سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

مجلس نمبر 395 ذکر اور دعا

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی


اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

سوال نمبر 1:

السلام علیکم شاہ صاحب!

I am فلاں from Islamabad. When I recite مناجات مقبول I like reading its translation. I don’t understand Arabic and I feel it's necessary to understand the words through which we are praying from Allah. But in translation I dislike one thing and that is that I find narrative translation. Allah entrust by using words for example تو، تجھے etc. It's not possible for me to replace all the words in the app in the whole مناجات during recitation. I feel it's بدتمیزی with Allah because we don’t use these words when we talk to our elders then why should we address Allah with these words that we don’t like for us and for our elders? Am I right? if I am right then please publish a book of مناجات with some changes. My humble request from you جزاک اللہ

جواب:

اس نے ایک نمونہ کے طور پر ایک پیج بھی بھیجا ہے۔

No, you are not right because because Allah سبحانہ و تعالیٰ is one. Oneness of Allah is more important than anything. So these words which show His oneness are used.

سوال یہ ہے کہ اللہ پاک کے لئے لفظِ تو، تجھے، تجھ سے، اس طرح کے الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں، حالانکہ اس طرح کے الفاظ ہم کسی بڑے کے لئے استعمال نہیں کرتے یعنی نہ پیغمبر کے لئے استعمال کرتے ہیں اور نہ بزرگوں کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ پھر اللہ کے ساتھ یہ بدتمیزی کیوں کرتے ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ یہ بدتمیزی نہیں ہے بلکہ آپ کا خیال غلط ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی توحید ساری چیزوں سے اہم ہے اور ان الفاظ سے توحید کا اظہار ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے اللہ جل شانہٗ کے ساتھ عموماً جمع کا صیغہ استعمال نہیں ہوتا۔

سوال نمبر 2:

السلام علیکم حضرت جی۔

حضرت! جس بات پر حضور ﷺ خاموشی اختیار کرتے تھے، صحابہ کرام آپ ﷺ کی خاموشی سے کام کرنا مراد لیتے تھے یا نہ کرنا؟ اور حضرت جی! اگر میری کوئی بات آپ کی طبیعتِ مبارک پر گراں گزرے تو اس کی معافی کا طلبگار ہوں، اللہ مجھے وہ سلیقہ عطا فرمائے جس سے میں اپنی جہالت دور کروں، تاکہ سزا اور ناراضگی کا مستحق نہ ٹھہروں۔ اور اللہ آپ کی رہنمائی سے اور اپنی رضا کی نعمت سے نوازے، اور آپ ﷺ کی محبت اور ان کی سنتوں پر عمل کی توفیق سے نوازے۔ (آمین)

جواب:

آپ ﷺ کی احادیثِ شریفہ تین قسم کی ہیں، قولی حدیث، فعلی حدیث، تقریری حدیث۔ قولی حدیث یہ ہے کہ جب آپ ﷺ صراحتاً کسی بات کے بارے میں فرمائیں کہ یہ کرو، یا یہ نہ کرو، یا یہ اچھا ہے اور یہ اچھا نہیں ہے۔ فعلی حدیث یہ ہے کہ آپ ﷺ نے کوئی کام کیا اور صحابہ کرام نے اسے نوٹ کر لیا۔ حدیث کی تیسری قسم ہے تقریری حدیث۔ اور آپ کا سوال اسی سے متعلق ہے۔ تقریری حدیث سے مراد یہ ہے کہ آپ ﷺ کے سامنے کوئی کام ہوا اور آپ نے منع نہیں فرمایا۔ یہ منع نہ کرنا اس کام کے ٹھیک ہونے کی دلیل ہے، کیونکہ آپ ﷺ کا منصب ایسا تھا کہ اگر وہ غلط ہوتا تو آپ ﷺ اس سے ضرور منع فرما دیتے، لیکن جب منع نہیں کیا تو منع نہ کرنا یہ حدیث بن گئی۔ مثلاً آپ ﷺ ایک دفعہ مسجد سے گھر تشریف لائے، ہماری ایک ماں یعنی آپ ﷺ کی زوجہ محترمہ گٹھلیوں پر ذکر کر رہی تھیں، آپ ﷺ نے ان سے پوچھا کہ آپ اس پر کیا پڑھ رہی ہیں؟ انہوں نے جو پڑھ رہی تھیں وہ بتا دیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا میری مسجد میں فلاں چار کلمے پڑھے گئے ہیں ان کا ثواب اس سے زیادہ ہے۔ آپ ﷺ کا یہ فرمانا قولی حدیث ہے اور چونکہ گھٹلیوں پر پڑھنے سے منع نہیں فرمایا کہ آپ نے یہ عمل کیوں کیا؟ اس لئے گھٹلیوں پر ذکر کرنا یہ تقریری حدیث سے ثابت ہوا۔ یعنی اگر کوئی گٹھلیوں پر پڑھتا ہے تو اس کے لئے یہ حدیث شریف مستدل ہے کہ وہ گھٹلیوں پر پڑھ سکتا ہے۔ کیونکہ آپ ﷺ نے منع نہیں فرمایا بلکہ دوسرے ذکر کی صرف فضیلت بیان کی ہے اور فضیلت بیان کرنا الگ چیز ہے، منع کرنا الگ چیز ہے۔

سوال نمبر 3:

السلام علیکم حضرت!

میں نے آپ سے سبق نمبر 155 شیخ الشرارت کے بارے میں پوچھا تھا اور اس کی الحمد للہ سمجھ آ گئی، لیکن اس کی تشریح کے شروع میں آپ نے میرا سارا حال بتا دیا جبکہ مجھے بتاتے ہوئے بہت جھجھک ہو رہی تھی۔ حضرت جی! جب بھی میرے پاس نیٹ کی سہولت ہوتی ہے تو میں آپ کا بیان سننے کی پوری کوشش کرتی ہوں اور اکثر سنتی ہوں۔ حضرت! سمجھ نہیں آ رہی کہ کیا کہوں؟ کیونکہ اپنی غلطیوں اور سستی کا مجھے اندازہ ہے۔

جواب:

یہ بہت بڑا دعویٰ ہے کہ اپنی غلطیوں اور سستیوں کا مجھے اندازہ ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ شیخ کے سامنے ساری چیزیں بیان کرنی چاہئیں اور یہ فیصلہ اس پر چھوڑنا چاہئے کہ یہ غلط ہے یا صحیح ہے۔ کیونکہ بعض دفعہ انسان لاعلمی کی وجہ سے یا ناتجربہ کاری کی وجہ سے کسی چیز کو اچھا سمجھتا ہے حالانکہ وہ اچھی نہیں ہوتی اور بعض دفعہ کسی چیز کو برا سمجھ رہا ہوتا ہے حالانکہ وہ بری نہیں ہوتی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَعَسٰۤى اَنْ تَكْرَهُوْا شَیْــٴًـا وَّهُوَ خَیْرٌ لَّكُمْۚ وَعَسٰۤى اَنْ تُحِبُّوْا شَیْــٴًـا وَّهُوَ شَرٌّ لَّكُمْؕ وَاللّٰهُ یَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ﴾ (البقرہ: 216)

ترجمہ: "اور یہ عین ممکن ہے کہ تم ایک چیز کو برا سمجھو حالانکہ وہ تمہارے حق میں بہتر ہو، اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم ایک چیز کو پسند کرو، حالانکہ وہ تمہارے حق میں بری ہو، اور (اصل حقیقت تو) اللہ جانتا ہے، اور تم نہیں جانتے"۔ (آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب)

یعنی اللہ تعالیٰ اس کا علم جس کو عطا فرما دے اس کو ہی اندازہ ہوگا، اس وجہ سے اپنی سوچ کی بنیاد پر کسی چیز کا فیصلہ کرنا کہ یہ صحیح ہے یا غلط ہے یہ بہت مشکل کام ہے۔

سوال نمبر 4:

