خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی ، پاکستان
اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ اَمَّا بَعْدُ
فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
آج پیر کا دن ہے اور پیر کے دن ہمارے ہاں تصوف سے متعلق سوالات کے جوابات دیئے جاتے ہیں۔
سوال: 1
حضرت السلام علیکم! اس مہینے کے احوال پیشِ خدمت ہیں، اسم ذات 48000 بلا ناغہ جاری ہے۔ دفتر سوم درس نمبر 220 اور مکتوب نمبر 56، 57 بھی جاری ہے۔ الحمد للہ۔
جواب:
جو مجاہدات آپ کر چکے ہیں ان کی list مجھے بھیج دیں تاکہ اس کی مزید ترتیب بنائی جا سکے۔
سوال: 2
معزز و محترم شیخ السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! بہت عرصے کے بعد رابطہ کر رہی ہوں۔ نماز اور قرآن پاک کی پابندی کرتی ہوں الحمد للہ۔ مراقبہ دو ماہ سے چھوڑا ہوا ہے میرا مراقبہ بائیں اور دائیں طرف 10 10 منٹ اور درمیان سے چار انگل اوپر اور 15 منٹ کرنے کا تھا، کیا اب بھی یہی جاری رکھوں؟ اور حضرت جی گھر کا ماحول بالکل ہی دینی نہیں ہے، یہاں نماز کا وقت بھی مشکل سے نکلتا ہے اور اس میں بھی ناشتہ، کھانا ہو رہا ہوتا ہے تو باتیں سننی پڑتی ہیں۔ طبیعت بھی درست نہیں رہتی۔ نیند بھی بہت آتی ہے، اسی لیے اعمال میں کوتاہی ہوتی رہی۔ اصلاح کی فکر ہو رہی ہے۔
جواب:
اللہ جل شانہ آپ کے لیے آسانیاں پیدا فرمائے۔ انسان چاہے کتنے ہی مشکل حالات میں ہو اپنی بیماری کا علاج نہیں چھوڑتا، چنانچہ مراقبہ علاج کے لیے دیا گیا تھا لہذا اسے کم از کم آپ کو کرنا چاہیے۔ کیونکہ اسی سے آپ کا علاج ہو گا اور سلسلے میں آپ رابطہ بھی رکھیں، کیونکہ اس کے بغیر آپ آگے نہیں بڑھ سکیں گی، اور آپ کے گھر کے یہی حالات اور مشکلات ہی آپ کا مجاہدہ بن جائیں گی۔ اور ان مراقبات کی وجہ سے یہ مجاہدہ دینی مجاہدہ بن جائے گا اور اگر مراقبات نہیں کرو گی تو ممکن ہے آپ کے لیے اور مسائل پیدا ہو جائیں، لہذا جو مراقبہ پہلے میں نے بتایا تھا اسے شروع کر لیں اور پھر ہر مہینے مجھے بتاتی رہیں۔
سوال: 3
السلام علیکم! حضرت امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے، میرا علاجی ذکر مکمل ہوا ہے جو کہ بالترتیب 200 400 400 اور 100 ہے۔
جواب:
تو اب آپ 200 400 600 اور 100 کر لیں ایک مہینے کے لیے۔
سوال: 4
حضرت جی چونکہ اللہ کا 3000 مرتبہ ذکر کرتی ہوں تو اس میں کبھی خیالات آ جاتے ہیں تو کبھی اپنے آپ سے باتیں کرتی ہوں۔
جواب:
اس ذکر کے دوران آپ صرف ذکر کی طرف ہی توجہ رکھیں اور جو خیالات خود سے آتے ہیں ان کی پرواہ نہ کریں۔
سوال: 5
حضرت مجھے خود الحمد للہ اس سے کوئی اختلاف نہیں ہے مگر یہاں پر عورتیں کہتی ہیں کہ درود پاک پڑھ کر روضۂ رسول صلی اللہ علیہ و سلم پر بھیجنا درست نہیں ہے، میں نے انہیں جواب دیا کہ جو ہمارے حضرت نے فرمایا ہے وہی درست ہے ہم وہی کریں گے۔ اس بارے میں آپ رہنمائی فرما دیجیے۔ اگر لکھنے میں کوئی غلطی ہو تو معافی چاہتی ہوں۔
جواب:
یہ سوال میرے پاس آیا تھا تو میں نے اس کا یہ جواب دیا تھا کہ ان سے پوچھیے کہ صحیح حدیث شریف میں ہے کہ جو درود شریف پڑھتا ہے اسے آپ صلی اللہ علیہ و سلم تک پہنچانے کے لیے فرشتے مقرر ہیں اس کا کیا معنی ہے؟ اسی طرح مدینہ منورہ جو لوگ جا رہے ہوتے ہیں ان کے ذریعہ سلام کیوں پہنچایا جاتا ہے؟ چنانچہ درود پاک پہنچانے کے یہ مختلف راستے ہیں، جتنے زیادہ راستوں سے پہنچے اتنا زیادہ فائدہ ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ بعض لوگوں کو جنت کے آٹھوں دروازوں سے بلایا جائے گا حالانکہ ایک دروازہ سے ہی داخل ہونا کافی ہے، لہذا یہ محبت کے اظہار کے مختلف طریقے ہیں جن کو اہل محبت ہی جانتے ہیں۔ مختصر یہ ہے کہ جو اسے ٹھیک نہیں سمجھتے انہوں نے کتنا درود پڑھا؟ اور جنہوں نے اس پر عمل کیا انہوں نے کتنا پڑھا؟ پچھلی دفعہ ہمارے اس حلقے کی طرف سے 61 کروڑ درود پیش ہوا، تو اس فائدے کے پیش نظر اس انتظام کو کیسے دیکھا جائے گا؟ واللہ اعلم۔ اخیر میں ان سے گزارش ہے کہ ہم اس کو لازم نہیں سمجھتے، آئندہ آپ لوگ اس سے زیادہ پڑھیں اور ہمیں نہ بتائیں ان شاء اللہ آپ کو اس کا فائدہ ملے گا۔ مقصد یہ ہے کہ ہمیں یہ غرض نہیں ہے کہ آپ بھی اسی پہ عمل کریں، بس آپ درود شریف پڑھیں، چاہے کسی کو نہ بتائیں، اچھی بات ہے۔ لیکن جو بتا رہے ہیں ان کو نہ روکیں۔ کیونکہ ان کو اس سے فائدہ ہو رہا ہے، مقصود تو فائدہ ہے۔
سوال: 6
السلام علیکم حضرت جی! میں فلاں ہوں، نماز صحیح طریقے سے پڑھنے کی کوشش کر رہا ہوں، نماز میں دھیان قائم رکھنے کی کوشش میں ذہن پر بہت بوجھ پڑ جاتا ہے جسم بھی جیسے کھچھا سا جاتا ہے اور بعض دفعہ جسم جب normal ہوتا ہے تو جسم میں جھول سی آ جاتی ہے، جسے دانستہ روکتا ہوں۔ نماز normal انداز میں کیسی ہونی چاہیے؟ اللہ پاک آپ کی برکت سے یکسوئی والی نماز نصیب فرما دے۔
جواب:
