا! کمال کی بات یہ ہے کہ اشکال آتا ہے، جواب آتا ہے، تائید آتی ہے، تین چیزیں آتی ہیں مطلب یہ تو بالکل connected ہیں۔ اشکال آتا ہے لوگوں کی طرف سے، جواب آتا ہے دل میں اور تائید آتی ہے حضرت کے مکتوبات سے۔ اب بتائیں یہ تمام چیزیں جو ہو رہی ہیں، ویسے تو نہیں ہو رہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ایک نظام ہے جو چلا رہا ہے، اس وجہ سے میں عرض کروں گا کہ یہ ان شاء اللہ جو تیسرا phase ہے اس میں امید کرتا ہوں کہ کچھ چیزیں ایسی تفصیل کے ساتھ سامنے آجائیں گی جو ہمارے لیے بڑی مفید ہوں گی۔ خود میرے لیے بہت زیادہ مفید ہوں گی، کیونکہ میں اگر کمرے میں بیٹھ کر یہ باتیں کرنا چاہوں تو شاید ایک صفحہ بھی نہ لکھ سکوں، لیکن جس وقت اس قسم کی بات ہوتی ہے تو پھر الحمد للہ بات چلتی ہے۔ یعنی لوگوں کی برکت سے ہی یہ چیزیں مل رہی ہیں۔ اس سے ہم سب مستنفید ہوں گے۔ میری اپنے تحقیق کے مطابق (کیونکہ اسی خواب میں اشارہ تھا) حضرت مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا فیض تو ہزار سال کا ہے، لیکن باقی بزرگوں کا فیض سو سو سالوں والا وہ چلتا رہے گا اپنے اپنے دور کے حساب سے، لیکن ساتھ میں مجدد صاحب کا فیض بھی چلتا رہے گا۔ البتہ ایک بات میں پر زور کہہ سکتا ہوں الحمد للہ! یہ بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے عنایت ہے کہ اپنے وقت کا سو سال کا جو مجدد ہے اس کی ناقدری بڑی مہنگی پڑتی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ منجانب اللہ نظام ہے، اس میں کسی کا بڑا ہونا چھوٹا ہونا والی بات نہیں ہے، یہ تو آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے کسی مجدد کے بارے میں ہم سوچ بھی نہیں سکتے، لیکن اگر آُپ ﷺ کے ہوتے ہوئے مجددین آ رہے ہیں یعنی آپ ﷺ دنیا میں تشریف رکھ کے دنیا سے تشریف لے گئے اور پھر اس کے بعد مجددین آ رہے ہیں۔ تو مجدد صاحب کے بعد کیوں مجدد نہیں آسکتے یعنی آپ ﷺ سے تو بڑے نہیں ہیں نا مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ، آپ ﷺ کے بعد اگر مجدد آسکتے ہیں ضرورت کے مطابق تو مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے بعد بھی تو مجدد آ سکتے ہیں ناں۔ تو وہ مجدد کیا ہوں گے؟ مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے فیض کو اور زیادہ سمجھانے کے لیے اور ان کی اس چیز کو عوام تک پہنچانے کے لیے۔ اب اگر میں اس دور کے مجدد سے ناطہ نہ جوڑوں اور اپنے آپ کو خود مجددی کہہ کر اس سے اپنے آپ کو مستغنی کروں تو نقصان کس کا ہے؟ نقصان تو میرا ہو گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تو انتظام کر دیا ہے، جیسے امام مہدی علیہ السلام آئیں گے، مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے بعد ہی آئیں گے۔ اب اس وقت کوئی کہہ دے کہ میں تو مجددی ہوں، میں تو امام مہدی علیہ السلام کے پاس نہیں جاتا۔ وہاں تو آپ ﷺ کا حکم ہے، تو اس لحاظ سے ہم کہیں گے کہ ہمیں وقت کے مجدد کا بھی خیال رکھنا ہے اور مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی سب چیزوں کو سمجھنا ہے۔ حضرت کے مکتوبات شریف میں اتنی گہری اور اہم باتیں ہیں کہ ان کے ہوتے ہوئے ہمارے بہت سارے مسائل حل ہو جاتے ہیں۔ ہاں یہ الگ بات ہے کہ ہر دور میں اس کو سمجھنے لیے کچھ ذرائع کی ضرورت ہوتی ہے، اور وہ اس دور ہی میں پیدا ہوتے ہیں، ان سے استفادہ کرنا ہو گا۔ ان شاء اللہ، اللہ تعالیٰ ہماری رہنمائی اس کے ذریعے سے فرماتے رہیں گے۔