السلام علیکم۔

حضرت! آپ سے محبت بہت زیادہ ہوگئی ہے، جب آپ نے اپنے پاس بلایا اور میں نے آپ کی زبان مبارک سے اپنا نام سنا تو میری عجیب حالت ہوگئی، جسم کا ذرہ ذرہ کانپ اٹھا اور نماز بھی مشکل سے ادا ہوئی، اسی وجہ سے میں گھر چلا گیا۔ بس آپ سے ایک التجا ہے کہ آپ میرے لئے دعا کریں کہ اللہ مجھے آپ کی ذرہ بھر بھی بے ادبی سے بچائے اور اللہ آپ کی خدمت میں مجھے موت نصیب فرمائے، میں اپنی سب بے ادبی پر بہت شرمندہ ہوں۔

جواب:

اللہ جل شانہٗ آپ کی اس محبت کو اپنی رضا کے لئے استعمال فرمائے۔

سوال نمبر 5:

السلام علیکم۔

حضرت جی! میرا سبق 100 بار "اَسْتَغْفِرُ اللہَ" 100 بار درود شریف 100 بار تیسرا کلمہ پورا ہوگیا ہے اور پندرہ منٹ کا مراقبہ بھی کرتی ہوں، مراقبہ بہت کم صحیح ہوتا ہے زیادہ تر صرف بیٹھتی ہوں، لیکن خیال دنیا کی طرف ہی ہوتا ہے۔

جواب:

پہلی بات تو یہ ہے کہ صرف "اَسْتَغْفِرُ اللہَ" نہیں کہنا بلکہ "اَسْتَغْفِرُ اللہَ رَبِّیْ مِنْ کُلِّ ذَنْبِِ وَّاَتُوْبُ اِلَیْہِ" پورا استغفار پڑھنا ہے یعنی 100 بار استغفار ہے، 100 بار درود شریف ہے اور 100 بار تیسرا کلمہ ہے، پندرہ منٹ کے مراقبہ کو آپ جاری رکھیں بلکہ اس کو بیس منٹ کر لیں تاکہ یہ صحیح جگہ پکڑے اور جتنی دیر آپ بیٹھی ہوں تو کم از کم اتنی دیر کے لئے ذکر ہوتا رہے۔

سوال نمبر 6:

السلام علیکم۔

حضرت! میں نے سوا لاکھ درود شریف الحمد للہ! مکمل کر لیا ہے، اللہ تعالیٰ اسے قبول فرمائے اور آپ کو جزائے خیر سے نوازے، کیونکہ آپ ہی کی دعاؤں اور سلسلہ کی برکت سے یہ نعمت نصیب ہوئی ہے۔

جواب:

اللہ پاک مزید آپ کو توفیقات سے نوازے۔

سوال نمبر 7:

السلام علیکم سیدی و مرشدی دامت برکاتہم۔

یا سیدی! ربیع الاول میں، میں نے تقریباً پچس ہزار درود شریف کا معمول بنا لیا تھا لیکن پھر asthma (دمہ) کی وجہ سے کم کردیا تھا، اب میں کچھ ٹھیک ہوگیا ہوں اور پچیس ہزار بار درود شریف پڑھنا اتنا مشکل نہیں رہا۔

جواب:

اللہ جل شانہٗ قبول فرمائے اور اس کو سنتوں کی اتباع کا ذریعہ بنا دے۔

سوال نمبر 8:

السلام علیکم۔

Thanks for your reply. My last question as I have a deep lack of knowledge therefore I send you so many questions. I feel you dislike so many questions therefore I am just asking a few questions which need a short reply so that others have more chance to ask questions. Some clarification for my last question regarding doing Zikr لسانی over when someone is feeling Zikr قلبی. My question was, can I do Zikr لسانی like ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘ or استغفار or درود شریف etc when I am listening ذکر قلبی during routine activities like driving or office work etc or it is desirable to keep quiet and keep listening ذکر قلبی? Yes I understand we should not do any Zikr لسانی when doing مراقبہ when someone is feeling قلب doing Allah Allah. Should we listen to it carefully or keep busy in our activities which we are doing already? Is listening to Zikr قلبی the same as doing لسانی Zikr? Is listening to ذکر قلبی has same element of ثواب or it is علاجی ذکر

جواب:

آپ نے جو فرمایا ہے کہ آپ ذکر لسانی کرنا چاہتے ہیں، لیکن ذکر قلبی بھی آپ کا چل رہا ہوتا ہے۔ اس پر میں نے پہلے کہا تھا کہ آپ یہ جاری رکھیں اور جو ذکر قلبی ہے اسی کی طرف توجہ کر لیں۔ آپ نے مزید معاملہ clear (صاف) کردیا کہ آپ ڈرائیونگ کر رہے ہیں یا کوئی اور activity کر رہے ہیں، اس دوران آپ یہ کرنا چاہتے ہیں، اس دوران اور بھی مسئلہ ہے کہ ڈرائیونگ کے دروان توجہ ڈرائیونگ کی طرف ہونی چاہئے، کیونکہ اس کے ساتھ آپ کی جان بھی خطرے میں ہے اور دوسروں کی جان بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے، لہٰذا ایسے وقت میں آپ بالکل بھی ایسا ذکر جو آپ کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے وہ نہ کریں، یعنی جس میں آپ کو کچھ سوچنا پڑے یا کچھ کرنا پڑے۔ اور جو ذکر خود بخود ہو رہا ہو اس کو ہونے دیں کیونکہ وہ آپ سے کچھ بھی نہیں لے رہا بلکہ وہ خود بخود ہو رہا ہے لہٰذا اس کو ہونے دیں۔ لیکن سوچ والا ذکر نہ کیا کریں کیونکہ اس سے آپ کو مسئلہ ہو سکتا ہے، اس لئے ایک وقت میں ایک ہی ٹھیک ہے، البتہ اس کے ساتھ آپ وہی ذکر لسانی کرنا چاہیں جو آپ کا ہے تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے یعنی اس سے آپ کے اوپر بوجھ نہیں پڑے گا۔ اور آپ جو ذکر کر رہے ہیں اس کو اگر ارادے کے ساتھ اور ثوابی ذکرکے طور پر کر رہے ہیں تو یہ بھی ہو سکتا ہے اور اس کا ثواب بھی ہوگا، البتہ اگر آپ علاج کے لئے کر رہے ہیں جیسے ان مراقبات کے لئے آپ اس کو بنیاد بنا رہے ہیں تو پھر اس سے آپ کو فوائد حاصل ہوں گے۔

سوال نمبر 9:

السلام علیکم۔

حضرت! ایک سوال پوچھنے کی جسارت کر رہا ہوں۔ عبقات کے درس میں قیوم کے بیان سے کچھ اشکالات پیدا ہو رہے ہیں، وجہ اگرچہ یقینی طور پر میری کم عقلی ہے، معیت، ظلال اور قیوم کا آپس میں تعلق سمجھ آ گیا، لیکن پوری کائنات کا ایک ہی قیوم ہے اس میں تھوڑا guide کردیں کہ کیا یہ ایسا ہی ہے جیسے کرسی کا قیوم لکڑی ہے، لکڑی کا قیوم لکڑی کا atom ہے، atom کا قیوم particles (ذرات) ہیں، اس طرح لطیف سے لطیف ہوتے جائیں تو اصل قیوم تک پہنچ جائیں گے اور وہ ایک ہی ساری کائنات کا قیوم ہے۔ کیا یہ Physical domain میں (اللہ تعالیٰ کی ذات تو وراء الوراء ہے) اس صفت کا ذکر ہے۔ جزاک اللہ

جواب:

آپ نے اچھا سوال کیا ہے۔ یہ بات آپ صحیح سمجھے ہیں کہ قیوم صرف مثال کے لئے بتایا گیا تھا۔ کیونکہ یہ صرف بتایا گیا تھا کہ لکڑی سے چیز بنتی ہے تو لکڑی اس کی بنیاد ہے، لکڑی درمیان سے ہٹا دیں تو پھر کچھ بھی نہیں رہا۔ لیکن یہ تو Physical example (حسّی مثال) ہے۔ جہاں تک اللہ جل شانہٗ کی ذات کا تعلق ہے تو وہ وراء الوراء ہے جیسا آپ نے فرمایا ہے۔ لیکن اس کے لئے ضروری نہیں ہے کہ اللہ جل شانہٗ کی ذات کے ساتھ ایسا ہی ہو یعنی (نَعُوْذُ بِاللہِ مِنْ ذَالِکَ) اللہ کی ذات اس کا حصہ ہو بلکہ ایسا نہیں ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ اس پر قادر ہے کہ تمام چیزوں کو پیدا کرے اور تمام چیزوں کو maintain (برقرار) رکھے بغیر اس کو touch کیے ہوئے۔ جیسے میں مثال دیتا ہوں اور وہ مثال بھی نہیں دی جاسکتی جیسا کہ اللہ نے فرمایا:

﴿لَیْسَ كَمِثْلِهٖ شَیْءٌۚ﴾ (الشوریٰ: 11)

ترجمہ: "کوئی چیز اس کی مثل نہیں ہے"۔ (آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب)

لیکن صرف بات سمجھانے کے لئے مثال دیتا ہوں، جیسے magnetism کی وجہ سے آپ کسی چیز کو کنٹرول کر رہے ہیں لیکن وہاں کوئی physical نظر نہیں آتا، لیکن آپ اس کو استعمال کرتے ہیں اور اس کو اس سے کنٹرول کرتے ہیں، اسی طریقے سے اللہ جل شانہٗ اس کا حصہ نہیں ہوتے لیکن اس نے تمام چیزوں کو پیدا بھی کیا ہے اور تمام چیزوں کو maintain بھی رکھا ہوا ہے اس لئے اللہ تعالیٰ تمام چیزوں کا قیوم ہے۔ اور یہی بات آج کل کے سائنسدانوں کو سمجھ نہیں آ رہی جس کی وجہ سے وہ گمراہ ہوجاتے ہیں، ورنہ ایمان کی حالت میں اس بات کو ماننا ضروری ہے کہ اللہ جل شانہٗ کے لئے کوئی مثال بھی نہیں ہے وہ وراء الوراء ہے اور اللہ جل شانہٗ نے ہی ساری چیزوں کو تھاما ہوا ہے۔ اور آیت الکرسی کی ابتدا ہی ادھر سے ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۚ اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ﴾ (البقرہ: 255)

ترجمہ: "اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو سدا زندہ ہے جو پوری کائنات سنبھالے ہوئے ہے" (آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب)

سوال نمبر 10:

السلام علیکم۔

حضرت جی! کام میں یا مریض کا علاج کرتے ہوئے کوشش یہ ہوتی ہے کہ اپنا کوئی بھی ذاتی کام نہ کروں، اوّابین کی نماز کا ہمیشہ کا معمول ہے، الحمد اللہ! وہ کبھی نہیں چھوڑی، لیکن اگر مریض ہو جس کی وجہ جلدی جلدی پڑھ لوں، کیا اس میں کوئی حرج ہے؟ اگرچہ پھر بھی دو تین منٹ فالتو لگ جاتے ہیں۔ و السلام۔

جواب:

مریض کی کئی قسمیں ہوتی ہیں، ایک مریض ایسا ہوتا ہے جس کو بالکل ایمرجنسی ہوتی ہے، وہاں آپ فرض نماز بھی مؤخر کرسکتے ہیں یعنی تھوڑی دیر کے لئے اس کے لئے arrange (بندوبست) کرسکتے ہیں، لیکن اگر اتنی ایمرجنسی نہ ہو just (صرف) ایک علاج کی صورت ہو اور وہ انتظار گاہ میں بیٹھے ہوئے ہیں یعنی وہ انتظار تو کر ہی رہے ہیں اس لئے اگر آپ اوّابین پڑھ لیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ کیونکہ آپ نے ان کو جو وقت دیا وہ تو آپ دیتی ہیں اور آپ ان کے وقت میں اوّابین نہیں پڑھ رہی ہوتیں، لہٰذا آپ اوّابین پڑھ سکتی ہیں اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

سوال نمبر 11:

السلام علیکم۔

حضرت جی! اللہ پاک سے دعا گو ہوں کہ آپ سلامت رہیں۔ ایک مسئلہ ہے اس میں رہنمائی فرمائیں، ہمارے گھر میں گیس نہیں آ رہی جس کی وجہ سے گھر والوں نے کمپریسر لگا دیا ہے اور اسے مفتیان کرام نے ناجائز قرار دیا ہے اور میں نے گھر والوں کو مسئلہ بھی بتا دیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ سلنڈر استعمال کریں اور وہ میں نے لا کر بھی دے دیا ہے مگر وہ نہیں مان رہے اور یہ کہتے ہیں کہ اس کا اضافی بل جو آئے گا وہ ہم ادا کریں گے۔ میں اس بارے میں بہت پریشان ہوں آپ فرمائیں کہ کیا کروں؟

جواب:

"وَمَا عَلَیْنَا اِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِیْنُ" اسی لئے ہوتا ہے یعنی آپ اپنی بات پہنچا دیں۔ باقی یہ مسئلہ مفتیوں کا ہے ہمارا نہیں ہے، اور مفتی صاحب سے آپ نے مسئلہ پوچھ لیا ہے، لہٰذا اس مسئلہ پر آپ عمل کر لیں اور اس کے ذریعے سے جو کھانا پکتا ہو آپ اس میں یہ نیت کر لیں کہ جو ہمارا اصل گیس ہے اس کے ذریعے سے یہ پکا ہے اور اسی سے میں کھا رہا ہوں۔ تاکہ آپ کے لئے کچھ گنجائش بن جائے۔ اور اگر مفتیوں نے اس کو روکا ہے تو پھر استعمال نہیں کرنا چاہئے، گھر والوں کو سمجھانے کی کوشش کریں۔

سوال نمبر 12:

حضرت! اگر آپ بہتر سمجھیں تو کوئی مجاہدہ کرنے کو بتا دیں۔

جواب:

مجھے آپ لکھ کر بھیج دیں کہ آپ نے کون کون سے مجاہدات ابھی تک کیے ہیں؟

سوال نمبر 13:

السلام علیکم مرشد!

Hope you are doing well! After returning back to Singapore from Khanqah I am trying my level best to change myself and my family from things which I know are wrong. I also try to join in the live bayan and zikr session daily. I have a desire to also read the مناجات مقبول which I have just received. Should I also start reading? Murshid, what is the best time to read? Your advice is better for me.

جواب:

It is very good that have taken good effect of Khankah and now you want to be on this line to purify your heart and make your Nafs نفس مطمئنہ. Yes it is very important and Khanqas actually for this purpose. So yes you can contact it through our website and listen to live bayan and zikar sessions daily. It will help you and you can read مناجاتِ مقبول. The best time to read مناجاتِ مقبول is after تہجد. But anyhow if it is difficult for you to read, you can read it after any prayers you can arrange.

سوال نمبر 14:

These are my current zikr amals since the end of November. Myself third kalma 100 times استغفار 100 times صلوٰۃ 100 times

’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘ 200، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ 400، ’’حَقْ‘‘ 400، ’’اَللہ‘‘ 100

جواب:

So you will keep the same except this لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ which will be 200 and ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ will be 400 and ’’حَقْ‘ will be 600 while 100 times ’’اَللہ‘. Your wife’s zikar is 100 times third kalma, 100 times استغفار and 100 times صلوٰۃ’‘ and ten minutes قلبی ذکر while روحی ذکر for 15 minutes imagining that heart is uttering Allah Allah. You should ask your wife what she feels about it? Whether she feels zikr in her heart or on لطیفۂ روح? So she says yes, then I will give her another zikr.


سوال نمبر 15:

I also have a dream I am not sure if it is related to my spirituality. I am joining a festival and I move towards the very front. I have both my hands touching each other facing a direction and I know my mother is also behind me amongst the crowd. My مرحوم father in law directs everyone to face a particular direction but I am already in that correct direction and the voice I heard saying شبلی and the dream ends. I related this as you are my Sheikh.

جواب:

ماشاء اللہ

Silsala will help you if you are distracted by someone ان شاء اللہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ will help you through Silsala. This is ان شاء اللہ same interpretation.

سوال نمبر 16:

السلام علیکم dear حضرت والا۔

I wanted to give you warm salam. I almost never stop اوراد and will send you the mamulat chart soon.

جواب:

I don’t know when I gave you the last Zikr. Please tell me if one month has passed then it will have to be renewed.