در اصل اگر آپ اس کو tension بنائیں گے تو یہ tension والی نماز ہو گی، نماز tension میں پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے، عاجزی کے ساتھ پڑھنے کی ضرورت ہے۔ اور عاجزی میں tension نہیں ہوتی۔ ایک بھیک منگا آدمی جب کسی کے در پہ کھڑا ہوتا ہے تو کیسے کھڑا ہوتا ہے؟ بس آپ اسی طرح کھڑے ہو جایا کریں۔ خود سے جو خیالات آتے ہیں ان کو روکنے کی کوشش بھی نہ کریں اور نہ ان میں شامل ہونے کی کوشش کریں اور یہی تصور کریں کہ میں اللہ کے سامنے کھڑا ہوں اور اپنی عرضی پیش کر رہا ہوں، جیسے: ﴿إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ﴾ (الفاتحة: 5) اسی متعلق ہے، اور ﴿وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ﴾ (البقرة :45) "نماز اور صبر کے ذریعے سے مجھ سے مدد مانگو" تو یہ مدد مانگنے کا ایک طریقہ ہے۔ لہذا tension لینے کی ضرورت نہیں ہے، سادہ طریقے سے پڑھیں۔ پہلے میں بھی ایسے ہی کرتا تھا تو تنگ ہوتا تھا پھر الحمد للہ جب یہ بات سمجھ میں آ گئی تو میں نے حضرت کو بتایا کہ حضرت اب میں ان چیزوں کی بالکل پرواہ نہیں کرتا بلکہ آرام سے کھڑا ہوتا ہوں تو فرمایا: اب صحیح ہو گئی یہ بات۔ چنانچہ خواہ مخواہ tension لینے کی ضرورت نہیں ہے، normal طریقے سے جیسے ایک انسان کسی سے کچھ مانگتا ہے، بس اس طریقے سے آپ نماز پڑھیں۔
سوال: 7
السلام علیکم! حضرت امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے، حضرت میری دوسرے ماہ کی تسبیح مکمل ہوئی ہے جس میں مراقبہ 10 منٹ کا، تیسرا کلمہ 100 مرتبہ، درود شریف 100 مرتبہ، استغفار 100 مرتبہ، مراقبہ 10 منٹ پورا کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔
جواب:
تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار تو عمر بھر جاری رہے گا۔ باقی آپ کا جو 10 منٹ کا مراقبہ ہے اس میں مشکل پیش آنے کی وجہ مجھے سمجھ میں نہیں آتی۔ ان 10 منٹ میں آپ کیا کرتی ہیں؟ کتنا من بوجھ آپ کے سر کے اوپر ہوتا ہے؟ صرف یہ سوچتی ہیں کہ میرا دل اللہ اللہ کر رہا ہے اس میں کیا مشکل ہے؟ کیونکہ میں نے یہی کہا ہے کہ تصور کرو کہ ساری چیزیں چونکہ اللہ اللہ کر رہی ہیں اور میرا دل بھی ایک چیز ہے لہذا وہ بھی اللہ اللہ کر رہا ہے۔ بس اسی کو آپ ذہن میں رکھ کر اس تصور میں بیٹھ جائیں کہ جب مجھے سنائی دینے لگے تو میں اس سے غافل نہ رہوں۔ اتنی سی بات ہے اس میں 10 منٹ کے لیے کیا مشکل کام آپ کر رہی ہیں؟ لہذا خواہ مخواہ tension لینے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ اب 10 منٹ کی بجائے 15 منٹ کریں۔
سوال: 8
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! حضرت جی امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے، اللہ سبحانہ تعالٰی آپ کو صحت، تندرستی اور لمبی عمر عطا فرمائے۔ حضرت جی اکثر اوقات جب ہم گناہ کا سوچتے بھی نہیں ہیں تو گناہ خود بخود سامنے آ جاتا ہے یعنی بد نظری اور دعوت کی شدت اتنی ہوتی ہے کہ گناہ ہو جاتا ہے۔ لیکن یہ ہوتا اس وقت ہے جب معمولات میں کچھ بہتری نظر آرہی ہوتی ہے اور پھر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے میں کسی اونچائی سے گر گیا ہوں اور سب کچھ ختم ہو جاتا ہے اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔ حضرت جی میرا روز کا معمول ہے کہ 1000 مرتبہ درود شریف اور 1100 مرتبہ استغفار کرتا ہوں، میرا ذکر 200 400 600 اور 1000 بار اللہ اللہ ہے۔ پہلے اکثر ناغہ ہو جاتا تھا لیکن اب الحمد للہ کافی حد تک اس میں بہتری آئی ہے جمادی الاولیٰ کا معمولات کا chart آپ کو E-mail کر رہا ہوں حضرت جی آپ کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔
جواب:
اول تو اس مہینے آپ بغیر ناغے کے یہ سارا مکمل کر کے مجھے بتائیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ جب انسان خیر کی طرف جانے لگتا ہے تو شیطان کو فکر ہو جاتی ہے تو وہ اس پہ پورا حملہ کرتا ہے، اس وقت اگر آپ اس سے بچ گیے تو ان شاء اللہ ترقی ہو جائے گی ورنہ وہ آپ کو ترقی کے لیے نہیں چھوڑے گا۔ اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے کبھی آپ bank سے مثلاً چار پانچ لاکھ ڈالر لے جا رہے ہوں تو راستے میں آپ کو کتنی فکر ہوتی ہے کہ کوئی مجھ سے چھین نہ لے۔ اسی طرح جب حالات اچھے ہو جائیں تو آپ سمجھ لیں کہ شیطان کے حملے کا وقت آ گیا ہے، لہذا اور alert ہو جائیں اور غفلت کی طرف نہ جائیں اور اپنی نظروں کی بھی حفاظت کریں اور اپنے کانوں کی بھی حفاظت کریں تاکہ دوبارہ یہ آپ کو گزشتہ position پہ نہ لے جا سکے ورنہ یہ آپ کے ساتھ کھیلتا رہے گا۔
سوال: 9