سوال 47:

ایک بندہ آپ کے دل کو اچھا نہیں لگتا۔ عملی طور پر اس کے ساتھ ایسی باتیں ہو جاتی ہیں کہ وہ بالکل جھوٹ بول رہا ہے۔ اور جہاں کوئی آپ کے ساتھ تعلق ہے وہ آپ کے تعلق سے ساتھ سفید جھوٹ بولتا ہے۔ وہ بندہ جب سامنے آتا ہے تو دل کے اوپر بڑا بوجھ آتا ہے اور اس کی وجہ سے جو نقصان ہوتا ہے۔

جواب 47:

یہ اصل میں انقباض طبعی بھی ہوتا ہے، کہ بعض لوگوں کو دیکھ کر طبیعت پر بوجھ آتا ہے۔ اب اگر وہ بوجھ آنا اس وجہ سے ہے کہ اس نے کوئی دھوکہ دیا ہو، اس میں تو انسان یقیناً معذور ہے، کیونکہ اس سے بچنا بھی ضروری ہے۔ البتہ اس سے زیادہ پھر نہ کیا جائے، جتنا ہے بس اتنا ہی اس کو سمجھا جائے۔ کیونکہ آگے کا تو پتا نہیں ہے، البتہ احتیاط تو کرنی پڑتی ہے، کیونکہ کہتے ہیں مومن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا۔ (لا یَخدع ولا یُخدع) "مومن کی شان یہ ہے وہ نہ دھوکہ دیتا ہے نہ دھوکہ کھاتا ہے" جو دھوکہ کھاتا ہے وہ بھی بذات خود اپنی عقل کو استعمال نہیں کر رہا۔ اور جو دھوکہ دیتا ہے وہ اپنی عقل کو استعمال کر رہا ہے لیکن غلط نفس کے لیے استعمال کر رہا ہے، تو وہ بھی غلط ہے۔ اس وجہ سے اپنے آپ کو بچانا بھی ہے، لیکن دوسروں کے اوپر بلاوجہ بدگمانی بھی نہیں کرنی چاہیے۔ ایسی صورت میں اگر طبعی بوجھ ہو تو اس پہ کوئی حرج نہیں ہے، البتہ عقلی طور پر انسان کو سمجھنا چاہیے کہ ٹھیک ہے اگر یہ گناہ گار ہے تو پھر بھی اللہ کا بندہ ہے، اس وقت اگر توبہ کرلے گا تو سب کچھ معاف ہو جائے گا، اگر ان تمام چیزوں کی تلافی کر لے گا اور چونکہ میرا کچھ پتا نہیں ہے کہ میرا کیا حال ہو گا، لہذا مجھے اپنے بارے میں زیادہ سوچنا چاہیے۔ عقلی طور پہ یہ کرنا چاہیے، طبعی طور پر اللہ خیر کرے گا۔ طبعی طور پر اگر آتا ہے تو اس میں حرج نہیں ہے، لیکن اپنے آپ کو عقلی طور پر اس پر مطمئن کرلے کہ اب اگر یہ توبہ کرلے گا تو پتا نہیں کہاں پہنچ جائے گا، لہذا میں اس کے لیے نیک تمنا ہی کر سکتا ہوں۔

وَ اٰخِرُ دَعْوٰنَا اَنِ الْحَمْدُ للہِ رَبِّ الْعٰلَمِینْ