سوال نمبر 17:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔

حضرت! جو ذکر آپ نے دیا ہے اس کے بارے میں آگے کیا حکم ہے؟ الحمد اللہ! مراقبات میں بہت انوارات محسوس ہوتے ہیں، کبھی ٹھنڈک پورے سینے میں ہوجاتی ہے اور بہت سرور آتا ہے بلکہ اللہ کے عشق کا عجیب جذبہ پیدا ہوگیا ہے اور ایک لذت سی محسوس ہوتی ہے۔

جواب:

ماشاء اللہ! آپ چونکہ پہلے سے ہی یہ ساری چیزیں کر چکے ہیں، لیکن ہمارے سلسلے میں بھی ساتھ ساتھ کریں گے تو ان شاء اللہ! اس کی برکات بھی حاصل ہوجائیں گی۔ اور اگر آپ نے مراقبۂ احدیت کیا ہے تو وہ بھی بتا دیں اگر نہیں کیا تو وہ بھی بتا دیں۔ اور اگر نہیں کیا تو مراقبۂ احدیت کو پانچ پانچ منٹ ہر لطیفہ پر یہ تصور کرکے کریں کہ اللہ جل شانہٗ (جیسا کہ اس کی شان ہے) وہاں سے فیض آپ ﷺ کے قلب مبارک پر آ رہا ہے اور آپ ﷺ کے قلب مبارک سے فیض میرے شیخ کے قلب پر اور میرے شیخ کے قلب سے میرے لطیفۂ قلب پر آ رہا ہے۔ پھر پانچ منٹ کے بعد لطیفۂ روح پر، پھر پانچ منٹ کے بعد لطیفۂ سر پر، پھر پانچ منٹ کے بعد لطیفۂ خفی پر، پھر پانچ منٹ کے بعد لطیفۂ اخفیٰ پر اسی طرح مراقبہ کریں۔ ایک مہینہ یہ کر لیں تاکہ اس کا اجرا ہوجائے پھر اس کے بعد ان شاء اللہ بات کریں گے۔

سوال نمبر 18:

السلام علیکم۔

حضرت جی! اللہ پاک آپ کو اجرِ عظیم عطا فرمائے۔ آج الحمد اللہ جوڑ کی دعا میں میری شرکت ہوگئی، اللہ پاک نے کئی آسانیاں فرما دی ہیں۔ آپ ٹیکنالوجی کو شریعت کے تابع لا کر جو دین کی خدمت فرما رہے ہیں اس کا اجر آپ کو صرف اللہ تعالیٰ ہی دے سکتے ہیں۔ حضرت جی! آپ سے یہ معلوم کرنا تھا کہ میرے آفس میں کئی مذاہب اور ثقافت سے تعلق رکھنے والے لوگ کام کرتے ہیں اور وہ اپنی پسند کی ویڈیوز، تصاویر اور آرٹیکل وغیرہ شیئر کرتے رہتے ہیں، کل ایک ہندو colleague نے Corporate motivation کے حوالے سے کئی گانوں کی ویڈیوز شیئر کی، میں نے جواب میں ان کو کہا:

You have nerves to hear Nastaliq Music. I am really bad at that and that cannot stand with me

اور پھر میں نے آپ کا یہ کلام ان سے شیئر کیا "میں داعی رہوں مدعو نہ ہوجاؤں" اور ساتھ ہی میں نے یہ لکھا

My favorite nowadays. Hear its melody with excellent poetry at least I feel.

آپ سے دریافت یہ کرنا ہے کہ دعوت کی نیت سے کیا اس طرح نعت، حمد یا عارفانہ کلام شیئر کرسکتے ہیں؟

جواب:

دعوت سب سے پہلے ان کو اس بات کی دینی چاہئے کہ ہمارا اسلام یہ pure (خالص) چیز ہے جو نقصان نہیں پہچاتا۔ مثلًا شراب نہیں پینے دیتا، پیشاب نہیں پینے دیتا، کوئی خون نہیں پینے دیتا، کوئی اور غلط چیز نہیں پینے دیتا، بلکہ ہمیں دودھ پینے دیتا ہے، پانی پینے دیتا ہے، اچھی اچھی چیزیں کھانے دیتا ہے۔ اسی طریقے سے گانے بھی ہمیں نہیں سننے دیتا کیونکہ اس سے بھی ہمیں نقصان ہوتا ہے۔ اس وجہ سے میں گانا نہیں سن سکوں گا البتہ میں آپ کی خدمت میں ایسی چیز پیش کر رہا ہوں جس کا آپ کو بھی فائدہ ہے اور مجھے بھی فائدہ ہے۔ یہ کہہ کر پھر آپ بھیج دیں، اس صورت میں آئندہ کے لئے کم از کم اس کے لئے ایک سبق ہوجائے گا کہ آپ کو ایسی چیزیں نہیں بھیجے گا، ورنہ پھر وہ آپ کو خواہ مخواہ بھیجے گا۔ یعنی دعوت اس انداز سے دیں کہ اس کو اس سے چڑ بھی نہ ہو لیکن آپ اپنی بات بھی کرسکیں۔ لہٰذا اس طریقے سے اگر آپ دعوت دے سکتے ہیں تو دیں اللہ جل شانہٗ توفیق عطا فرمائے۔

سوال نمبر 19:

السلام علیکم۔

I am فلاں and I wanted to tell you that I have done many mistakes this month and have got punishment also. I did show off too much this month. I spoke to one girl badly and I have got the habit of saying abusive words to my friends and I don’t know why I like drawing human faces. I have drawn a girl and now I don’t want to throw away that photo. But I have suddenly got this habit and my many prayers were left because of coaching timings and I didn’t do my meditation nicely. I didn’t read the Quran nicely and I got restricted in coaching and I started doing fashion by making different hairstyles. Sorry about all these and I think I got punished today. I feel very bad when my mother says she wants me to become a good example of Islam and I am so bad. I listened to one of your lectures in which your son wrote to you and I felt very low in front of him.

جواب:

آپ کے اس بیان سے مجھے اندازہ ہوا کہ آپ سچے ہیں اور سچ بھی ایک نیکی ہے، ایک اچھی صفت ہے۔ البتہ یہ سچ آپ دوسروں کے ساتھ شیئر نہیں کرسکتے کیونکہ دوسروں کو اپنی برائی بتانا ٹھیک نہیں ہوتا بلکہ وہ بھی گناہ ہوتا ہے، اس لئے کہ گناہ کا بیان کرنا بھی گناہ ہوتا ہے۔ البتہ شیخ کے ساتھ شیئر کیا جاسکتا ہے جیسا کہ آپ نے کیا ہے۔ کیونکہ شیخ علاج کرتا ہے۔ لہٰذا علاج کے لئے اس کے ساتھ شیئر کرنا چاہئے، کیونکہ شیخ اگر علاج نہ کرے تو یہ اس کی طرف سے غلط بات ہوگی اس لئے وہ آپ کو سچ بات بتائے گا۔ آپ کو چونکہ اپنی غلطی کا اعتراف ہے اسی اعتراف کو استعمال کرکے آپ شعوری توبہ کر لیں کہ میں نے غلط کیا اور میں آئندہ کے لئے نہیں کروں گا اور اس سے رک جائیں، یہ تین کام کر لیں، یعنی پہلے آپ ندامت اختیار کریں کہ میں نے غلط کیا، اس کے بعد اس کو چھوڑ دیں، جیسے تصویر draw کرنا چھوڑ دیں، hairstyle وغیرہ جو فیشن میں لگا ہوا ہے اس کو چھوڑ دیں اور قرآن پاک کو پڑھنا شروع کریں، اپنے مراقبے کو صحیح کرنے کی کوشش کریں۔ آپ یہ کام کر لیں اور آئندہ کے لئے اس بات کا پکا عزم کر لیں کہ میں آئندہ اس قسم کی غلطی نہیں کروں گا۔ ان شاء اللہ العزیز آپ کا گناہ بھی معاف ہوجائے گا اور آئندہ کے لئے توفیق بھی ملے گی ان شاء اللہ۔

سوال نمبر 20:

السلام علیکم یا شیخ! شیخ!

