خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی، پاکستان
اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
آج پیر کا دن ہے اور پیر کے دن ہمارے ہاں تصوف سے متعلق سوالات کے جوابات دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔
سوال نمبر 1:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! حضرت جی امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے میرا علاجی ذکر مکمل ہوا ہے جو کہ بالترتیب 200، 400، 600، اور 1500 مرتبہ تھا۔ مزید رہنمائی فرمائیے۔
جواب:
اب آپ 200، 400، 600 اور 2000 مرتبہ شروع کر لیں۔
سوال نمبر 2:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! حضرت پچھلی جمعرات سیرت النبی ﷺ کی تعلیم میں آپ نے موجودہ شمسی calendar اور خود اپنے تجویز کردہ ایک نئے شمسی calendar کے بارے میں جو باتیں فرمائی تھیں، ان کو اگر درج ذیل عنوانات کے تحت groups میں share کر لیں تو کیا ٹھیک ہے؟
Importance of solar and lunar calendars for Muslims, flaws in current solar calendar, a proposed new solar calendar
جواب:
ان تینوں عنوانات کو ملا کر اگر ایک عنوان بنا دیا جائے تو ٹھیک ہے، پھر اسے share کیا جا سکتا ہے۔ لہذا اس کی کوشش کر لیں۔
سوال نمبر 3:
السلام علیکم میں نے ایک ماہ کا ذکر مکمل کر لیا ہے 100 دفعہ "لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ"، 100 دفعہ "لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو"، 100 دفعہ "حَقْ" اور 100 دفعہ "اَللہ"۔ آگے کا ذکر بتا دیجئے گا۔
جواب:
اب آپ ایک مہینے کے لئے 200 دفعہ "لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ"، 200 دفعہ "لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو"، 200 دفعہ "حَقْ" اور 100 دفعہ "اَللہ" شروع فرما لیں۔
سوال نمبر 4:
حضرت جی السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! امید ہے کہ آپ خیر خیریت سے ہوں گے آپ نے جو وظیفہ دیا تھا وہ ہم نے مکمل کر لیا تھا۔ میں استانی تھی، دراصل میں March بروز جمعہ اپنے وطن برطانیہ آ گئی تھی، اس کے بعد میں نے وظیفہ جاری نہیں رکھا، میں بہت معذرت خواہ ہوں۔ معافی کی طلب گار ہوں، ویسے میں ہر روز ذکر کرتی ہوں، جس میں ایک تسبیح "لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ" ایک تسبیح "لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو"، "اَللہ ھُو" اور "اَللہ"، اور تیسرا کلمہ۔ آپ سے دوبارہ وظیفہ شروع کرنے کی اجازت طلب کرتی ہوں اور مجھے بتائیں کہ کون سا وظیفہ کروں؟ مولانا صاحب آپ اللہ کے ولی اور نیک انسان ہیں۔ ہمارے لئے دعا کریں، میں بہت پریشان رہتی ہوں۔
جواب:
سب سے پہلے تو آپ ہماری website tazkia.org پر ہمارے خواتین کے لئے جو بیانات موجود ہیں وہ سننا شروع کر دیں۔ کیونکہ ایسے لگتا ہے آپ کو وہ basic concepts معلوم نہیں ہیں جو اصلاح کے لئے ضرروی ہیں۔ اس لئے کہ یہ ایک بالکل مختلف چیز ہے۔ اگرچہ آپ ماشاء اللہ بہت ساری چیزوں کو جانتی ہیں، تعلیم کے شعبے سے آپ کا تعلق ہے، لیکن تربیت ایک الگ چیز ہے جو بہت اہم ہے۔ جس کے بارے میں کچھ بنیادی چیزوں کا جاننا ضروری ہے، مثلاً کوئی شخص بیمار ہو تو اس کے لئے غذا سے زیادہ دوا ضروری ہوتی ہے۔ کیونکہ غذا تب ہضم ہو گی یا اس کا تب فائدہ ہو گا جب وہ صحت مند ہو گا۔ مثلاً اگر اس کا معدہ ہی کام نہیں کر رہا تو غذا سے اسے کیا فائدہ ہو گا۔ لیکن علاجی ذکر کے حوالے سے فی الحال میرے خیال میں شاید آپ کا concept clear نہیں ہے کہ علاجی ذکر کیا ہوتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ جو آپ نے ذکر درمیان میں چھوڑ دیا ہے یہ اس بات کا indication ہے کہ آپ کو اس کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے۔ اور تیسری بات یہ ہے کہ اب بھی آپ ذکر اپنی پریشانیوں کو دور کرنے کے لئے شروع کرنا چاہتی ہیں، حالانکہ اس کا تعلق آخرت کی پریشانیوں کو دور کرنے سے ہے کہ وہاں آپ کو نقصان نہ ہو۔ مثلاً تکبر کتنی خطرناک چیز ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس سے بچائیں۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ اگر کوئی نماز نہ پڑھتا ہو تو مجھے اتنا زیادہ خطرہ نہیں ہوتا، کیونکہ اگر یہ ابھی نماز پڑھنے کی نیت کر لے تو پانچ منٹ میں نمازی ہو جائے گا، لیکن اگر کسی میں تکبر ہے اور اس کو پتا چل بھی جائے اور اس کا علاج بھی شروع کردے تو بھی اس کے نکلتے نکلتے برسوں لگیں گے۔ تو یہ کتنی اہم بات ہے۔ بہر حال ان روحانی بیماریوں کو نکالنے کے لئے جس چیز کی ضرورت ہے آپ کو اس کے بارے میں شاید اندازہ نہیں ہے۔ نیز علاجی ذکر بغیر پوچھے نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ علاجی ذکر انسان کی بیماری سے متعلق ہوتا ہے، لہذا اپنے طور پہ کرنے میں انسان کو غلطی لگ سکتی ہے۔ اس کی مثال ایسے ہے ہی جیسے میں ایک دفعہ D.watson پر کھڑا تھا جو medicine کی مشہور دکان ہے، ایک صاحب آئے اور کہا کہ مجھے کھانسی کی دوائی چاہیے تو اسٹور والے نے اس کو ایک syrup پکڑا دیا، تو میں نے اس شخص کا ہاتھ پکڑا اور دکان والے سے پوچھا کہ کیا آپ نے دیکھا ہے کہ اس کو کون سی کھانسی ہے؟ پھر میں نے کہا میں ڈاکٹر تو نہیں ہوں، لیکن ڈاکٹروں سے مجھے معلوم ہو گیا ہے کہ کم از کم تین کھانسیاں ایسی ہیں جن میں ایک کا علاج دوسری کے لئے مضر ثابت ہو سکتا ہے۔ تو آپ نے جس کھانسی کی دوا دی ہے کیا اس کو وہی کھانسی ہے؟ اگر اس کو دوسری کھانسی ہوئی تو وہ اس کے لئے مضر ہو جائے گی۔ چنانچہ اس کو میری بات سمجھ آ گئی اور اس نے فوراً اسے کہا بھائی! یہ syrup مجھے واپس دے دو۔ یوں وہ syrup اس سے لے لیا اور پیسے اس کو واپس پکڑا دئیے، اور کہا کہ جاؤ! ڈاکٹر سے لکھوا کے لے آؤ۔ اب یہ ایک بنیادی سی بات ہے کہ انسان خود اپنی مرضی سے علاج نہیں کر سکتا، بلکہ کسی ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح یہاں بھی روحانی معالج کی ضرورت پڑتی ہے۔ اور آپ نے اپنی طرف سے جو کلمات "لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ"، "اَللہ ھُو" وغیرہ چن لئے ہیں، یہ آپ کو کسی نے بتائے نہیں ہیں۔کیونکہ یہ خواتین کے لئے ہیں ہی نہیں، خواتین کے لئے ہمارے پاس اور ترتیب ہے۔ لہذا آپ مہربانی کر کے basic concepts کو clear کر لیں، اور خواتین کے لئے ہمارے بیانات جو ہماری website, tazkia.org پر موجود ہیں ان کو regularly سننا شروع کر دیں تو امید کرتا ہوں کہ آپ کے basic concepts clear ہو جائیں گے اور ہماری website پر کچھ کتابیں بھی ہیں جن میں ایک ”زبدۃ التصوف“ ہے اور دوسری ”تصوف کا خلاصہ“ ہے، یہ چھوٹی چھوٹی کتابیں ہیں ان کو آپ ضرور پڑھ لیجئے گا تاکہ اس سے کچھ basic concepts clear ہو جائیں۔ اس کے بعد ان شاء اللہ آپ کو میری بات خود ہی سمجھ میں آ جائے گی۔ میرا خیال ہے ٍچونکہ آپ تیسرے کلمے اور درود شریف کا ذکر 300 اور 200 دفعہ کر چکی ہیں۔ اور اگر نہیں کیا ہے تو بتا دیجئے۔ اگر آپ کر چکی ہیں تو آپ تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار سو سو دفعہ عمر بھر پڑھتی رہیں۔ یہ غذائی ذکر ہے اور ثوابی ذکر ہے۔ اور روزانہ پندرہ منٹ کے لئے قبلہ رخ بیٹھ کے، آنکھیں بند کر کے اور زبان کو تالو سے لگا کر آپ نے سوچنا ہے کہ میرا دل اللہ اللہ کر رہا ہے۔ یعنی یہ سوچنا ہے کہ چونکہ ہر چیز اللہ اللہ کر رہی ہے اور میرا دل بھی ایک چیز ہے لہذا وہ بھی اللہ اللہ کر رہا ہے۔ اور اس کو سننے کی کوشش کرنی ہے، چاہے خیالات وغیرہ آتے ہوں، لیکن آپ نے اصل مقصد کی طرف توجہ کرنی ہے کہ آپ کو اپنے دل کی طرف سے اللہ اللہ محسوس ہونے لگے۔ اور پھر مجھے ایک مہینے کے بعد بتا دیں کہ کیا محسوس ہو رہا ہے، اور نماز کے بعد والا ذکر جو پہلے آپ کو بتایا تھا وہ بھی جاری رکھیں۔ اللہ جل شانہ آپ کی مدد فرمائے اور مشکلات دور فرمائے۔
سوال نمبر 5:
السلام علیکم! حضرت جی اللہ آپ کا سایہ ہمارے اوپر قائم رکھے اور آپ کے علم صحت اور عمر میں برکت عطا فرمائے، آمین۔ حضرت جی پچھلے ایک مہینے سے میرے معمولات میں بہت زیادہ بہتری آئی ہے، پچھلے مہینے میں تین چار نمازیں قضا ہو گئی ہیں جس کی وجہ surgery کی training میں دن رات کی ڈیوٹیوں کی وجہ سے آنکھ کا الارم پر بھی نہ کھلنا تھا۔ سونے جاگنے کی روٹین بھی بہت خراب ہو گئی تھی اور علاجی ذکر بھی باقاعدگی سے نہیں ہو پا رہا۔ البتہ نماز کی باقاعدگی میں بہت بہتری ہے، روزہ رکھ کر جب لوگوں کو کچھ کھانا آفر کرنے پر مجبوری میں بتانا پڑتا ہے کہ میرا روزہ ہے تو دل میں خیال ہوتا ہے کہ لوگ مجھے نیک خیال کریں گے اس کی وجہ غیر ارادی ہے لیکن ڈر ہے کہ بعد میں عجب یا اپنے آپ کو نیک سمجھنے کی بیماری اندر ہی اندر پیدا نہ ہو جائے اور اس بات کا احساس بھی نہ ہو۔ میرا ذکر ابھی 200، 400، 600 اور 500 ہے۔ تسبیحات کے بعد دس منٹ کا اسم اللہ کا مراقبہ ہے۔ شروع میں جب ٹائم نہیں ملا تو چلتے پھرتے علاجی ذکر کرنے کی کوشش کی، لیکن پھر میں وہ بھی نہیں کر سکا، ابھی ایک نماز قضا ہونے پر تین روزے رکھنے کا مجاہدہ جاری ہے، نماز کی پابندی تو شروع کر دی ہے اور اس مجاہدے سے بہت فائدہ ہوا ہے۔ لیکن surgery کی بہت ہی زیادہ سخت اور مشکل روٹین کی وجہ سے علاجی ذکر نہیں کر پا رہا، ابھی حضرت جی اس مشکل روٹین، علاجی ذکر کے ناغے اور قضا نماز کے مجاہدے کے معاملات میں مزید آپ کی رہنمائی کا طلب گار ہوں۔
جواب:
ماشاء اللہ! آپ کی اس فکر کو میں appreciate کرتا ہوں اور یقیناً ہر مشکل میں Where there is a will there is a way، ہر مشکل کا کوئی نہ کوئی علاج ہوتا ہے، البتہ اگر ہم اپنی priorities set کر لیں تو بہت کچھ ہمیں سمجھ میں آ جائے گا، ان شاء اللہ۔ چنانچہ اس کے لئے آپ کو کسی چھٹی کے دن تھوڑا سا وقت نکالنا پڑے گا۔ آپ چونکہ CMH Rawalpindi میں ہیں تو کسی وقت مجھے message کر کے یہاں تشریف لائیں تا کہ میں آپ کو اس کے بارے میں کچھ عرض کر سکوں، کیونکہ یہ کافی interactive قسم کی بات ہے، لہذا کچھ باتیں میں آپ سے سنوں گا اور کچھ میں آپ کو بتاؤں گا جو صرف اس ایک خط کے ذریعے شاید طے نہ ہو سکیں، تو آپ تشریف لائیے تا کہ اس پر بات ہو سکے۔
سوال نمبر 6:
السلام علیکم! حضرت جی میں راولپنڈی سے فلاں عرض کر رہا ہوں۔ حضرت جی میرا ذکر پرانا ہی ہے جو "لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "اَللہُ اَللہ" 200 مرتبہ اور "اللہ" پانچ سو مرتبہ۔ مراقبہ بیس منٹ بائیں جانب اور بیس منٹ دائیں جانب ہے۔ مراقبے کو ڈیڑھ سال سے زیادہ ہو گیا ہے، بہت کم توجہ ہوتی ہے اور زیادہ تر غیر یکسوئی رہتی ہے، اب اکثر لیٹ کر ادا کرتا ہوں، چونکہ مندرجہ بالا معمول کو کافی عرصہ ہو گیا ہے اور مراقبہ میں یکسوئی نہیں ہو رہی لہذا بندہ سلوک کے بارے میں کافی پریشان ہے کہ وہ جلد کیونکر طے ہو سکے گا، چند خطرناک رذائل ہیں جو حب جاہ اور حبِ باہ کے ضمن میں ہیں، جو اکثر چُھپے رہتے ہیں لیکن جب ماحول میسر آتا ہے تو ابل پڑتے ہیں۔ اس سے بڑا دھوکہ درپیش رہتا ہے کہ چونکہ مراقبات میں یکسوئی نہیں ہے لہذا انہی معمولات کو جذب کسبی کے لئے آہستہ آہستہ کرتا رہوں۔ مراقبے کا کوئی متبادل یا اس کی یکسوئی بڑھانے کے لئے رہنمائی کی درخواست ہے۔ معمولات کے چارٹ میں فجر کی نماز ندراد ہے، باقی معمولات ادا ہو رہے ہیں،الحمد للہ بیانات باقاعدگی سے online سنتا ہوں ۔ فکری اور عقلی تطہیر ہو رہی ہے، مگر بیمار قلب میں محبت کا جذبہ develop نہیں ہو رہا۔ وقت تیزی سے گزر رہا ہے اور کام بھی کم ہے اور وہ بھی بغیر جذبہ کے۔
جواب:
بڑی اچھی فکر ہے، کیونکہ اپنی کمزوری کو جاننا بھی عقلمندی ہوتی ہے اور یہ فکر کی indication ہے۔ ایک تو آپ "لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "اَللہُ اَللہ" 200 مرتبہ اور "اَللہ" 500 کی بجائے آپ 5000 مرتبہ کریں۔ کیونکہ ابھی آپ کو جذبے کی ضرورت ہے اور اسم ذات میں جذب ہے۔ لیکن یہ پانچ ہزار مرتبہ روزانہ آپ نے speed سے کرنا ہے۔ جیسے اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ اللہ۔ اور مراقبہ فی الحال چھوڑ دیجئے گا۔ اور ٹائم لے کر یہاں آ جائیے تا کہ میں آپ کے بارے میں مزید جان سکوں، کیونکہ آپ کا دماغ تو کام کر رہا ہے لیکن دل فی الحال سویا ہوا ہے، جس سے نفس کو موقع مل رہا ہے، لہذ آپ کو یہاں تشریف لانا چاہیے لیکن مجھے پہلے بتا کر آئیے، تاکہ میں آپ کے لئے ٹائم نکال سکوں۔ تو یہاں اس پر بات ہو گی۔ ان شاء اللہ۔
سوال نمبر 7:
السلام علیکم میرا نام فلاں ہے۔ سانگلہ سے ہوں۔ میرا ذکر تھا 200 مرتبہ، 400 مرتبہ، 600 مرتبہ اور ہزار مرتبہ اور اس کے ساتھ پانچ منٹ کا مراقبہ۔ یہ میں نے کیا ہے جس طرح آپ نے کہا تھا۔ لیکن ابھی فی الحال کچھ محسوس نہیں ہوا۔
جواب:
اب آپ مراقبہ پانچ منٹ کی بجائے دس منٹ کریں۔ اور باقی سب اذکار پہلی ترتیب پر جاری رکھیں۔
سوال نمبر 8:
السلام علیکم! حضرت جی عطا کئے گئے ذکر کا ایک مہینہ کل پورا ہو جائے گا، میرا ذکر 200 مرتبہ "لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ"، 400 مرتبہ "لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو"، 600 مرتبہ "حَقْ"، اور 4000 مرتبہ اسم ذات ہے۔ اور دس منٹ قلب کا مراقبہ ہے۔ حضرت جی ذکر کے دوران پہلے دل کی دھڑکن تیز سنائی دیتی تھی مگر کچھ عرصہ سے سنائی نہیں دی، صرف حرکت محسوس ہوئی اور وہ بھی بہت خفیف اور کچھ لمحوں کے لئے۔ دورانِ ذکر اکثر نیند کا غلبہ ہوتا ہے ایک آدھ مرتبہ کچھ وقفے کے بعد ذکر مکمل کیا، کیونکہ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کیا پڑھ رہا ہوں حالانکہ نیند پوری رہتی ہے۔ حضرت جی ایک استفسار ہے کہ آپ کا جو شجرہ مبارکہ معمول سالکین میں ہے وہ سارے پڑھتے ہیں یا کوئی ایک آدھ؟ نیز اس کے پڑھنے کا کیا فائدہ ہے؟۔
جواب:
منظوم شجرے کا فائدہ یہ ہے کہ وہ ایک دعا ہے اور دعا میں وسیلہ ہے یعنی اللہ تعالیٰ سے بزرگوں کے وسیلے سے آپ دعا کرتے ہیں اور وسیلہ ایک نسبت کا نام ہے۔ کیونکہ اللہ پاک نسبتوں کی بات قبول فرماتے ہیں، اس لئے اگر آپ پڑھنا چاہتے ہیں تو ضرور پڑھیں، ہم نے اس کو سب کے لئے لازم نہیں کیا لیکن جو پڑھنا چاہتے ہیں ان کو منع بھی نہیں کرتے۔ کیونکہ یہ ایک دعا ہے اور دعا سے کون روک سکتا ہے؟ اور یہ بہت مفید چیز ہے، لہذا اگر آپ بھی اس کو کرنا چاہیں تو آپ کر سکتے ہیں۔ اور جو آپ کا ذکر ہے 200 مرتبہ "لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ"، 400 مرتبہ، "لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو" 600 مرتبہ "حَق" اور 4000 مرتبہ اسمِ ذات۔ اب آپ اسم ذات کو ساڑھے چار ہزار مرتبہ کر لیں اور مراقبہ فی الحال یہی رکھیں۔ دیکھتے ہیں اب اس سے کیا ہوتا ہے۔
سوال نمبر 9:
السلام علیکم!
فلاں from here. One more month of meditation is completed. Meditation was 15 minutes latifa rooh and 15 minutes latifa qalb with ذکر of اللہ had to be felt. I do feel ذکر for four or five minutes in latifa rooh and five to six minutes in latifa qalb. Zikar is continued as well. Should I continue this or not?
جواب:
ماشاءاللہ! it’s ok but you have told it in a different way because قلب is first and روح is after that, so you should do meditation on قلب first and then after that you should do meditation on روح. And now, you should increase it. Instead of fifteen minutes you should do twenty minutes each.