السلام علیکم! میں برطانیہ سے فلاں بات کر رہا ہوں امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے میرا ذکر چل رہا ہے 200 مرتبہ "لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ"، 400 مرتبہ "لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُو"، 600 مرتبہ "حَق"، اس کے ساتھ 10 منٹ کا مراقبہ لطیفۂ قلب پر، 15 منٹ کا لطیفۂ روح پر، 10 منٹ کا لطیفۂ سر پر اور 10 منٹ کا خفی پر تھا اور آخری message میں مجھ سے نفسانی رذائل کا پوچھا تھا اور کہا تھا کہ اب میں نے سلوک طے کرنا ہے میں نے نفسانی رذائل کی تفصیل بھیجی ہے، آپ نے پڑھ کر 10 منٹ کا مراقبہ لطیفۂ اخفیٰ کا اضافہ فرمایا تھا، مصروفیت کے سبب میں آپ کو message نہیں کر سکا، اب اس ذکر کو تقریباً دو مہینے ہو گیے ہیں، مراقبے میں اکثر خیالات کا ہجوم رہتا ہے، ایک حد سے concentration نہیں ہو پاتی، بہت زیادہ غور کروں تو لطیفہ کی طرف بہت موہوم سا اور کبھی کبھی صاف اللہ اللہ ہوتا ہے لیکن گمان ہوتا ہے کہ کہیں یہ میں خود تو نہیں کر رہا یعنی اپنے دل میں بول تو نہیں رہا۔ اللہ اللہ کی رفتار concentration کے ساتھ ہلکی ہو جاتی ہے اور پھر رک سی جاتی ہے جیسے کہ پنڈولم حرکت کرتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ ساکت ہو جاتا ہے لیکن پھر خود سے دوبارہ ہلنا شروع کر دیتا ہے تقریباً ہر وقت سینے کے درمیان اللہ اللہ محسوس ہوتا ہے جیسے کہ اپنے دل میں بول رہا ہوں لیکن کسی خاص جگہ محسوس نہیں ہوتا، لیکن کوئی physical size نہیں ہے جیسے viberation وغیرہ۔ کیفیات ملی جلی ہیں جیسے کہ پہلے تھا کہ دنیا سے بیزاری سی ہے لیکن confuse ہوں کہ یہ دنیا کی پریشانی کی وجہ سے ہے یا ذکر کی وجہ سے ہے۔ نماز میں حلاوت محسوس ہوتی ہے لیکن کبھی کبھی، مستقل نہیں۔ تہجد کی پابندی کی بھی کوشش کر رہا ہوں، ذکر کی طرف رجحان زیادہ ہے اور کوشش کرتا ہوں کہ ہر وقت کچھ نہ کچھ پڑھتا رہوں، لیکن اکثر درود شریف استغفار اور "لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ" پڑھتا رہتا ہوں، روزانہ قرآن بھی پڑھنے کی کوشش کرتا ہوں، گناہوں کی طرف رجحان کم ہے لیکن اس کی کمزور سی خواہش اندر موجود ہے۔ اپنے آپ کو بہت کمتر محسوس کرتا ہوں۔ عبادتیں اللہ کے سامنے بہت حقیر سی لگتی ہیں۔ اپنے حالات کو دیکھتا ہوں تو اللہ تعالیٰ بہت دور نظر آتے ہیں اور راہ سفر بہت لمبا اور گھٹن جس سے دل ٹوٹ جاتا ہے۔ کچھ دعائیں قبول نہ ہونے کی وجہ سے بھی کافی مایوسی ہے۔ لگتا ہے اللہ تعالیٰ کہیں مجھ سے ناراض تو نہیں۔ ذکر کی استقامت کا کافی خوف ہے، ڈر لگتا ہے کہ پھر چھوٹ نہ جائے۔ اکثر خواب بے تکے نظر آتے ہیں اور حادثات نظر آتے ہیں۔ موت کا خوف ہے، کسمپرسی میں مرنا اور آخرت کی فکر پریشان رکھتی ہے، دعا کرتا ہوں ایمان پر آسان موت ہو۔ آپ نے درس مکتوبات میں فرمایا تھا کہ سالک کو صرف شیخ کے بتائے ہوئے وظیفہ کے علاوہ کوئی اور ذکر نہیں کرنا چاہیے، کیا اس میں قرآن یا کسی سورت کی تلاوت بھی شامل ہے؟ میں اکثر سورہ مزمل کی تلاوت کرتا ہوں، کیا یہ بند کر دوں؟
جواب:
لطائف کا ذکر اور دوسرے اذکار جو میں نے آپ کو بتائے تھے وہ آپ فی الحال جاری رکھیں۔
آپ نے مراقبہ کے متعلق جو کہا ہے کہ کچھ تھوڑا تھوڑا محسوس ہوتا ہے، کبھی رک جاتا ہے یعنی وہ باریک ہوتے ہوتے رک جاتا ہے اور کبھی خود سے شروع ہو جاتا ہے، اس کے بارے میں، میں عرض کروں کہ اصل میں لطیفہ لطیف اور باریک چیز کو کہتے ہیں۔ اور کثیفہ کثیف یعنی بھاری چیز کو کہتے ہیں۔ جس وقت انسان ذکر سے زیادہ مانوس ہو جاتا ہے تو وہ لطیف ہوتا جاتا ہے، لطیف ہونے کی صورت میں ایسا محسوس ہو تا ہے جیسے بالکل محسوس نہ ہو رہا ہو۔ اور آپ نے کہا کبھی کبھار خود سے شروع ہو جاتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی وجہ سے یہ کثیف رہا ہے۔ مسرت شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ آپ لوگ کہتے ہیں کہ اچھے ماحول میں ہمارے لطائف چل پڑتے ہیں، ہم سے تو جب گناہ ہوتا ہے تو لطیفے چل پڑتے ہیں، اور اصل میں یہی مطلوب ہے کیونکہ یہ indication system ہے یعنی اس سے انسان کو پتا چلتا ہے کہ میں کسی گناہ کے کام میں پڑ گیا ہوں یعنی کوئی غلطی ہوئی ہے گویا یہ اندر ایک system fix ہو جاتا ہے تو خدا نخواستہ اگر کوئی غلط ماحول میں چلا جائے یا کسی غلطی کی طرف مائل ہو تو یہ alarm بجنے لگتے ہیں۔ جس سے انسان کو محسوس ہوتا ہے کہ میں خطرے میں جا رہا ہوں۔ لہذا آپ اس سے ڈریں نہیں ماشاء اللہ یہ ذکر کا اثر ہے، یعنی ذکر چل رہا ہے۔ لہذا یہ آپ کو جتنا بتایا گیا ہے اتنا کریں اور ماشاء اللہ نماز میں جو حلاوت محسوس ہو رہی ہے تو یہ جتنی محسوس ہو اس پر شکر کریں تاکہ اس میں اضافہ ہو۔ تہجد کی پابندی جاری رکھیں اور ذکر کی طرف رجحان اچھی بات ہے اور جیسے میں نے کہا کہ جرنیلی ذکر کریں کہ صبح سے لے کر دوپہر تک "لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہُ مُحَمّدٌ رَّسُوْلُ اللہ"، دوپہر کے بعد درود شریف اور پھر مغرب کے بعد استغفار۔ یہ سلسلہ آپ جاری رکھیں۔ ذکر میں استقامت ہو گئی تو یہ ڈر اچھی بات ہے کہ چھوٹ نہ جائے۔ خوابوں کی بالکل پرواہ نہ کریں خواہ جیسے بھی آ جائیں۔ اور موت کا خوف نہیں ہونا چاہیے بلکہ مسلمان کو اللہ تعالیٰ سے ملنے کا اشتیاق ہونا چاہیے۔