Now I did 200 times ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘

400 times ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘

600 times ’’حَقْ‘‘

And 1500 times listening to my heart this month. I did part them before after you tell me so I feel better before, a little bit.


جواب:

Ok. ان شاء اللہ if you have done it better. So now you can switch to another لطیفہ which is in the chest down on the right side close to the heart position at the same distance from the central line. So this is لطیفہ روح. Now do مراقبہ by listening from your heart saying Allah Allah for ten minutes and also for ten minutes on the right side which is لطیفہ روح.


سوال نمبر 21:

My brother did very well and one time after doing so he was crying. His wife told me that she is also feeling very nice. I mean she says he is doing very well under his wife. Now for the Chinese they are doing,

200 times ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘

400 times ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘

600 times ’’حَقْ‘‘

100 times ’’اَللہ‘‘

And the 15 minutes listening from the heart. So please tell us for me and for this Chinese, what we are going for the next? جزاک اللہ خیرا


جواب:

You all should now do 200 times ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘

400 times ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘

600 times ’’حَقْ‘‘ and 10 minutes on the heart listening from heart saying Allah Allah and 10 minutes from the right side which is لطیفۂ روح. When you draw central line of the body from the nose to the toes so then you will find a place at the same distance from this central line and parallel to the heart so this is لطیفۂ روح. Listen the Zikr of Allah Allah on لطیفۂ روح and this is also one month. Please carry on.


Ok Sheikh Thanks and what about Chinese brothers?

جواب:

I think the same as I have told. It will be the same for them as well. That is 200, 400, 600 and 100 and after that ten minutes مراقبہ on heart and ten minutes مراقبہ on لطیفۂ روح

سوال نمبر 22:

السلام علیکم شاہ صاحب!

Sometimes my heart weakens and I feel very left. I am praying and owing to صبر things with my family are الحمد اللہ now fine. How can I make my heart stronger? I feel its losing strength. I hear your bayan. It helps. I am الحمد اللہ doing تسبیح that you have given. Please do pray for me شاہ صاحب جزاک اللہ۔

جواب:

آپ اپنے ذکر کو جاری رکھیں اور یہ آپ کا دل مضبوط ہو رہا ہے کمزور نہیں ہو رہا، اگرچہ آپ کو کمزور ہوتا ہوا محسوس ہو۔ کیونکہ مصائب اور تکالیف کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے۔ لیکن چونکہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ آپ کا تعلق بن رہا ہے اس لئے یہ مضبوطی ہے کمزوری نہیں ہے۔ لہٰذا آپ اس کو جاری رکھیں ان شاء اللہ! اللہ تعالیٰ آپ کو اور بھی نوازیں گے۔

سوال نمبر 23:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔

شیخ محترم!

ایک سوال ہے کہ اللہ پاک فرماتا ہے:

﴿اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَىِٕنُّ الْقُلُوْبُؕ (الرعد: 28)

ترجمہ: "یاد رکھو کہ صرف اللہ کا ذکر ہی وہ چیز ہے جس سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے"۔ (آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب)

لیکن میرے ایک عزیز ہیں وہ ذکر اذکار بھی کرتے ہیں یعنی اللہ کا ذکر کرتے ہیں لیکن پریشان ہیں اور ان کے دل کو سکون نصیب نہیں ہو رہا، ویسے الحمد للہ! وہ صاحب ایمان ہیں اور پانچ وقت کے نمازی ہیں اور نیک اعمال بھی وہ کرتے ہوں گے (ہم یہی سمجھتے ہیں) باقی اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ لیکن یہ problem ہے کہ وہ کہہ رہے ہیں میں کافی پریشان ہوں، اگر ایسا ہے کہ اللہ کے ذکر سے دلوں کو سکون ملتا ہے تو پھر میرے دل کو سکون کیوں نہیں ہو رہا؟ میں نے ان سے کہا ہے کہ میں خود کوئی جواب نہیں دے سکتا بلکہ میں شیخ محترم سے پوچھ کر پھر آپ کو عرض کروں گا۔ اگر آپ مناسب خیال فرمائیں تو اس کا جواب پیام سحر میں یا میرے اس سوال پر جواب ارشاد فرما دیں کہ شاید کسی اور کا بھی بھلا ہوجائے یا جیسے آپ مناسب خیال کریں ویسے کردیں۔ اللہ آپ سے راضی ہوجائے اور آپ کی خیر میں اور اضافہ فرمائے، دنیا اور آخرت میں اللہ تعالیٰ آپ سے خوش ہوجائے اور ہم سب سے بھی راضی ہوجائے۔ جزاکم اللہ احسن الجزاء۔

جواب:

(آمین) ڈاکٹر صاحب آپ نے جس آیت کریمہ کا حصہ بیان کیا ہے یہ سورۃ الرعد کی آیت نمبر 28 ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

﴿اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَتَطْمَىِٕنُّ قُلُوْبُهُمْ بِذِكْرِ اللّٰهِؕ اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَىِٕنُّ الْقُلُوْبُؕ﴾ (الرعد: 28)

ترجمہ: "یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے ہیں اور جن کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں۔ یاد رکھو کہ صرف اللہ کا ذکر ہی وہ چیز ہے جس سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے"۔ (آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب)

یہاں پر اہل ایمان کی ایک صفت بیان کی گئی ہے لیکن اس کے ساتھ in addition (اس کے علاوہ) جس نے ذکر قلبی کے ساتھ اللہ اور ایمان کے ذریعے سے تعلق بنایا۔ کیونکہ اخیر میں ذکر اللہ ہے اور پہلے ایمان ہے اور درمیان میں "تَطْمَىٕنُّ" ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ جنہوں نے ایمان کے ذریعے سے ذکر کی برکات محسوس کی ہیں اور انہوں نے ذکرکے ساتھ اپنا تعلق بنایا ہے، یعنی اپنے قلب کو ذکرکے ساتھ مانوس کردیا ہے۔ ان کے بارے میں فرماتے ہیں:

﴿اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَىٕنُّ الْقُلُوْبُؕ﴾


مانوس کرنے سے کیا مراد ہے؟ اصل میں ہم لوگ آزاد نہیں ہیں بلکہ ہم لوگ شیطان کے نرغے میں ہیں، نفس کے نرغے میں ہیں اس وجہ سے ہمارے جو positive actions ہوتے ہیں وہ ان چیزوں کی وجہ سے متأثر ہوتے ہیں۔ لہٰذا ہم لوگ جب تک ان چیزوں سے آزاد نہ ہوں اس وقت تک ہم لوگ وہ چیزیں اس طریقے سے نہیں کرسکتے جس طریقے سے کرنی چاہئیں۔ مثلاً ذکرکے جو اثرات ہیں وہ یقیناً ہیں لیکن کیا ہم اللہ تعالیٰ کی طرف واقعتاً صحیح معنوں میں متوجہ ہیں؟ ایک ہوتا ہے لسانی ذکر یعنی محض ذکر کرنا، اگرچہ یہ بھی نہ ہونے سے بہت بہتر ہے لیکن اگر میں اللہ، اللہ کروں اور میری توجہ اللہ کی طرف نہ ہو یعنی زبان پر تو اللہ اللہ ہے لیکن میری توجہ قلبی اللہ کی طرف نہیں ہے، ایسی صورت میں ذکرکے اثرات حاصل نہیں ہو سکتے، کیونکہ اصل ذکر وہی ہے جو انسان کو اللہ کی طرف متوجہ کر لے، مثلاً مجھے پتہ ہے کہ میں فلاں جگہ ہوں اس لئے اگر میں اس کا ذکر کبھی بھی نہ کروں تب بھی مجھے وہ یاد رہے گی، اس کے برعکس اگر میں زبان سے ایک چیز کا ذکر کروں لیکن میری توجہ دوسری چیز کی طرف ہو تو اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں بنے گا۔ جیسے نماز میں کیفیت احسان ہے۔

یعنی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"أَنْ تَعْبُدَ اللّٰهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهٗ يَرَاكَ" (صحیح مسلم: 97)

ترجمہ: "اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اور اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے ہو تو وہ یقیناً تمہیں دیکھ رہا ہے"۔