سوال نمبر 10:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! عرض یہ ہے کہ لوگوں میں عقل پرستی کا اتنا غلبہ ہو چکا ہے کہ کئی کئی سال اصلاح کے تعلق میں ہونے کے باوجود سالکین کی عقل پرستی کی عادت نہیں جاتی، شیخ سے محبت، عقیدت کا اظہار بھی ہوتا ہے ساتھ ساتھ عقل کا استعمال بھی ہوتا رہتا ہے۔ مردہ بدست زندہ کی حالت کیسے ہو؟ اس کے متعلق رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
میرا خیال ہے کہ اس کو ہم ذرا different طریقے سے کہہ سکتے ہیں، یعنی بجائے اس کے کہ ہم عقل سے لوگوں کو الگ کر دیں، ہم کہیں کہ صحیح عقل مندی اختیار کی جائے۔ اور صحیح عقل مندی کیا ہے؟ مثلاً اگر کوئی کسی ڈاکٹر کے پاس جاتا ہے اور ڈاکٹر کی بات سنتا ہے اور ہو بہو اس پر عمل کرتا ہے اور اسی میں اپنا فائدہ سمجھتا ہے وہ عقل مند ہے یا وہ جو اس پر عمل کرتا ہے جو وہ خود جانتا ہے اور ڈاکٹر کی بھی بہت قدر کرتا ہے؟ ان میں صحیح عقل مند کون ہے؟ یقیناً جو ڈاکٹر کی مانتا ہے اور ہو بہو وہی کرتا ہے جو ڈاکٹر اسے بتاتا ہے۔ اور دوسری صورت بظاہر عقل مندی اور عقل پرستی لگتی ہے لیکن وہ بے وقوفی ہے، یہ وہی بے وقوفی ہے جو شیطان نے کی تھی، کیونکہ شیطان نے بھی اپنی طرف سے بات کی تھی کہ میں انسان سے اچھا ہوں، تو اس نے اپنے نفس کی بات مانی جو بیوقوفی تھی اور اس بیوقوفی نے اس کو کہاں تک پہنچا دیا؟ لہذا ہمیں عقل مندی کی دعوت دینی چاہیے، عقل مندی سے چھڑانا نہیں چاہیے۔ ایک دفعہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے کہا: حضرت دنیا دل سے نہیں نکلتی، ہر وقت دل پر دنیا ہی سوار ہوتی ہے، بس دنیا کی طرف ہی نظر جاتی ہے۔ فرمایا: ہاں! بالکل ٹھیک ہے، دنیا کی طرف ہی نظر کرو، لیکن پھر اچھی طرح نظر کرو کہ دنیا کی اصل آپ کو نظر آ جائے کہ اس کی حقیقت کیا ہے، اگر آپ کو دنیا کی حقیقت نظر آجائے تو آپ اس سے نفرت کریں گے، کیونکہ ابھی آپ کو صرف سرسری نظر آ رہی ہے۔ اور دنیا کا ظاہر حسین ہے لیکن اندر سے بہت مکروہ ہے۔ تو آپ اپنی نظر میں وہ تیزی لے آئیں کہ اس کے اندر جھانک سکیں۔ چنانچہ ہم نے جو کہا تھا کہ تین چیزیں ہیں عقل، نفس اور قلب۔ ان تین چیزوں میں سے کسی کی بھی under estimation نہیں کرنی چاہیے۔ لہذا ہم صحیح عقل مندی کی بات بھی کریں گے اور صحیح جذبات اور نفس کو صحیح تابعدار کرنے کی کوشش بھی کریں گے۔ یہ تین چیزیں صحیح ہو جائیں تو کام ٹھیک ہو جائے گا۔ یعنی نفس تابعدار ہو جائے، عقل سمجھدار ہو جائے اور دل طالب دلدار ہو جائے، یعنی صحیح معنوں میں اللہ تعالیٰ کا طالب بن جائے تو کام بن جائے گا۔ چنانچہ اسی پہ ہمیں محنت کرنی ہے۔ اللہ جل شانہ ہم سب کو صحیح سمجھ عطا فرمائے۔
سوال نمبر 11:
سلام! حضرت کیسے ہیں آپ؟ میرا نام فلاں ہے اور میں بارہ کہو سے ہوں۔ میرے ذکر کا ٹائم رات دس بجے کا ہے اور میں نے یاد نہ رہنے کی وجہ سے رات بارہ بج کر پچاس منٹ پر ذکر کیا ہے، کیا میرا ذکر خراب ہو گیا ہے؟ شروع سے کرنا پڑے گا؟ کیا date change ہونے سے میرا ایک دن ضائع ہوا ہے؟ جزاک اللہ۔
جواب:
نہیں جی! آپ کا ذکر ضائع نہیں ہوا، کیونکہ ہمارے ہاں رات مغرب سے شروع ہوتی ہے، یہ تو انگریزوں کا قانون ہے کہ وہ رات بارہ بجے سے شروع کرتے ہیں، ہمارا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، ہماری date مغرب سے شروع ہوتی ہے، لہذا آپ ایک ہی رات میں کر رہے ہیں، البتہ رات والے ذکر کو میں ذرا risky سمجھتا ہوں۔ کیونکہ رات میں انسان تھکا ہوتا ہے، تھکاوٹ کی وجہ سے بعض دفعہ ذکر کرنا چاہتا ہے لیکن نہیں کر پاتا۔ تبلیغی جماعت کے اکثر دوستوں کا ذکر اسی وجہ سے رہ جاتا ہے کہ وہ تمام معمولات میں اپنے آپ کو تھکانے کے بعد رات کو بستر پر بیٹھ کر ذکر کرتے ہیں، تو بستر پر بیٹھ کر گویا نیند کی نیت ہوتی ہے، تھوڑی دیر میں ان کو نیند آ جاتی ہے اور سو جاتے ہیں، پھر کہتے ہیں ذکر نہیں ہو سکا، چنانچہ ان کی عادت چھوٹ جاتی ہے اور پھر وہ ذکر نہیں کر پاتے۔ لہذا اس کو باقاعدہ due importance دینی چاہیے، اہمیت دینی چاہیے، جیسے اگر ڈاکٹر آپ کو کوئی دوائی تجویز کرے تو چاہے آپ تبلیغی جماعت میں چل رہے ہوں، آپ کی دوائی نہیں چھوٹے گی۔ یہ تو ہو سکتا ہے کہ تبلیغی جماعت والے آپ کو واپس جانے کا کہہ دیں کہ ابھی آپ بہت زیادہ بیمار ہیں لہذا اس وقت آپ تبلیغ کو چھوڑ دیں اور ہسپتال چلے جائیں، لیکن یہ نہیں کہیں گے کہ آپ دوائی چھوڑ دیں۔ تو جس طرح وہ دوائی نہیں چھڑائی جاتی تو روحانی علاج کی دوائی کیوں چھڑائی جائے گی؟ لہذا صحیح معنوں میں جو علاج روحانی ہے اس کو کیوں چھڑایا جا سکتا ہے؟ بہر حال آپ ذکر کو due importance دیں۔ ان شاء اللہ آپ کو ذکر کی برکات ملنے لگیں گی۔ اور آپ کا ذکر خراب نہیں ہوا۔
سوال نمبر 12:
حضرت جی "لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ" 200 مرتبہ، "لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو" 400 مرتبہ، "حَق" 600 مرتبہ اور "اللہ" 500 مرتبہ ہے، اسم اللہ کے پانچ منٹ تصور کے ساتھ مہینے کا ذکر مکمل کیا ہے۔ میں پانچ منٹ کے الارم کے ساتھ آنکھیں بند کر لیتا، آخری تین منٹ دل کی دھڑکن اللہ کہتی تصور ہوتی اور کبھی بالکل نہیں ہوتی، خوف طاری ہو جاتا تھا۔
جواب:
ماشاء اللہ! آپ ٹھیک چل رہے ہیں۔ اب آپ اللہ پاک کے نام کے تصور کو دس منٹ کے لئے کر لیا کریں جس میں یہ تصور کریں کہ آپ کا دل اللہ اللہ کر رہا ہے۔ البتہ باقی ذکر وہی ہو گا۔
سوال نمبر 13:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! حضرت اقدس امید ہے مزاج بخیر ہوں گے، ایک دن "لَا اِلٰهَ" پڑھتے وقت بوجھ سا ہو رہا تھا اور زبان سے زبردستی کہہ رہا تھا، خاص کر "اِلَّا ھُو"۔ اور بدن میں کچھ درد بھی تھا اور رونا بھی آتا تھا۔ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