شیخ کے بتائے ہوئے ذکر اذکار ہی یقیناً اصل ہوتے ہیں اور جو اذکار ان سے پوچھ کر کیے جاتے ہیں ان کا اثر اور ہوتا ہے اور جو بغیر پوچھے کیے جاتے ہیں ان کا اثر اور ہوتا ہے اس لیے آپ مشورہ ضرور کر لیا کریں جیسے سورہ مزمل کا وظیفہ آپ نے بغیر کسی مشورہ کے شروع کیا ہے لہذا فی الحال آپ کو یہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کیونکہ قرآن پاک کی کسی سورت کو fix کرنا وظیفے کے طور پہ کیا جاتا ہے اور آپ کو معلوم ہے کہ وظیفہ اجازت سے کیا جاتا ہے۔ البتہ قرآن پاک کی عمومی تلاوت جاری رکھیں اور جتنی چاہے کریں، ایک پارہ کر سکتے، دو پارے کر سکتے ہیں تو وہ آپ جاری رکھیں لیکن کسی خاص سورت کو پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے اس کو وظیفہ بنایا ہوا ہے، لہذا اس کے لیے کوئی بنیاد ہونی چاہیے۔ باقی جو ذکر اذکار آپ کو دئیے تھے فی الحال آپ وہی جاری رکھیں، ان پر استقامت ہوئی تو امید ہے کہ ان شاء اللہ حالات بدل جائیں گے، اور جو آپ فرما رہے ہیں کہ میری دعائیں قبول نہیں ہوتیں، یہ بہت ہی خطرناک سوچ ہے، دعائیں کس کی قبول نہیں ہوتیں؟ سب کی قبول ہوتی ہیں، لیکن قبول ہونے کی condition ہر ایک کی مختلف ہوتی ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ بعض دعائیں جن کا یہیں پر قبول ہونا مفید ہوتا ہے ان کو یہاں قبول کر لیا جاتا ہے ورنہ اگر کوئی تکلیف آ رہی ہو تو دعا کے ذریعے سے اس کو ہٹایا جاتا ہے یا پھر آخرت میں ذخیرہ کی جاتی ہیں تو جب آخرت میں انسان پہنچتا ہے تو اس کو بتایا جائے گا کہ وہ دعائیں جو قبول نہیں ہوئی تھیں ان کا اجر آپ ادھر لے لیں تو وہ کہے گا کاش میری کوئی دعا قبول نہ ہوتی۔ لہذا اگر اللہ تعالیٰ آپ کی دعائیں آخرت کے لیے ذخیرہ کر رہے ہیں تو اس کو آپ قبول نہ ہونا نہیں کہہ سکتے۔ آپ اس کی بالکل پرواہ نہ کریں۔ یہ اللہ پاک پر چھوڑ دیں ﴿وَأُفَوِّضُ أَمْرِي إِلَى اللهِ ۚ إِنَّ اللهَ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ﴾ (غافر :44) اور اپنی طرف سے اندازے نہ لگائیں۔
سوال: 10
السلام علیکم! محترم شیخ صاحب مجھے 10 منٹ کا مراقبہ اور اللہ اللہ کا ذکر 2500 مرتبہ دیئے گیے تھے، ایک مہینہ ہو گیا ہے۔ کیفیت یہ ہے کہ الحمد للہ ذکر محسوس ہوتا ہے لیکن مسئلہ دھیان کا ہی ہے کوشش کے بعد بھی ذکر میں کہیں نہ کہیں دھیان چلا جاتا ہے لیکن محسوس ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک مسئلہ آج کل اعمال بالکل صفر کے برابر ہیں، مشکل سے بس نماز پوری کرتی ہوں یا کبھی تلاوت کر لی وہ بھی بے دھیانی سے۔ رہنمائی فرما دیں کہ آگے مجھے کیا کرنا چاہیے؟
جواب:
آپ اللہ اللہ کا ذکر 3000 مرتبہ کریں اور 10 منٹ کا مراقبہ بھی ساتھ کریں اور اپنی طرف سے دھیان کی کوشش کریں اور جو خیالات خود آتے ہیں ان کی پرواہ نہ کریں اور نماز باقاعدگی کے ساتھ پڑھا کریں اگر اس میں مزہ آتا ہو تو دو فائدے ہیں کہ مزا بھی آ رہا ہے اور نماز بھی ہو رہی ہے، اس میں اعمال کی توفیق ہے اور اگر مزہ نہ آرہا ہو تو دوسری نوعیت کے دو فائدے ہیں کہ آپ کو نماز کی توفیق بھی ہو رہی ہے اور ساتھ ساتھ مجاہدہ بھی ہو رہا ہے۔ لہذا مجاہدے کا بھی اجر ملے گا اور ساتھ ساتھ مجاہدے کی وجہ سے استعداد بھی بڑھے گی، آپ بالکل بھی گھبرائیں نہیں۔ اللہ جل شانہ ہدایت پہ قائم رکھے، بلکہ نماز بھی ہدایت کی دعا ہے، وہ دل سے مانگا کریں: ﴿اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ﴾ (الفاتحة: 7-6)۔
سوال: 11
السلام علیکم! حضرت صاحب میں کویت سے فلاں بات کر رہا ہوں، اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائے حضرت آج سوال تھوڑا لمبا ہے جس کے لیے معذرت چاہتا ہوں۔ حضرت میں اکثر آپ کے بیانات سنتا رہتا ہوں جب بھی وقت ملتا ہے جس سے مجھے فائدہ اور خوشی ہوتی ہے مجھے آپ کے صبح کے بیانات بہت پسند ہیں جو بہت ہی مفید ہوتے ہیں مگر کل والا بیان جو بیعت کے متعلق تھا سن کے مجھے بہت ہی اچھا لگا، دل کو خوشی ہوئی، مجھے وہ بات بہت اچھی لگی کہ اولیاء کرام وہاں تک پہنچ جاتے ہیں کہ جہاں ان کو اللہ ہر وقت یاد رہتا ہے یہاں تک کہ جب وہ خود اپنے آپ کو بھی یاد کرتے ہیں تو وہ بھی اللہ کے لیے۔ اللہ ہم سب کو بھی ان حضرات میں شامل کرے آمین۔ حضرت آج میرے دو سوال ہیں جیسے کہ آپ کے علم میں ہے کہ کچھ عرصہ پہلے میری والدہ کا انتقال ہو گیا تھا وہ بہت دین دار عورت تھیں اللہ ان کو جنت الفردوس میں اعلٰی مقام نصیب فرمائے۔ آپ سب حضرات سے بھی دعا کی درخواست ہے (جواب: اللہ تعالٰی ان کو جنت الفردوس نصیب فرمائے) حضرت میں اپنی والدہ کے لیے تہجد پڑھتا ہوں، نفل، قرآن مجید کی تلاوت، صدقہ اور اذکار، تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار، روزانہ عشاء کے بعد سورہ ملک اور جمعہ کے پورے دن کے اعمال جس میں سورۂ کہف بھی شامل ہے اپنی والدہ کے لیے کرتا ہوں۔ کیا یہ سب اعمال ان کے اعمال نامہ میں لکھے جاتے ہیں؟ (جواب: بالکل لکھے جاتے ہیں یعنی ان کو اس کا ثواب پہنچتا ہے) کیونکہ میں نے سنا ہے کہ نیک اولاد بھی صدقۂ جاریہ ہوتی ہے (جواب: یقیناً ہے) اور دوسرا سوال یہ ہے کہ حضرت مجھ سے ایک گناہ مسلسل ہو رہا ہے توبہ بھی کرتا ہوں مگر پھر سے ہو جاتا ہے مجھے اب ڈر ہے کہیں اس گناہ کی وجہ سے میں اللہ کی گرفت میں نہ آ جاؤں، کیونکہ بہت دفعہ توبہ کی اور پھر وہی گناہ جس کی وجہ سے میں کبھی کبھی اپنی نظروں میں گر جاتا ہوں، میں نے آپ سے بیعت توبہ کے بارے میں کبھی کہیں سنا تھا مجھے اس کے بارے میں کچھ علم نہیں تو مجھے بیعت توبہ کرنا چاہیے یا پھر دوسری توبہ؟ میری رہنمائی فرمائیں کہ مجھے کیسی توبہ کرنای چاہیے کہ آئندہ کے لیے اس گناہ سے جان چھوٹ جائے۔ تفصیل سے رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