اب دیکھیں! نماز تو ہر شخص پڑھتا ہے لیکن کیا ہر شخص کو نماز میں یہ کیفیت حاصل ہوتی ہے؟ نہیں، یہ کیفیت ہر ایک کو حاصل نہیں ہوتی۔ لہٰذا اس تک ہم نے جانا ہے اور اسی کے لئے کوشش، اسی کے لئے یہ محنت ہے۔ یہ محنت دو قسم کی ہے، ایک اللہ پاک کی طرف توجہ حاصل کرنے کی محنت ہے اور دوسرا وہ موانع ہیں جو ہمیں اللہ پاک سے روک سکتے ہیں ان کو ہٹانا ہے، یہ دونوں محنتیں بیک وقت ضروری ہیں یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ کرنا یعنی اس کی techniques develop (طریقۂ کار) کرتے ہیں کیونکہ صحابہ کرام کے لئے اور طریقہ تھا، اس لئے کہ ان کو بہت ساری چیزیں پہلے سے حاصل تھیں۔ لیکن تابعین کے لئے کچھ مزید کی ضرورت پڑ گئی، پھر تبع تابعین کو کچھ اور مزید کی ضرورت پڑ گئی، وقت کے ساتھ ساتھ pollution بڑھتا گیا تو صفائی کا اہتمام بھی زیادہ ضروری ہوگیا۔ اس وجہ سے ہمیں بہت کچھ کرنا پڑتا ہے۔ مثلاً مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے مراقبات کا جو بتایا ہے وہ مراقبات کیا ہیں؟ وہ صرف توجہ الی اللہ کو حاصل کرنے کے طریقے ہیں اور کچھ نہیں ہیں، کیونکہ اس طریقے سے توجہ الی اللہ حاصل ہوجاتی ہے، لہٰذا توجہ الی اللہ حاصل ہوجائے اور پھر نفس کی کشاکشی جو ہمیں اس سے دور کرتی ہے اس سے بھی ہم جان خلاصی کر لیں یعنی نفس مطمئنہ بن جائے۔ ایسی صورت میں انسان کا ذکر اس کو اطمینان دلاتا ہے اور اطمینان کی کئی قسمیں ہیں۔ مثلاً حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہے کہ احسن ذکر وہ ہے جو انسان کو گناہ سے روکے۔ یہ بھی اطمینان ہے یعنی گناہ سے بچنے پر اطمینان کہ آپ بالکل شریعت کے ساتھ ٪100 agree (اتفاق) کر رہے ہیں، یعنی جب اللہ پاک آپ کو یاد ہے اور اس کا حکم بھی یاد ہے تو آپ کو اس پر اطمینان ہے، جس کی وجہ سے آپ عمل کر لیتے ہیں جو عمل کرنے کا ہے اور جو نہیں کرنے کا ہے اس سے بچ جاتے ہیں، یہ اطمینان کی قسم ہے۔ اور یہ بھی اطمینان ہے کہ انسان کے اوپر جو موہوم اشیاء کا دباؤ ہوتا ہے جس سے anxeity (بے چینی) depression (ڈپریشن) tensions (تناؤ) اور اس قسم کی چیزیں آتی ہیں یعنی موہوم خطرات کو انسان توکل کے ذریعے سے دور کر لیتا ہے اور ذکرکے ذریعے سے ہی وہ توکل کی طرف متوجہ ہوتا ہے، یعنی اللہ پاک کے ہاں جو کچھ ہے اس پر اس کو زیادہ dependence feel (انحصار) ہوتا ہے بنسبت اس کے جو اپنے پاس ہے، پھر ایسا شخص متوکل بن جاتا ہے اور وہ ان موہوم خطرات کو صفر سے ضرب دیتا ہے کہ جب اللہ میرے ساتھ ہے تو یہ کچھ بھی نہیں ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَاۚ﴾ (التوبہ: 40)

ترجمہ: "غم نہ کرو اللہ ہمارے ساتھی ہیں"۔ (آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب)

یہی اطمینان تھا حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جس کی وجہ سے آپ ﷺ نے فرمایا:

﴿لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَا﴾ اور تیسرا اطمینان جس کو عوام اطمینان کہتی ہے لیکن اس کا تیسرا درجہ ہے، اس سے پہلے دو اطمینان ہیں جس کی طرف عوام سوچتی بھی نہیں ہے۔ تیسرا درجہ یہ ہے کہ انسان satisfaction (اطمینان) حاصل کر لے یعنی وہ خوش ہو اور اسے پریشانی نہ ہو، اکثر لوگ اس کو اطمینان کہتے ہیں حالانکہ اس کا درجہ تیسرا ہے البتہ یہ بھی اطمینان ہے لیکن یہ نمبر تین پر آتا ہے، عموماً لوگ اس کو نمبر ایک کہتے ہیں اس لئے جب یہ نہیں ہوتا اگرچہ پہلے دو ہوں لیکن ان کی ناقدری کر لیتے ہیں حالانکہ وہ ان دو کی Side effect ہے۔ جیسے Corex-d (ایک شربت کا نام ہے) ہوتا تھا جسے انسان کھانسی کے لئے پیتا تھا، اس کا Side effect یہ تھا کہ اس سے انسان کو خمار آتا تھا، نشہ آتا تھا، آدمی تمام چیزوں کو بھول جاتا تھا جس کی وجہ سے بعض نشئی لوگوں نے اس کو باقاعدہ نشے کے لئے پینا شروع کر لیا تھا۔ اسی وجہ سے غالباً شاید وہ ban بھی ہوگیا۔ کیونکہ یہ اس کا misuse تھا اور پھر ذکر سے مراد صرف وہ ذکر نہیں جس کو ہم ذکر کہتے ہیں بلکہ قرآن بھی ذکر ہے یعنی ساری چیزیں اس میں شامل ہیں قرآن ہے، درود شریف ہے، استغفار ہے، یا باقی دوسرے اذکار ہیں یہ سارے اذکار اس میں آتے ہیں۔

﴿وَمَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِیْ﴾ (طہ: 124)

ترجمہ: "اور جو میری نصیحت سے منہ موڑے گا" (آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب)

اس ذکر سے مراد قرآن پاک ہے۔

اور نماز بھی ذکر ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

﴿وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكْرِیْ﴾ (طہ: 14)

ترجمہ: "اور مجھے یاد رکھنے کے لئے نماز قائم کرو"۔ (آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب)

یعنی یہ ساری چیزیں انسان کو واقعی satisfaction (اطمینان) دیتی ہیں۔ لیکن یہ ایک آخری چیز ہے اور یہ بھی مل سکتی ہے لیکن وہ پہلے دو اگر ملے ہیں تو ہم لوگ اس کی ناقدری نہ کریں وہ بہت بڑی نعمت ہے اور یہ Side effect اگر مل جائے تو بڑی اچھی بات ہے اور اگر نہ ملے تو اس کی tension نہ لیں، ورنہ tension بڑھ جائے گی کہ مجھے یہ چیز حاصل نہیں ہوئی۔ جیسے فلاں آپ کے ساتھی کو ہوا ہے، آپ اس کو یہ کہہ دیں کہ آپ اس کو جاری رکھیں۔ اور یہ پہلے دو حاصل کرنا ضروری ہیں یہ تو لازم ہیں اور جو آخری ہے وہ بھی اللہ نصیب فرما دے گا۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو کسی نے کہا کہ حضرت! یہ چیز تو حاصل ہے لیکن فرحت حاصل نہیں ہوئی۔ آپ نے فرمایا اس پر کام جاری رکھیں فرحت اس کی لونڈی ہے وہ اپنے وقت پر حاضر ہوجائے گی۔ یعنی کوشش جاری رکھیں ان شاء اللہ! اللہ پاک آپ کو نوازیں گے۔

سوال نمبر 24:

حضرت صاحب I had posted a few questions three weeks ago but I was unable to get the answers. One of them was regarding my Umrah which is not required now because I am coming back today. Please answer the following when you have time. Sheikh Sb following zikr is completed.