ٹھیک ہے، یہ احوال ہیں اور احوال تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ آپ کو اس کا کوئی اثر نہیں لینا چاہیے، آپ اپنا ذکر جاری رکھیں۔ البتہ "لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ" کے ساتھ اب یہ تصور کریں کہ دنیا کی محبت "لَا اِلٰہ" کے ساتھ نکل رہی ہے اور "اِلَّا اللہ" کے ساتھ اللہ کی محبت آ رہی ہے اور "لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو" میں یہ تصور کریں کہ میں سب سے کٹ رہا ہوں، صرف اسی کی طرف بڑھ رہا ہوں۔ یعنی اللہ کی طرف۔ اللہ کی بجائے "اسی کی طرف" کے الفاظ اس لئے کہتا ہوں کہ "لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو" میں اسم نہیں ہے کیونکہ جب انسان ضمیر کی طرف سوچتا ہے تو اس میں صرف وہی ذات مطلوب ہوتی ہے جس کی طرف ضمیر اشارہ کر رہی ہو۔ اس میں اسم کا تصور نہیں آتا۔ تو ان شاء اللہ امید ہے کہ یہ خیر کی طرف چلا جائے گا۔
سوال نمبر 14:
نمبر ایک:
لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سر دس منٹ، لطیفۂ خفی دس منٹ، لطیفۂ اخفیٰ پندرہ منٹ۔ تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔ الحمد للہ
جواب:
آپ اسی کو جاری رکھیں، البتہ لطیفۂ اخفیٰ بھی دس منٹ کریں اور پندرہ منٹ کے لئے مراقبہ احدیت شروع کر لیں جو یہ ہے کہ اللہ جل شانہ کی طرف سے فیض آ رہا ہے آپ ﷺ کے قلب مبارک پر اور آپ ﷺ کے قلب مبارک سے میرے شیخ کے قلب پر اور میرے شیخ کے قلب سے میرے قلب پر آ رہا ہے۔
نمبر دو:
لطیفۂ قلب پندرہ منٹ، محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
الحمد للہ! اب آپ اس کو دس منٹ کر لیں اور لطیفۂ روح کا پندرہ منٹ کر لیں۔
نمبر تین:
لطیفۂ قلب دس منٹ، اس کو ذکر محسوس نہیں ہوتا، فلاں کو غلط فہمی تھی، وہ سمجھی تھی کہ اس کو ذکر محسوس ہوتا ہے اس لئے اس کو لطیفۂ روح پندرہ منٹ دیا تھا، لیکن یہ بچی کہتی ہے کہ مجھے شروع ہی سے کچھ محسوس نہیں ہوتا، لطیفۂ قلب بھی محسوس نہیں ہوتا۔
جواب:
اس کو ایک مہینہ اور لطیفۂ قلب پر ہی پندرہ منٹ رکھیں۔
نمبر چار:
لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح پندرہ منٹ، لطیفۂ روح پر ذکر محسوس نہیں ہوتا۔
جواب:
ابھی یہی جاری رکھیں۔
نمبر پانچ:
لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سر پندرہ منٹ۔ تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اب ان لطائف پر دس دس منٹ اور لطیفۂ خفی پر پندرہ منٹ کر لیں۔
نمبر چھ:
لطیفۂ قلب دس منٹ۔ ذکر محسوس نہیں ہوتا۔
جواب:
اب اس کو پندرہ منٹ کر دیں۔
نمبر سات:
لطیفۂ قلب پر نزول رحمت کا تصور دس منٹ کے لئے۔ ذکر محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اب اس کو پندرہ منٹ کر لیں۔
نمبر آٹھ:
پانچوں لطائف پر پانچ منٹ کے لئے ذکر اور مراقبہ احدیت محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
باقی اذکار وہی ہوں گے۔ البتہ اب مراقبہ احدیت کی جگہ یہ تصور کریں کہ اللہ جل شانہ ہی سب کچھ کرتا ہے ﴿فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيدُ﴾ (البروج: 16) یعنی وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ اس کا فیض اللہ جل شانہ کے طرف سے آپ ﷺ کے قلب مبارک پر آ رہا ہے اور آپ ﷺ کے قلب مبارک سے میرے شیخ کے قلب پر اور میرے شیخ کے قلب سے میرے قلب پہ آ رہا ہے۔
نمبر نو:
تمام لطائف پر ذکر پانچ منٹ کے لئے اور روح پر مراقبہ احدیت۔
جواب:
آپ مراقبہ احدیت کو قلب پر ہی کریں، تمام لطائف پر ذکر پانچ منٹ ہی جاری رکھیں اور یہ مراقبہ احدیت کے بعد قلب پر آپ ﴿فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيدُ﴾ کا مراقبہ کریں اور وہ یہ ہے کہ ﴿فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيدُ﴾ "اللہ تعالیٰ سب کچھ کرتا ہے" کا فیض اللہ جل شانہ کی طرف سے آپ ﷺ کے قلب مبارک پر آ رہا ہے اور آپ ﷺ کے قلب مبارک سے میرے شیخ کے قلب پر آ رہا ہے اور میرے شیخ کے قلب سے آپ کے قلب پر آ رہا ہے۔
نمبر دس:
تمام لطائف پر ذکر دس منٹ کے لئے ہے اور قلب پر مراقبہ احدیت پندرہ منٹ کے لئے۔
جواب:
ٹھیک ہے۔ تمام لطائف پر ذکر دس منٹ رکھیں اور مراقبہ احدیت کی بجائے اب ﴿فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيدُ﴾ والا مراقبہ کر لیں۔
نمبر گیارہ:
لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سر دس منٹ، لطیفۂ خفی دس منٹ۔ تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔ سر کے درد کی شکایت ہے، اس لئے ایک مہینے ذکر چھوڑ دیا ہے کہ میں اتنی زیادہ مقدار میں ذکر برداشت نہیں کر سکتی۔
جواب:
ٹھیک ہے۔ آپ لطائف والا ذکر پانچ منٹ کر لیں اور لطیفۂ اخفٰی کا پندرہ منٹ کر لیں۔
بارہ نمبر :
ابتدائی وظیفہ بلا ناغہ پورا کر لیا ہے۔ الحمد للہ
جواب:
اب دس منٹ دل والا کر لیں۔
نمبر تیرہ:
لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سر دس منٹ، اور لطیفۂ خفی پندرہ منٹ۔ تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اب چاروں لطائف دس دس منٹ اور لطیفۂ اخفٰی کا پندرہ منٹ کر لیں۔
نمبر چودہ:
لطیفۂ قلب دس منٹ۔ ذکر محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اس کو اب دس منٹ ہی رکھیں اور لطیفۂ روح کا پندرہ منٹ کا کر لیں۔
نمبر پندرہ:
لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح پندرہ منٹ۔ قلب پر کبھی ذکر محسوس ہوتا ہے اور کبھی نہیں اور روح پر محسوس نہیں ہوتا۔
جواب:
اب لطیفۂ روح کی بجائے قلب کا ہی پندرہ منٹ کریں۔
سوال نمبر 15:
اڑتیس دن تک وظیفہ بلا ناغہ کیا تھا انتالیسویں دن درمیانِ وظیفہ سو گیا لیکن اگلے دن قضا کر لی۔
جواب:
یہ دس دن اور کر لیں۔
سوال نمبر 16:
زبانی ذکر ہزار مرتبہ اور لطیفۂ قلب پندرہ منٹ کے لئے۔
جواب:
لطیفۂ قلب والا پندرہ منٹ جاری رکھیں، زبانی ذکر ایک ہزار مرتبہ کے ساتھ۔
سوال نمبر 17:
نمبر آٹھ کا بھی لطیفہ۔
جواب:
آپ ﴿فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيدُ﴾ (البروج: 16) والا مراقبہ کر لیں۔
سوال نمبر 18:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ!
I hope حضرت is well and the family. The past weekend I came out for جماعت and I came home last night. I slept without doing my ذکر. I am asking حضرت permission to start my ذکر and also Hazrat's guidance jazak Allah because I was busy in دعوت and تبلیغ teaching and also serving the community. I have a little time for the family. What should I do Hazrat? jazak Allah khair!