ماشاء اللہ پہلے والی باتیں ساری اچھی ہیں اللہ تعالیٰ آپ کو مزید توفیقات سے نوازے۔ اور جو آخری بات آپ نے پوچھی ہے اس کے متعلق عرض ہے کہ اگر گناہ ہو رہا ہے تو اس پر یقیناً فوراً توبہ کرنی چاہیے۔ اور اگر پھر گناہ ہوتا ہے تو پھر فوراً توبہ کرنی چاہیے بار بار توبہ ٹوٹنے کی وجہ سے توبہ نہیں چھوڑنی چاہیے بلکہ گناہ چھوڑنا چاہیے۔ یہ شیطانی سوچ ہے کہ میں بار بار توبہ کرتا ہوں ایسی کا کیا فائدہ؟ اتنا فائدہ تو ہوتا ہے کہ وہ گناہ معاف ہو جاتا ہے لیکن انسان کو یقیناً شرم کرنی چاہیے، اور بار بار توبہ ٹوٹتی ہے تو گناہ چھوڑنا چاہیے۔ لہذا اس کے لیے بالکل وہ پرانا طریقہ ہی ہے، صرف ہمت کی بات ہے آپ ہمت کیے جائیں ہمت ہی سے معاملے کھلتے ہیں۔ کوئی ایسی بات ہو تو پھر مجھے تفصیل بتا دیں۔
سوال: 12
dearest حضرت السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! "جَزَاکَ اللہُ خَیْرًا"
Thank you for your duas and concern during my recent illness. They have helped me greatly الحمد للہ. By your blessing and dua I managed to not miss any day of علاجی ذکر during the time of illness. Please make dua for steadfastness on my علاجی ذکر and all daily prayers ان شاء اللہ. My question is about the benefits and procedures for reciting درود تنجینا?
"جَزَاکَ اللہُ خَیْرًا"
جواب:
درود تنجینا is in fact a دعا with وسیلہ of درود شریف. When you recite in the first درود شریف that becomes وسیلہ. And you see that وسیلہ of درود شریف is required in all duas. حضرت عمر رضی اللہ عنہ has said that درود شریف is like wings for دعا. So therefore, wings should not be cut but should be let it present. So therefore, you should make درود شریف in start, in the end and in between for دعا. So this درود تنجینا is starting with درود شریف and this is all دعا. So for دعا
ا اللہ سبحانہ و تعالٰی said
﴾غافر:60) ﴿اُدْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ)
and for درود اللہ سبحانہ و تعالٰی said
﴾إِنَّ اللهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا﴿
(الأحزاب: 56)
So both are ثابت from قرآن. So what do you need more?
سوال: 13
السلام علیکم و رحمۃ اللہ! حضرت جی آپ نے اپنے ایک بیان میں فرمایا تھا کہ محرومی کی وجہ سے نظر بد لگتی ہے۔ تو میرا سوال یہ ہے کہ جب قوی گمان ہو کہ مجھے کسی بہت قریبی اور مخلص رشتے دار کی نظر لگ رہی ہے، مسلسل وہی کام غیر ارادی طور پر اس سے ہو رہا ہے تو کیا اس گمان کی بنیاد پر اس کو کہنا چاہیے کہ اس معاملے میں احتیاط کرے؟
جواب:
اگر وہ خیر خواہ ہے اور آپ کی خیر خواہی کر رہا ہے لیکن غیر ارادی طور پر اس سے ایسا کام ہو رہا ہے جو آپ کے لیے نقصان کا سبب بن رہا ہے تو میرا خیال ہے کہ اسے بتانا چاہیے۔ جیسے اگر کسی خیر خواہ کی طرف سے غیر ارادی طور پر آپ کے اوپر پتھر آرہے ہیں مثلاً وہ چھت سے لڑھکا رہا ہے اور نیچے آپ کھڑے ہوں تو یقیناً آپ اس کو بتائیں گے کہ مجھ پہ پتھر نہ پھینکو۔ آپ یہ نہیں کہتے کہ اچھا گمان کرنا چاہیے۔ اسی طرح یہاں بھی نقصان ہو رہا ہے تو اس کو اچھے انداز میں بتانا چاہیے کہ آپ قصداً تو نہیں کر رہے لیکن یہ ایک قدرتی چیز ہے لہذا ذرا احتیاط کریں اور ماشاء اللہ کہا کریں۔ یا اس قسم کی کوئی اور بات مناسب انداز میں اس کو بتائیں تو وہ ناراض بھی نہیں ہو گا، خواہ بھائی ہو یا بہن ہے یا کوئی اور قریبی ہو تو وہ کیوں ناراض ہو گا، اس کو بتانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ جیسے ایک صحابی کو چند صحابہ کی نظر لگی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تھا کہ کیوں اپنے بھائی کو ہلاک کرتے ہو؟ ماشاء اللہ کہا کرو۔ لہذا ہمیں بھی کہنا چاہیے۔
سوال: 14