200 times ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘

400 times ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘

600 times ’’حَقْ‘‘

500 times ’’اَللہ‘‘

جواب:

بلکہ آپ بجائے اس کے 500 بار ’’اَللہ‘‘ ’’اَللہ‘‘ لسانی کریں اور 100 بار لسانی رہنے دیں اور دس منٹ کے لئے آپ دل میں یہ محسوس کریں کہ ’’اَللہ‘‘ ’’اَللہ‘‘ ہو رہا ہے، ویسے ہر چیز ذکر کر رہی ہے اور دل بھی ذکر کر رہا ہے، بس آپ یہ تصور کر لیں کہ میرا دل ذکر کر رہا ہے اور میں اس کو سن رہا ہوں۔ صرف سننے کی کوشش کرنی ہے، کروانے کی کوشش نہیں کرنی۔ دس منٹ کے لئے آپ یہ کریں، باقی چیزیں وہی ہوں گی جو ابھی آپ نے بتائی ہیں۔

24.b) I was doing these zikr silently but according to the latest question session, I think I should do zikr loudly. Please correct me.

جواب:

یہ جہری ذکر ہے لسانی ذکر نہیں ہے۔ کیونکہ لسانی میں صرف آپ سنتے ہیں اور جہری میں باقی لوگ بھی سنتے ہیں اور اس میں ضرب بھی ہوتی ہے یعنی ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ‘‘ میں اللہ پر دل پر ضرب ہے اور ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ یہ ھُو پر penetration (دخول) ہے یعنی دل کے اندر جیسے گھس رہا ہے۔ اور پھر اس کے بعد ’’حَقْ‘‘ ’’حَقْ‘‘ ’’حَقْ‘‘ ’’حَقْ‘‘ یہ ایسا ہے جیسے آپ کا دل کہہ رہا ہو ’’حَقْ‘‘ ’’حَقْ‘‘ اور زبان بھی آپ کے ساتھ بول رہی ہے، لیکن آپ یہ تصور کریں کہ دل سے یہ آواز آ رہی ہے اور آپ کی زبان اس کے ساتھ شامل ہو رہی ہے ’’حَقْ‘‘ ’’حَقْ‘‘ ’’حَقْ‘‘ اور ’’اَللہ‘‘ کے ساتھ یہ تصور کر لیں کہ اللہ جل شانہٗ محبت کے ساتھ میرے دل کو دیکھ رہے ہیں اور زبان سے ’’اَللہ‘‘ ’’اَللہ‘‘ کریں۔

Question:

Sorry for delayed answer

جواب:

لیکن ایک بات یاد رکھیں کہ جو چیزیں ہماری ویب سائٹ پر ہیں پہلے ان کو پڑھ لیا کریں جیسے عمرے کا طریقہ ہماری ویب سائٹ پر موجود ہے، اگر آپ اس کو پڑھ لیں اور پھر کوئی سوال رہتا ہو تو اگر کوئی مفتی صاحب آپ کے قریب ہوں تو ان سے سیکھ لیں اور اگر نہیں ہے تو پھر ہم سے بھی پوچھ سکتے ہیں، ان شاء اللہ ہم بھی بتا دیں گے۔ لیکن سب سے پہلے آپ اس قسم کی چیزیں ہماری ویب سائٹ پر دیکھیں کیونکہ اس پر فرض عین درجہ کا علم موجود ہے اور اس میں یہ چیزیں بھی ہیں لہٰذا آپ اس کو دیکھ لیں اگر پھر سمجھ نہ آئے تو ہمارے ساتھ رابطہ کر لیا کریں۔

سوال نمبر 25:

السلام علیکم حضرت جی!

اللہ پاک مجھے آپ کی صحیح قدر دانی کی توفیق عطا فرمائے، آپ کو اللہ تعالیٰ بہت عافیت و صحت و برکت عطا فرمائے۔ دسمبر کا مہینہ ختم ہو رہا ہے مناسب ہے کہ اپنے احوال پیش کردوں، میرا ذکر 200، 400، 600 اور 15 منٹ کا مراقبۂ قلب ہے، مراقبہ کی بنسبت ذکر میں یکسوئی کچھ بہتر معلوم ہوتی ہے، لیکن مراقبہ میں اتنی نہیں، البتہ جب دل کی طرف توجہ کرتا ہوں تو عموماً ٹک ٹک کی آواز آتی ہے اور اس کے ساتھ اللہ اللہ کی آواز بھی آتی ہے یا نہیں، اسکا ادراک نہیں ہوتا۔ اور الحمد اللہ! آپ کی برکت اور اللہ کے فضل سے نفس جو شرارتیں کرتا ہے اس کا کچھ ادراک بھی ہوجاتا ہے کہ یہ کام میں نے نفس کی خرابی کی وجہ سے کیا اور جس پر پھر ضمیر ملامت کرتا ہے۔ معمولات کا چارٹ کبھی بالمشافہ حضرت کی خدمت میں پیش کروں گا۔

جواب:

ٹھیک ہے۔ آپ توبہ کر لیا کریں اور اس کو ٹھیک کرنے کی فکر کریں۔

سوال نمبر 26:

حضرت کبھی کبھی دل میں یہ جذبہ محسوس ہوتا ہے کہ بس میں آپ کی خدمت میں ہی رہوں جب تک آپ کی صحبت ہمارے لئے میسر ہے۔

جواب:

بس اللہ وہ کرے جس میں آپ کے لئے خیر ہو۔

سوال نمبر 27:

حضرت جی! میرے ساتھ جس طرح ہوا ہے کہ کافی عرصہ میں اپنے شیخ کے پاس رابطہ سے منقطع رہا ہے، عجیب سی کیفیت تھی، کوشش کے باوجود بھی بلکہ کئی دفعہ خانقاہ کے قریب آ کر بھی ایسے محسوس ہوا جیسے کوئی طاقت روک رہی ہے اور درمیان میں بالکل ایک رکاوٹ ہے اور ذکر بھی رہ گیا۔ الحمد اللہ! آپ کی برکت سے ابھی دوبارہ سارے معمولات اپنی ترتیب پر آ گئے ہیں۔ یہ کیا نفس کی شرارت تھی یا شیطان کا کوئی ایسا حملہ تھا کیونکہ ذہن میں آتا بھی تھا اور کئی دفعہ خواب میں بھی آپ کی زیارت نصیب ہوئی ہے، جس سے محسوس ہوتا تھا کہ سلسلہ کے ساتھ تعلق ہے۔ لیکن بعض اوقات سلسلہ اور اپنے شیخ کے متعلق ایسے وسوسے آتے تھے کہ میں بیان نہیں کرسکتا اللہ پاک معاف کرے۔

جواب:

وسوسے ہمیشہ شیطان کی طرف سے نیک کام سے روکنےکے لئے آتے ہیں بالخصوص ان چیزوں سے شیطان بہت روکتا ہے جن سے اس کو خطرہ ہو کہ یہ میرا نہیں رہے گا، مجھ سے کٹ جائے گا، میری بات نہیں مانے گا یعنی علاج کے سلسلے میں یا علم کے سلسلے میں۔ یہ دونوں چیزیں دو نور ہیں، ایک دل کا نور ہے ایک باہر کا نور ہے، قرآن و سنت کی طرف بالکل نہیں جانے دیتا۔ اس لئے وہ ذکر کا بہت بڑا دشمن ہے اور خانقاہوں کا دشمن ہے اس وجہ سے یہ اپنے ہاتھ سے اس کو نہیں جانے دیتا۔ لہٰذا اس میں ہمت کی ضرورت ہوتی ہے۔ جیسے ہمارے بعض ساتھی کہتے ہیں کہ جب ہم گھر ہوتے ہیں تو وسوسے بھی بہت ہوتے ہیں اور یوں لگتا ہے جیسے ہمیں کوئی روک رہا ہے لیکن ہم اپنے آپ کو مضبوط کرکے کہتے ہیں کہ بس خانقاہ کی دیوار کو touch کرکے واپس آجائیں گے، پھر جب یہاں آجاتے ہیں تو ٹھیک ہوجاتے ہیں اور پھر کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ یعنی کوئی شیطانی چیز ہے جس کی وجہ سے ہمت کرکے آنا چاہئے اور سہولت کے لئے آیت الکرسی کا اپنے اوپر دم کرنا چاہئے اور پھر اس کے بعد آنا چاہئے تاکہ اگر کوئی شیطانی چیز ہو تو اس سے نجات حاصل ہو سکے۔