جواب:
Just a few minutes ago I discussed this in urdu and I think I shall translate it. I told that in Tablighi Jamaat, usually the ذکر is missed because they don’t give priority to this thing. But if we can understand the example of a medical problem, for example; the person is sick and as he is in dawat in Tableeghi Jamaat will buzrug of Tableeghi Jamaat allow him not to take medicines? I don’t think so. They will be asking him to take medicines and for that medicine if he will have to take some rest even they will be allowing that to take rest for that purpose. If he needs to go to hospital so even then, they will allow him to go to hospital. So these things I know because I have been in Jamaat. But I don’t understand why they do not understand the importance of spiritual medicine? How can they miss it? So they should give due importance to this because with this, the complication will get more and because of them these many brothers in Tableeghi Jamaat as they do not give proper importance to this, so they miss the benefits of these things and the complication is reaching to that level that sometimes they don’t understand that this is necessary. So therefore, I will ask you because you are attached with both so you should have a clear concept of this and when you are going in Tableeghi Jamaat you should tell Ameer Sahib with adab that I am sick so I have been granted this medicine for this purpose. I may be allowed to take this at the right time and in sha Allah then, they will be giving you time.
question 19:
حضرت is that Hazrat Mujadid Alif Sani rahmatullah was granted ijaza in the four salasil but the Naqshbandi became dominant? Why is it Hazrat Mujadadi taught only Naqshbandi and anyone who gets the Mujadadi nisbat, will that person be able to teach all four? And what’s meant when it is said to a person that a person got ijaza in the four silsila but he only teaches one silsila like Hazrat Ashraf Ali Thanwi rahmatullah.
Answer 20:
Actually it is not on one silsila. Naqshbandi mujadadi silsila is a combination of four salasil. Because it is not that naqshbandi silsila which he got from Hazrat Khawaja Baqi Billah Naqshbandi rahmatullah Alaih, he added many things after that and he completely changed the setup and even after that his two khalifas, Hazrat Masoom rahmatullah Alaih and Hazrat Aadam Binori Rahmatullah Alaih, they changed a lot. So therefore, this is actually a combination. And similarly Hazrat Molana Ashraf Ali thanwi rahmatullah Alaih, he was also using all the benefits of four salasil because something he took from Naqshbandi, something he took from Chishti, something he took from Qadri something he took from Suhrawardi and the combination. Although Chishti was dominant in that sense and in the case of Hazrat Mujadid Alif Sani rahmatullah Alaih Naqshbandi was dominant at that time because it was needed at that time. So if اجازت is given in four, then that شیخ is allowed to practice all the four if he can. So he is allowed to do that practice. So therefore, here we are taking the benefits of all the salasil, not even four but all the salasil Alhamdulillah. There are many salasil and we get the benefits of all and it is actually a combination of all salasil because at this time this thing should be discouraged to prefer one silsila on the other. It is creating problems for the ummat. We should combine these things. We should not resist one or the other. So we should understand the importance of all but it depends upon the mureed what nisbat he has or what nisbat he can take? It depends upon that. So if a person is naturally Chishti I should not make him Naqshbandi and if a person is naturally Naqshbandi I should not make him Chishti because when I give some ذکر or مراقبہ or some practice to a مرید and he tells me about his احوال then I understand from his احوال weather this procedure is going right for him or not. If he is not going right I change because I do not want to complicate his problem but to simplify his problem. So therefore, we should have a broad mind in this regard as well.
Question 21:
حضرت what is meant that a person should feel the name of اللہ in the لطائف?
Answer:
Actually ,what is latifa? Latifa is this that its root is above عرش but it can be sensed from here. When we try to feel as if this point is also saying the name of اللہ it means we sense. So by this, it means it is activated. Actually its activation is important. It may be because of anything; because of تصور even just simple تصور, we can activate it, because of sensing some connection we can activate it. So, these are only means and by these means we can activate لطائف. So whatever the experience of the شیخ is he can try and then a person himself also understands whether it is activated or not and all the benefits which are related to the activation of these لطائف, he then senses.