السلام علیکم! حضرت جی دعا ہے اللہ تعالیٰ آپ کی زندگی میں برکت ڈالے۔ مجھے جو ذکر دیا گیا تھا میں نے ایک دفعہ پہلے تیس دن پورا کیا تھا آپ نے فرمایا تھا جاری رکھیں، میری شادی اسی دوران ہوئی جس کی وجہ سے میں کچھ دن کرتا اور کچھ دن ناغہ ہو جاتا، اب دوبارہ اللہ کے فضل سے تیس دن پورے ہوئے ہیں۔ ذکر علاجی یہ ہے 200 400 600 مرتبہ "لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ"، "اِلَّا اللہ"، "اَللہُ اللہ" قلب، روح، سر، خفی و اخفیٰ پر پانچ پانچ منٹ۔ قلب، روح پر فیض کا ذکر پانچ پانچ منٹ۔ ذکر ثوابی: روزانہ کی تمام تسبیحات۔ حفاظتی ذکر تین سو 313 مرتبہ ﴿اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَجْعَلُکَ فِیْ نُحُوْرِھِمْ وَ نَعُوْذُبِکَ مِنْ شُرُوْرِھِمْ﴾۔ قرآن: ایک سے لے کر تین سپارے روزانہ۔ کیفیات: اللہ کے فضل سے تقریباً ہر لطیفہ کافی کھل چکا ہے جو کمزوری ہوتی ہے پوری کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ حالات: اللہ تعالٰی کے سوا سب سے اس لیے مایوس ہوں کہ ہر کسی کی طرف سے مجھے نقصان ملے ہیں، اس لیے ہر کام میں خاص طور پر حضور ﷺ کا طریقہ اختیار کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ مسئلہ: قرآن پاک کی تلاوت کیے بغیر میرے کام نہیں ہوتے جتنا مرضی اور زور لگاؤں خیال آتا ہے کہ اللہ کی رضا کی بجائے کام کے لیے تلاوت ہے، کیا یہ ٹھیک ہے یا نہیں؟ کوئی حل بتائیں۔
جواب:
اچھا سوال ہے۔ ماشاء اللہ جو ذکر آپ کر رہے ہیں اس میں باقی چیزیں تو ٹھیک ہیں البتہ اب قلب اور روح پر فیض کا ذکر پانچ پانچ منٹ کی بجائے صرف سر کے اوپر 15 منٹ کریں باقی ذکر اذکار آپ پہلے کی طرح جاری رکھیں۔ اور قرآن پاک کی تلاوت آپ صرف ثواب کی نیت سے کریں اس کے ذریعے سے اگر آپ کے کام بھی ہوں تو اس میں آپ کی نیت تو نہیں ہے وہ تو اللہ کا فضل ہے۔ اور جو باقی ہیں وہ اسی طرح جاری رکھیں، البتہ جو آپ لطیفۂ قلب اور لطیفۂ روح کے اوپر فیض والا ذکر کر رہے تھے اب وہ صرف سر والی جگہ پہ 15 منٹ کریں باقی جگہوں پہ نہ کریں اور باقی سب اعمال آپ جاری رکھیں۔
سوال: 15
السلام علیکم! حضرت میں فلاں ہوں، آپ نے کہا تھا کہ شیخ کی مجلس میں اس کے قلب کے فیض کی طرف متوجہ رہنا چاہیے اور لسانی ذکر بھی نہیں کرنا چاہیے کہ شیخ کا اصلاح کا ذریعہ ہے جو فرض عین ہے اور ذکر مستحب ہے تو یہ اصول سمجھنا چاہیے، تو کیا recorded بیان کے لیے بھی یہ بات ضروری ہے؟ جو شخص کسی مجبوری سے live بیان یا مجلس میں نہ شریک ہو بلکہ record سنے تو فیض تو پھر بھی ملے گا، آپ نے یوں بھی فرمایا تھا کہ اس راستے میں طلب کے مطابق ملتا ہے، یہ بات تو حقیقت ہے، فرق تو ہو گا۔ تو کیا اس صورت میں بھی لسانی ذکر نہیں کرنا چاہیے؟ اور بالکل اسی توجہ سے بیان سننا چاہیے جیسے براہ راست مجلس میں سنا جاتا ہے۔
جواب:
یہاں دو باتیں ہیں۔ مجلس کے دوران اگر شیخ کچھ بھی زبان سے نہ کہہ رہا ہو پھر بھی اس کے دل کی طرف متوجہ ہونا چاہیے لسانی ذکر نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس وقت شیخ کی مجلس کا فائدہ اٹھانا ہوتا ہے چاہے وہ کچھ بھی نہ بول رہے ہوں، ورنہ ہمارے بعض مشائخ تو بولتے ہی نہیں تھے جیسے مولانا زکریا صاحب رحمۃ اللہ علیہ بھی بہت کم بولتے تھے اور حضرت خواجہ خان محمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ بھی نہیں بولتے تھے۔ لہذا بعض مشائخ بالکل بولتے ہی نہیں ہیں، لیکن ان کی مجلس میں بیٹھنے والے اس کا خیال رکھتے تھے کہ وہ ان کے دل کی طرف متوجہ رہیں، ذکر لسانی نہیں کیا کرتے تھے یہ تو مجلس کا ادب ہے کہ اس میں جو فیض شیخ کے قلب سے آتا ہے اس کا تصور کرنا ہوتا ہے اور اس میں بیان سننا ضروری نہیں ہوتا۔ اور اگر بیان بھی رہا ہو تو سبحان اللہ double فائدہ ہو جاتا ہے۔ لیکن اگر آپ recorded بیان سن رہی ہیں تو وہ recorded بیان بھی شیخ کا ہی ہے اور اس سے آپ فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ لہذا اس کی طرف آپ کی مکمل توجہ ہو گی تو آپ اس سے فائدہ اٹھا سکیں گی، اور آپ کی سمجھ میں آئے گا۔ کیونکہ یہ نفسیات کا مسئلہ ہے کہ خیال دو چیزوں کی طرف بیک وقت متوجہ نہیں ہوتا، لہذا اگر ذکر کی طرف متوجہ نہیں ہوتیں تو ذکر میں بے توجہی ہو گی اور اگر بیان کی طرف توجہ نہیں ہو گی تو بیان سمجھ نہیں آئے گا۔ اس وقت چونکہ آپ بیان سن رہی ہوتی ہیں تو بیان کی طرف متوجہ رہیں۔ گویا لسانی ذکر نہ کرنا اس لیے ہے کہ بیان کی طرف توجہ کرنی ہے اور بیان کو سمجھنا ہے اس لیے نہیں کہ وہ شیخ کی مجلس ہے۔
سوال: 16
السلام علیکم! حضرت صاحب امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے اللہ آپ کے درجات بلند کرے، آپ کو اور گھر والوں کو ایمان کے ساتھ لمبی زندگی نصیب فرمائے (جواب: آمین) اور ہمارے نفس کی تربیت آپ کی برکت سے ہو جائے۔ حضرت صاحب کچھ عرصہ پہلے میں صبح کی نماز قضا کرنے کی بیماری میں مبتلا تھا آپ نے بیان فرمایا آپ نے علاج تجویز کیا تھا اللہ کے فضل سے آپ کی دعا کی برکت سے یہ عمل کر کے صبح کی نماز اس وقت پڑھ لیتا ہوں، آپ کی برکت سے معمولات اور مسجد میں نماز باقاعدگی سے ہے، اللہ استقامت نصیب فرمائے۔ حضرت صاحب مجھ میں سستی کی بیماری ہے، بچپن سے ہمیشہ کلاس میں لیٹ ہوتا تھا اور اب بھی یہی حال ہے۔ باتوں میں بھی بہت آہستہ ہوتا ہوں کافی لوگوں نے کہا ہے کہ تم بہت سست ہو، آپ کا دیا ہوا ذکر مستقل کر رہا ہوں جس میں بارہ تسبیحات ہیں، 10 منٹ کا قلب پہ مراقبہ ہے اور 10 منٹ روح پر ہے۔ آگے کا کیا حکم ہے؟