سوال نمبر 28:

حضرت جی! مجھے خواب بہت زیادہ آتے ہیں، اس میں تفریق کرنا کہ کون سا خواب شیخ سے ذکر کرنا ہے اگر کوئی ایسی چیز نظر آتی ہے۔


جواب:

اپنے خواب کے hints ایک دفعہ لکھیں اور ایک ہفتہ کے جو خواب ہیں وہ آ کر مجھے تھوڑے سے hints دیں جس سے اندازہ ہوجائے گا کہ آپ کے خواب کس قسم کے ہیں پھر اس کے مطابق manage (انتظام) ہو سکتا ہے۔


سائل کا جواب:

it was so comforting to hear your voice ان شاء اللہ I will start with مناجات مقبول then increase حق Zikr along with others and I will convey your message to my wife also. Thank you السلام

سوال نمبر 29:

حضرت جی! جس طرح کوئی مرید اپنے شیخ سے پوچھ کر شیخ کی کتاب پڑھے تو اس کو فائدہ manifold (کئی گنا) ہوگا بنسبت بغیر بتائے اگر پڑھے؟

جواب:

ایک سوال میں آپ نے تین باتیں پوچھی ہیں۔ ایک یہ ہے کہ اگر شیخ نے منع کیا ہے تو پھر پڑھنے سے نقصان ہوگا۔ جیسے مجھے حضرت نے بہت ساری کتابوں سے منع کیا تھا، صرف ہمیں اپنے دادا پیر کی کتابیں بتائی تھیں کہ ان کو ہی آپ نے پڑھنا ہے اور فرمایا کہ دوسری کتابوں کو غلط بھی نہیں کہنا جیسے بعض دفعہ ڈاکٹر ملائی سے روک دیتا ہے۔ لہٰذا اگر منع کیا ہو تو پھر پڑھنے سے فائدہ کی جگہ نقصان ہوگا اور اگر منع نہیں کیا لیکن آپ نے پڑھا ہے تو فائدہ ہوگا اگر کتاب اچھی ہے۔ اور اگر انہوں نے آپ کو recommend کی ہے تو پھر یقیناً manifold فائدہ ہوگا کیونکہ اس میں شیخ کی توجہ بھی شامل ہوگی۔

سوال نمبر 30:

حضرت جی! جس طرح لوگ مطالعہ کے شوقین ہوتے ہیں یا وہ لوگ جو نئے متعارف ہوتے ہیں وہ کتابوں کے بڑے شوقین ہوتے ہیں اگر ان کو کوئی بندہ کتابیں ہدیہ کرے اور وہ شیخ سے پوچھ لے تو کیا یہی والا خصوصی فیض مل جاتا ہے؟

جواب:

جی بالکل اس صورت میں یہ خصوصی فیض مل جاتا ہے۔ اور ویسے خانقاہ میں خصوصی طور پر جو چیز حاصل کی جاتی ہے وہ ذکر اللہ کی کثرت اور مجالس کی شرکت ہے، یعنی مسنون اعمال، ذکر اللہ کی کثرت اور شیخ کی صحبت حاصل ہوتی ہے۔ اور کتابیں یہ تحقیق کے لئے پڑی ہوئی ہیں، مریدوں کے پڑھنے کے لئے نہیں ہیں، کیونکہ اگر کوئی اس میں لگ گیا تو وہ اصل چیز سے رہ جائے گا۔ جیسے آپ کا بھائی جب وقت لگا رہا تھا میں نے ایک دن صبح کی مجلس میں کہا کہ یہاں جو کتابیں پڑی ہیں وہ مریدوں کے لئے نہیں پڑیں بلکہ یہ تحقیق کے لئے پڑی ہیں یعنی جب ہمیں ضرورت پڑتی ہے اس وقت ان کو پڑھتے ہیں۔ مریدوں کو یہاں پر صرف ذکر، اپنے معمولات اور اپنے شیخ کی صحبت میں رہنا ہے اس پر وہ حیران ہوگیا اور کہنے لگا کہ جب میں مسجد سے آ رہا تھا تو میں یہ سوچ رہا تھا کہ کون سی کتاب پڑھوں گا لیکن آپ نے معاملہ ہی بالکل ختم کردیا۔ دراصل اعلیٰ مقاصد کے لئے کم چیزوں کو بعض دفعہ روکا جاسکتا ہے، یہ علم کے خلاف نہیں ہے لیکن جن چیزوں کی وجہ سے علم پر عمل نصیب نہیں ہوتا ہم ان چیزوں کو پہلے پیدا کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ پیدا ہوجائیں پھر جتنا علم ہوگا اس پر عمل نصیب ہوگا۔

سوال نمبر 31:

You had also recommended to read the سیرۃ of رسول اللہ to increase our love for him. May I know the author and what صلوۃ چہل? I keep a consistent basis for myself. Apologies for the disturbance.

جواب:

سیرت النبی سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی چھ جلدوں کی کتاب ہے، اس کو آپ پڑھ لیں اور غیر مسلم ممالک میں خطباتِ مدراس کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے اور خطبات مدارس بھی سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی ہے، اس کو بھی آپ پڑھ سکتے ہیں، اسوہ رسول اکرم ﷺ حضرت عبدالحیی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی، یہ بھی آپ پڑھ سکتے ہیں اور ایک مولانا مناظر احسن گیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے بہت ہی عاشقانہ انداز میں "النبی الخاتم" کے نام سے سیرت لکھی ہے یہ بہت ہی زیادہ عاشقانہ انداز میں لکھی گئی ہے۔ پہلی دفعہ جب میں حج پر گیا تھا وہاں ایک ہندوستانی عالم تھے وہ مجھے اکثر مختلف لوگوں سے ملا رہے تھے، ایک مرتبہ راستے میں مجھ سے پوچھا کہ آپ نے النبی الخاتم پڑھی ہے؟ میں نے کہا کہ نہیں ابھی نہیں پڑھی۔ وہ کہنے لگے کاش یہاں آنے سے پہلے پڑھ لیتے، اس پر میرے دل میں بڑا تجسس پیدا ہوگیا کہ یہ کیسی کتاب ہے جو انہوں نے اس انداز میں یہ بات کی ہے اور میں نے کہا ان شاء اللہ! پاکستان جا کر میں اس کو پڑھوں گا۔ پھر یہاں آ کر جب میں نے اس کو ڈھونڈا اور الحمد للہ! وہ مل گئی، میرے خیال میں اب بھی ہمارے پاس ہوگی۔ میں نے جب اسے پڑھا تو میں نے کہا بالکل اس نے صحیح کہا تھا کیونکہ وہ بالکل مختلف انداز میں لکھی گئی ہے، میں نے اس انداز میں کوئی کتاب پہلے کبھی نہیں پڑھی تھی۔ یہ ایسی کتاب ہے جو آپ کے ذہن کو اپیل نہیں کرتی بلکہ آپ کے دل کو اپیل کرنے والی کتاب ہے، ذہن بہت لیٹ پہنچتا ہے لیکن اس پر دل پہلے پہنچ جاتا ہے۔ اس میں سے آپ کو میں تھوڑا سا ایک اقتباس بتاؤں جس سے آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ اس کی حقیقت ہے اور کس طریقے سے انہوں نے لکھا تھا، انہوں نے کہا کون کہتا ہے کہ ابو طالب صاحب نے آپ ﷺ کی بچپن میں کفالت کی بلکہ ابو طالب صاحب کی کفالت آپ ﷺ کے ذریعے سے کی گئی، کون کہتا ہے کہ دائی حلیمہ نے آپ ﷺ کو دودھ پلایا، بلکہ حلیمہ کو، ان کی اولاد کو ان کے پورے خاندان کو دودھ آپ ﷺ کی وجہ سے پلایا گیا۔ بالکل یہ باتیں سچ ہیں اس میں کوئی بات غلط نہیں لیکن اس طرح کس نے ابھی تک لکھا ہے؟ بہرحال وہ اس طرح کی کتاب اگر ہو سکے تو پڑھ لیجئے گا۔


وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