سوال نمبر 22:
میں بیعت ہونا چاہتا ہوں۔
جواب:
ابھی آپ مجھے اس نمبر 0515470582 پر ٹیلیفون کر لیں۔ ان شاء اللہ کر لوں گا۔
سوال نمبر 23:
السلام علیکم! حضرت جی میرا ذکر کافی عرصے سے چھوٹ گیا ہے۔ اب دوبارہ وہیں سے شروع کروں یا اب دوبارہ شروع سے دیں گے؟
جواب:
ذرا تفصیل سے بتائیں کہ کہ آپ سے ذکر رہ کیسے گیا اور پھر آپ کو یاد کیسے آیا؟ یہ تفصیل مجھے بتا دیں تاکہ میں آئندہ کے لئے کچھ عرض کر سکوں۔ کیونکہ ذکر رہ جانا اچھی بات نہیں ہے۔ یہ تو کوئی بات نہ ہوئی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے دل میں اس کی importance نہیں ہے۔ اس طرح تو یہ آئندہ بھی رہ سکتا ہے۔ تو یہ ٹھیک نہیں ہے کہ آپ کبھی کر لیں اور کبھی نہ کریں۔ لہذا آپ مجھے یہ بتا دیجئے کہ آپ کا ذکر رہ کیوں گیا تھا اور اب دوبارہ کیوں کرنا چاہتے ہیں؟ تاکہ میں آپ کے مناسب بات کر سکوں۔
Question 24: I have left the zikar the zikr, should i continue from that zikar or it will change?
جواب:
Ok you should do the same zikar wherefrom you have left. It will not change in sha Allah but the things what I have explained to you, you should keep it in mind for the future in sha Allah
Question 25: I have been ordered with two hundred times لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ four hundred time لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو and five hundred حق and hundred times حق اللہ and five hundred times حق ھو and five hundred times اللہ and five hundred times ھُو.
جواب:
My dear brother نور الدین I request you to contact me for سوال و جواب on the other number which I have displayed. It is 03155195788. At least you should add the code of Pakistan 0092 with this. Because this number on which you are sending the things, this is not the proper number and it can be missed in the question answer session because of this. So after this you should send the question answer thing to that number. So as far as you told I forgot to tell I have been ordered with two hundred times لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ four hundred time لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو and five hundred حق and hundred times حق اللہ and five hundred times حق ھو and five hundred times اللہ and five hundred times ھُو. So now you should do these things but حق اللہ five hundred times.
سوال نمبر 26:
جس کو کچھ دیر پہلے میں نے بتایا تھا کہ آپ نے پہلے ذکر کیوں drop کیا تھا اور اب کیوں شروع کر رہے ہیں؟ انہوں نے جواب میں لکھا ہے کہ حضرت جی آدھے سر کے درد نے بہت بے چین کیا ہے اس لئے کرتے کرتے رہ جاتا ہے۔
جواب نمبر 26:
اب کیا آدھے سر کا درد ٹھیک ہو گیا ہے؟ ٹھیک ہو گیا ہے تو بھی بتا دیں اور اگر ٹھیک نہیں ہوا تو دوبارہ پھر آپ کا ذکر رہ جائے گا، پھر کیا کرو گے؟ لہذا کوئی مستقل طریقہ ہونا چاہیے، اگر آپ سر کے درد کی وجہ سے چھوڑ سکتے ہیں، تو آئندہ جب بھی آپ کو سر کا درد ہو گا تو دوبارہ چھوڑ دیں گے۔ اس لئے اس کے بارے میں مجھے ذرا بتا دیں۔ کیونکہ آپ کو میں سر درد کی وجہ سے تھوڑا ذکر دے سکتا تھا، لیکن یہ جو آپ نے اپنی طرف سے چھوڑا ہے یہ ٹھیک نہیں ہے۔ کیونکہ آپ کو خود مجھے بتانا تھا کہ مجھے آدھے سر کا درد ہے اور یہ مسئلہ ہے تو اس کے مطابق میں آپ کو بتا دیتا۔ لہذا یہ طریقہ ٹھیک نہیں ہے کہ آپ نے خود ہی چھوڑ دیا۔
(کسی صاحب کا جواب آیا کہ)
شیخ! بہت شکریہ جزاک اللہ۔ basically weekend میں ہماری ذرا long shift ہوتی ہے میں آپ کو بھیج نہیں سکا، میرا چوتھا سبق بھی ختم ہو گیا 30 دن ہو گئے تھے، میں تحریراً بھی آپ کو بھیج دوں گا اور اس میں، میں آپ کو بتا دوں گا جو ان شاء اللہ تھوڑی دیر میں آپ کو بھیج دوں گا۔ اور جزاک اللہ وہ نمبر میں نے نوٹ کر لیا ہے ان شاء اللہ میں اس پہ میسج کر لوں گا۔ بہت شکریہ۔ السلام علیکم۔
سوال نمبر 27:
My ahwal for guidance.
I feel extreme sensitivity to hearing voice of غیر محرم even if it is cousins who phone the home phone. I therefore avoid answering the home phones. However sometimes, there is only me, so مجبوراً I have to listen. At times some females make the different مشورہ especially female relatives. I always try not to speak to them and put everything in writing briefly and advise them to speak to either حضرت والا or some local عالم or مفتی etc. Please advise regarding the illness in me.