جواب:
سستی کا علاج تو چستی ہے تو آپ کو خود ارادی قوت کے ساتھ چستی حاصل کرنی پڑے گی۔ جیسے کسی شخص سے اگر تھوڑے زور سے کوئی کام نہیں ہوتا تو وہ زیادہ زور لگاتا ہے۔ لہذا آپ یہ توجہ کیا کریں کہ میں نے سستی دور کرنی ہے جس کام میں بھی سستی ہو اس میں یہ نیت کرنی چاہیے کہ میں نے اس میں سستی دور کرنی ہے، یعنی سستی کو دور کرنے کے لیے اپنی توجہ استعمال کرنی پڑے گی۔ دوسرا یہ ہے کہ بارہ تسبیح کا اپنا ذکر آپ جاری رکھیں، 10 منٹ کا جو قلب پر ذکر ہے اس سے پہلے آپ 500 مرتبہ اللہ اللہ کریں اور پھر 10 منٹ قلب پر مراقبہ کریں اور 10 منٹ روح پر اور یہ تصور کریں کہ جو اللہ اللہ میں کر رہا تھا وہ دل کے مقام پر ہو رہا ہے پھر جب 10 منٹ پورا ہوجائے تو پھر سمجھیں کہ لطیفۂ روح کے مقام پر ہو رہا ہے۔
سوال: 17
حضرت بہت سے بزرگوں کے خلفاء کے بیانات فرماتے ہیں اور لوگ ان سے بیعت ہو جاتے ہیں بغیر یہ جانے کہ ان میں اہل حق کون ہے اور کون نہیں ہے۔ ان میں بعض اہل حق بزرگوں کے خلفاء بھی کبھی شاذ و نادر آتے ہیں اس لیے لوگ ان سے کم ہی جڑتے ہیں جب کہ جو اہل حق نہیں وہ ذرا زیادہ محنت کرتے ہیں اور بار بار آتے ہیں پھر ان کا پرچار پہلے سے youtube اور دوسرے ذرائع سے بھی ہو جاتا ہے اس لیے لوگ ان سے زیادہ جڑتے ہیں۔ اس طرح لوگ ان گمراہ فرقوں کے ساتھ جڑ جاتے ہیں اور پھر ان کو اس فرقے سے توڑنا بڑا مشکل کام ہوتا ہے۔ وہ ایک double محنت بن جاتی ہے۔ اس سے بہتر یہ ہے کہ لوگ کم سے کم گمراہ فرقے والوں سے لوگوں سے جڑیں اور اس کام کے لیے آپ کے خلفاء کیوں نہیں جاتے دوسرے شہروں میں بیان کرنے کے لیے؟ آپ کا فیض پھیلانا کیا آپ کے خلفاء کی بہت بڑی ذمہ داری نہیں ہے جو مجددین کا علم آپ کو عطا ہوا اور آپ نے اتنی محنت سے یہ علم ہم سب کو سمجھایا تو کیا یہ دوسروں تک پہنچانا نہیں چاہیے؟ حضرت جی آپ نے فرمایا تھا کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا نام آج تک اس لیے زندہ ہے کیونکہ ان کے خلفاء یعنی شاگردوں نے ان کے کام کو پوری دنیا میں پھیلایا اور حضرت کام تو مساجد میں جاکر بیان کرنے سے زیادہ پھیلتا ہے، کیونکہ مساجد اور مدارس ہی سارے ذرائع ہیں اس لیے وہاں جانا پڑے گا بیان کرنے کے لیے۔ اگر کوئی غلط بات ہو تو معافی چاہتا ہوں۔
جواب:
واقعی بات تو صحیح کی ہے کہ اہل حق کو محنت زیادہ کرنی چاہیے اور ایک آدمی تو سارے کام نہیں کر سکتا۔ جن حضرات کو ما شاء اللہ اجازت ہے وہ مختلف جگہوں پہ جائیں، بلکہ پہلے بھی ہم نے یہ تجویز رکھی تھی کہ سہ روزہ لگانے کی ترتیب اپنے اپنے علاقوں میں شروع کریں اور پھر اپنے ساتھ لوگوں کو بٹھائیں اور وہاں بیان کریں، یہ ترتیب بنائیں تاکہ وہاں کے لوگ ان کے ساتھ جڑیں کیونکہ یہ بہت ضروری ہے لہذا جو حضرات اپنے طور پر یہ کام کر سکتے ہیں ان کو ہمت کرنی چاہیے۔
سوال: 18
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ مرشد!
From Singapore. We hope both you and your family and those in our خانقاہ are doing well! Current ذکر after فجر two hundred, 400, 600 and 2000. مراقبہ آخرۃ is best for me for 5 minutes
جواب:
You should now do the same but مراقبہ will be changed. Now you should think that your اعمال are going towards upside and these are recorded and I should take care of it because this مراقبہ is in قرآن. It is here
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللهَ وَلْتَنظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَاتَّقُوا اللهَ إِنَّ اللهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ﴾ (الحشر : 18)
O those who are مؤمنین! be aware of your اعمال and think about it what you are sending for آخرہ and be aware of this fact that اللہ سبحانہ و تعالیٰ is علیم خبیر. What are you doing about that? So this مراقبہ is granted in قرآن. So now, you should do this for five minutes that what am I sending for آخرہ?
Q. And his wife current مراقبہ after عشاء:
Qalab 10 minutes
Rooh 10 minutes
سر 15 minutes
خفی 20 minutes.
Condition:
I can hear اللہ اللہ in all the لطائف but not all the time. Ok yes of course.
Ans: So now you should do it,
10 minutes قلب
10 minutes روح
10 minutes سر
10 minutes خفي
and 20 minutes اخفیٰ.
And whatever you have seen in مراقبات ok. These are changing day by day. No problem.
Q. About sons: Younger one current ذکر after Isha; 200, 400, 600, and 200
Ans: Now you should do 200, 400, 600, 300.
Q. And about the daughter مراقبہ after عشاء Allah. Yes مراقبہ saying اللہ اللہ in قلب for ten minutes.
Ans: So now she should do it for fifteen minutes.
Q. And the youngest daughter has the same?
Ans: Ok now she should also do it for fifteen minutes.