جواب:
میرے خیال میں یہ ایک natural بات ہے اور natural بات کا علاج بھی natural ہونا چاہیے، کیونکہ اگر کوئی غیر محرم کی آواز سے اثر نہیں لے رہا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کے ساتھ کچھ اور مسائل اور مشکلات ہیں، کیونکہ یہ تو اللہ پاک کا نظام ہے، اس لئے اس کا اثر تو ہو گا۔ البتہ جب تک اثر ہو رہا ہے اس وقت تک avoid کرنا چاہیے۔ جیسے شریعت کا حکم ہے کہ جب عورتیں اس عمر کو پہنچ جائیں کہ ان کو شادی کی ضرورت نہ رہے اور لوگوں کی بھی اس کی طرف توجہ نہ ہو تو وہ اپنے پردے کا کپڑا کچھ کم کر سکتی ہیں، کیونکہ اس وقت یہ معاملہ نہیں رہتا تو وہ natural ہوتا ہے جس کا علاج بھی natural ہو گا۔ چنانچہ جب تک اس قسم کا مسئلہ ہو avoid کرنا بہتر ہے۔ عموماً اس مسئلے میں نقصان تب ہوتا ہے جب انسان کچھ کمزوری دکھاتا ہے یا وہ اپنے اوپر کچھ زیادہ اعتماد کرتا ہے کہ میں بچ گیا ہوں۔ لیکن جو ڈرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو بچاتا ہے، اور یہ ڈر ہی تقوی ہے۔ اللہ جل شانہ ہم سب کو نصیب فر ما دے۔
سوال نمبر 28:
حضرت یہ پوچھنا ہے کہ کسی بھی سلسلے میں آنے والے ہر شخص کو سالک کہتے ہیں یا جو مقاماتِ سلوک طے کر رہا ہوتا ہے اسے سالک کہا جاتا ہے؟
جواب:
ماشاءاللہ! بڑا اچھا سوال ہے، اس کو ابتدا سے ہی سالک کہتے ہیں، کیونکہ نقشبندی سلسلہ میں مجذوب سالک بھی سلوک کی نیت سے بنتا ہے۔ کیونکہ اس نے سلوک تو طے کرنا ہی ہے تو جذب اس کے لئے تیار ہی ہے۔ گویا جس نے عملًا اپنی اصلاح کا ارادہ کیا اور اس کے لئے اپنے آپ کو پیش کیا تو وہ سالک ہے۔ آخر نقشبندی طریقہ بھی تو ایک راستہ ہی ہے، اسی کو سلوک کہتے ہیں۔
سوال نمبر 29:
حضرت جی! میرے ذہن میں ایک چھوٹی سی بات تھی میں اپنی اصلاح کے لئے عرض کر رہا ہوں۔ کیا ہر نقشبندی محبین میں سے ہے؟ ہمارے حضرات کہتے ہیں کہ چونکہ نقشبندیہ کا یہ سلسلہ اتباع سنت کا راستہ ہے اور سنت کے متعلق اللہ نے خود فرما دیا کہ: ﴿قُلْ إِن كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللهُ﴾ (آل عمران:31) "اگر تم اتباع کے راستے پر چلو گے تو تم محبوب الہی بن جاؤ گے" لہذا حضرات کہتے ہیں کہ چونکہ باقی سلسلوں کے مقابلے میں اس سلسلے میں اتباع سنت زیادہ ہے، اس لئے بنیادی طور پہ ہر نقشبندی محبین میں سے ہوتا ہے۔
جواب:
آپ میرے جواب سے زیادہ مطمئن ہوں گے یا مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے جواب سے؟ (سائل: حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے جواب سے)۔
ٹھیک ہے۔ حضرت نے یہ بات بیان فرمائی ہے کہ جو اتباع سنت سے ہو رہا ہے وہ بھی کسبی ہے وہ بھی محبین میں آتا ہے، کیونکہ یہ محبین کا ہی فرض ہے۔ کیونکہ اس نے ایک ذریعہ استعمال کیا۔ اور محبوبین وہ ہیں جنہیں بغیر ذریعے کے اللہ پاک ابتدا ہی سے چن لیتے ہیں۔ جیسے سالک والی بات ہے۔ بلکہ یہ بات پہلے گزری ہے۔ ہم اس میں اپنی بات نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ہماری یہ position نہیں ہے کہ ہم اس میں اپنی بات کر سکیں۔ حقیقت یہ ہے کہ حضرت کے مکتوبات شریفہ جب تک ہم نے پورے پڑھے نہیں تھے ہم یہ بات کرنے کی position میں نہیں تھے، اس کی وجہ یہ ہے کہ مکتوبات کے اندر ایک مشکل ہے وہ جو میں عرض کر چکا ہوں کہ جس کو بھیجا جاتا ہے اس کے حال کے مطابق ہوتا ہے، اور سب ایک حال میں نہیں ہیں بلکہ کسی کو کس طرح سے سمجھایا اور کسی کو کس طرح سے سمجھایا۔ لہذا ہم اگر صرف چند مکتوبات کو لے لیں تو اس سے concept پورا نہیں بنتا، لیکن جب حضرت نے مختلف حضرات کو بتایا تھا اس کو پڑھنے کے بعد ہمیں پتا چلا کہ کس بات سے حضرت کا کیا مطلب تھا، کیونکہ ایک چیز ایک جگہ اجمالی طور پہ بیان کی گئی اور دوسری جگہ تفصیلی طور پہ بیان کی گئی ہے، ایک جگہ صرف direct بتایا گیا جب کہ دوسری جگہ اس کو کئی مثالیں دے کر بتایا گیا ہے، لہذا جب تک وہ چیزیں سامنے نہیں آئی تھیں اس وقت تک ہم سب کے لئے ابہام اور confusion کی بات ہو سکتی تھی۔ لیکن جب وہ ساری چیزیں سامنے آ گئیں تو الحمد للہ وہ باتیں کھل گئیں جو کہ پریشانی کا باعث تھیں۔ لیکن اللہ کا شکر ہے کہ ہمیں سب سے پہلے جس چیز سے بہت فائدہ ہوا تھا وہ مکتوب نمبر 287 تھا، کیونکہ اس میں حضرت نے مکتوب کے عنوان سے بات نہیں کی تھی بلکہ وہ ایک چھوٹی سی کتاب تھی۔ اس میں حضرت نے یوں کسی کو نہیں لکھا تھا کہ تمہارا یہ مسئلہ ہے، بلکہ اپنی طرف نسبت کی تھی کہ مجھے یہ خیال آ رہا ہے، یعنی شروع ہی اس طرح کیا تھا کہ مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ لوگ جذب اور سلوک میں گڑبڑ کر رہے ہیں۔ یہ اگرچہ مکتوب کے طور پہ لکھا جا رہا ہے، لیکن مکتوب نہیں ہے بلکہ کتاب ہے۔ جیسے حضرت مولانا زکریا رحمۃ اللہ علیہ کا فتنے کے بارے میں جو ایک خاص مکتوب تھا لیکن بعد میں وہ کتاب کے طور پر چھپ گیا۔ اسی طرح یہ بھی مکتوب کے طور پہ تو آیا ہے لیکن یہ مکتوب نہیں تھا، کتاب تھی۔ اور وہ general تھی، یعنی اس میں سب کے جذب اور سلوک کے بارے میں جو confustion تھی اس کے بارے میں حضرت نے گفتگو فرمائی تھی۔ اللہ کا شکر ہے کہ ہمیںfirst guidance اس سے ملی۔ لیکن بعد میں اس کے بارے میں آپ حضرات کے جو اشکالات وغیرہ آتے رہے ہیں جیسے آپ نے فرمایا کہ لوگوں کے ذہنوں میں اشکالات ہوتے ہیں کیونکہ میری باتوں سے بھی تو اشکال پیدا ہو سکتا ہے، تو ان اشکالات کے جوابات دوسرے مکتوبات شریفہ میں ہمیں ملتے رہے جس سے الحمد للہ بات بالکل واضح ہوتی گئی۔
سوال نمبر 30:
A question came from a person
حضرت What does it mean that drood sharif cools the body while the بارہ تسبیح is hot?
Answer 31:
Masha Allah very good question although I have explained this in مختصرات سلوک but it has not been published. So therefore, I have to talk about this now.
Actually other اذکار like بارہ تسبیح, it’s bringing جذب. It means that it is increasing the love of اللہ سبحانہ و تعالیٰ and the effect of that produces heat and just so that is really hot and it is done with the ضرب zarb which is also making it hot while درود شریف is not done with the ضرب. It is without ضرب just meditation and it is the means of rehmat which brings sakeena and that is cool. Once my شیخ was asked by his مرید that I feel some difficulty in ذکر of بارہ تسبیح. Hazrat said when you feel this problem so after that do درود شریف, recite درود شریف. He asked him when you are eating, do you take water or not? He said yes. It is like this. So yes درود شریف, it’s the means of attracting رحمۃ of اللہ from اللہ سبحانہ و تعالیٰ and سکینۃ.
وَ آخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