سوال: 19
السلام علیکم حضرت میرے ذکر کو مہینے سے اوپر ہو گیا۔ میرا ذکر یہ ہے 200 مرتبہ "لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ"، 200 مرتبہ "اِلَّا اللہ"، 200 مرتبہ "اَللہُ اللہ"، 500 مرتبہ "حق"۔ 5، 5 منٹ مراقبہ اللہ پانچوں لطائف پر۔ اور ہر نماز سے پہلے تصور کرنا کہ جسم کا ہر ذرہ اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہے۔ حضرت نماز کی شروع کی رکعتوں میں دھیان رہتا ہے لیکن بیچ میں نہیں رہتا پھر اخیر میں دعا میں بھی رہتا ہے پھر دھیان بہتر ہوتا ہے۔ ہر تصور میں ابھی بہت کمزوری ہے۔
جواب:
جسم کا ہر ذرہ اللہ اللہ کر رہا ہے اور اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہے تو اس کے بعد یہ تصور کریں کہ میں اللہ کا ہوں اور اللہ کے سامنے جس طرح کھڑا ہونے کا حق ہے مجھے کھڑا ہونا چاہیے یعنی بہترین حالت میں۔
سوال: 20
میرا ذکر مکمل ہو گیا ہے الحمد للہ، 200 مرتبہ 400 مرتبہ 600 مرتبہ "لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہ"، "اِلَّا اللہ"، "اَللہُ اللہ" اور قلب، روح، سر، خفی اور اخفیٰ پر 5، 5 منٹ اور سر پر 5 منٹ فیض کا ذکر تھا باقی اذکار پورے ہیں۔
جواب:
اب سر کی جگہ خفی پر 5 منٹ کا فیض کا ذکر کریں باقی چیزیں ٹھیک ہیں البتہ نیچے والی بات کے متعلق میں بعد میں آپ سے بات کروں گا۔
سوال: 21
السلام علیکم! شاہ صاحب میرا مراقبہ 15 منٹ کا ہے کہ دل اللہ اللہ بول رہا ہے۔ مراقبہ سے پہلے 500 دفعہ اللہ بولنا ہے، 22 کو میری تاریخ پوری ہو گئی تھی۔ پانچ دن قضا ہو گئی تھی وہ پوری کر لی تھی اور باقی الحمد للہ اب دل بہت زور لیتا ہے اور تیز تیز دھڑکنے لگتا ہے دو تین مرتبہ۔ تین دن مراقبے کے بعد جیسے jump کر لیتا ہے۔ کل کسی بھی وقت تیز دھڑکنے لگتا تھا۔ اکثر مراقبے سے پہلے دھڑکنے لگتا ہے۔ شاہ صاحب کل بات سنی تھی کہ وضو کے بغیر بیعت نہیں ہوتی، مجھے پتا نہیں تھا کل پتا چل گیا اور مجھے یاد نہیں کہ میرا وضو تھا یا نہیں اب کیا کرنا ہو گا؟
جواب:
در اصل وضو اس کے لیے لازمی نہیں ہے کیونکہ بیعت ایک contract ہے۔ آپ کسی کے ساتھ وعدہ بغیر وضو کے بھی کر سکتی ہیں۔ البتہ وضو کی برکت ہوتی ہے، تو اب آپ اس برکت کو حاصل کرنے کے لیے دو رکعت صلاۃ الحاجۃ پڑھیں اور کہیں کہ یا اللہ اس بیعت کی برکت مجھے نصیب فرما دے۔ ان شاء اللہ اس سے وہ برکت حاصل ہو جائے گی اور اس کے بارے میں مزید سوچنے کی ضرورت نہیں ہے، اور جب مراقبہ پورا ہو جائے تو مجھے بتا دیجئے گا۔
سوال: 22
السلام علیکم حضرت!
My wife is changing. She has more تقوٰی. She is calm and dreaming a lot.
جواب:
ماشاء اللہ ok congratulation! may اللہ grant her more توفیق for اعمال!
سوال: 23
السلام علیکم! حضرت جی میں کراچی سے فلاں بول رہی ہوں، میں اپنی کیفیت بیان کرنے سے بھی قاصر ہوں، بس مجھے کوئی راستہ بتا دیں میں ٹوٹ رہی ہوں، میں اللہ کو ڈھونڈنا چاہتی ہوں، بہت ساری باتیں کرنا چاہتی ہوں مجھے کوئی راہ بتا دیں، بہت پریشان ہوں آپ میرے مرشد ہیں آپ خود مجھے کوئی حل سے بتا دیں۔ بہت ساری باتوں کا پچھتاوا ہے، اپنے پچھتاوے میں بے سکون ہوں، میرے چار بچے ہیں، میں حافظہ ہوں اور میں ان کے ساتھ اچھا وقت گزارنا چاہتی ہوں جب کہ ایسے حالات میں میرے اندر چڑ چڑا پن بھی بہت ہے۔
جواب:
میں اکثر کہا کرتا ہوں کہ مجھے رومن میں میسج نہ بھیجا کریں کیونکہ یہ میرے لیے پڑھنا مشکل ہوتا ہے میری عادت نہیں ہے رومن میں پڑھنے کی۔ اس لیے کوئی بات مجھے سمجھ آئی ہے اور کوئی سمجھ نہیں آئی، لیکن جتنی بات سمجھ میں آئی ہے میں اسی کا جواب دیتا ہوں کیونکہ پریشان یہ بہت ہے اور میں اس کو مزید پریشان نہیں کرنا چاہتا۔ البتہ ایک بات بتاتا ہوں اور بہت موٹی سی بات ہے آسان سی بات ہے جس کو سمجھنا کوئی مشکل نہیں ہے۔ وہ یہ کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا تھا کہ جب میں اللہ سے بات کرنا چاہتا ہوں تو میں نماز پڑھتا ہوں اور جب میں چاہتا ہوں کہ اللہ مجھ سے بات کرے تو قرآن پڑھتا ہوں۔ یہ سیدہ ہے اور سادات تو علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اولاد ہیں۔ آپ کے دادا جب یہ بات کر رہے ہیں تو اپنے دادا کی بات پر عمل کریں، اس میں کوئی پریشانی نہیں ہے۔ آپ نماز پڑھا کریں اور تہجد کے وقت اللہ کے سامنے خوب روئیں اور تہجد کی نماز میں دو رکعت آپ توبہ کی پڑھ لیا کریں یعنی عموماً آٹھ رکعت پڑھتے ہیں تو چار رکعت تہجد کی نیت سے پڑھ لیا کریں، دو رکعت توبہ اور تہجد کی نیت سے پڑھیں اور باقی دو رکعت تہجد اور صلاۃ حاجت کی نیت سے پڑھیں، تاکہ آپ کے مسائل حل ہوں۔ اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق جوڑنے کے لیے نماز سے بہتر کوئی ذریعہ نہیں ہے، نماز بہت بڑا ذریعہ ہے بالخصوص تنہائی کی نماز۔ اور تنہائی کی نماز تہجد کی نماز ہوتی ہے، لہذا اس میں اللہ تعالٰی کے سامنے گڑگڑائیں، روئیں اور اللہ کے ساتھ یہ باتیں ہی کرنی ہوتی ہیں۔ سورہ فاتحہ بہترین بات ہے۔ ہدایت ہماری سب سے بڑی ضرورت ہے ہم وہ مانگتے ہیں اور ہم یہ مانگ سکتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پہ رہیں جیسے: ﴿صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ﴾ (الفاتحة :7 ) میں آپ نے سب سے بڑی چیز تو مانگ لی۔ اور بچنے کے لیے یہ دعا کیا کرتے ہیں: ﴿غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ﴾ (الفاتحة :7 ) یعنی ان لوگوں کی طرح نہیں ہونا جن پر غصہ ہے اور جو گمراہ ہو چکے ہیں۔ تو یہ بہترین باتیں ہیں اللہ تعالٰی کے ساتھ۔ لہٰذا یہ باتیں کریں اور ایسی اچھی اچھی دعائیں یاد کریں جو آپ کے مسئلے کے قریب قریب ہوں، مناجاتِ مقبول میں یہ دعائیں موجود ہیں، پھر نماز کے اخیر میں دعا کے وقت میں دعائیں مانگا کریں۔ اس سے ان شاء اللہ آپ کے مسائل حل ہوں گے۔ اور آپ بالکل گھبرائیں نہیں۔ یہ اعمال شروع کریں، میں امید کرتا ہوں اللہ تعالیٰ آپ کو بہت نوازے گا۔