اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن وَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم۔
سوال نمبر 1:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! حضرت اقدس کی خدمت میں ایک سوال عرض ہے کہ کچھ عرصے سے یہ کیفیت ہے کہ کچھ خریدتے وقت دس روپے کے لئے بھی bargaining کرتا ہوں، لیکن اگر کوئی ہاتھ پھیلا دے تو اس وقت اسے جتنی ضرورت ہو دے دیتا ہوں۔ چاہے اسے دس کی ضرورت ہو یا پانچ سو کی۔ کبھی کبھی یہ خیال بھی آتا ہے کہ اتنی bargaining کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ حضرت جی! کیا یہ مناسب کیفیت ہے؟
جواب:
خرید و فروخت کے وقت bargaining کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ حضرت حسن رضي الله تعالیٰ عنه خرید و فروخت کے وقت کافی bargaining کیا کرتے تھے۔ ان سے بعض لوگ کہتے تھے کہ حضرت آپ اتنی bargaining کیوں کرتے ہیں، آپ تو بہت سخی ہیں۔ فرمایا سخی ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ میں کسی کو اپنا مال بے وقوفی سے دے دوں۔
آپ مطمئن رہیں۔ bargaining کرنے میں کوئی حرج نہیں ہوتا۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ کو اللہ تعالیٰ نے سخاوت کی نعمت سے بھی نوازا ہے۔ بس اتنا خیال رکھیں کہ اہل حقوق کے حق میں کوئی کمی نہیں ہونی چاہیے۔
سوال نمبر 2:
سوال عرض خدمت ہے کہ حضرت اقدس کے ملفوظات شیئر کرنے کے لئے ایک گروپ بنایا ہے جس میں صرف وہ لوگ ہیں جو دین کی طلب رکھتے ہیں۔ حضرت جی دین کی خدمت سے جو خوشی ملتی ہے، کیا یہ خوشی بھی نفس کی طرف سے ہوتی ہے؟
جواب:
نیک کام پر خوش ہونا ایمان کی علامت ہے۔ نیک کام پر خوش ہونا چاہیے کہ اللہ پاک نے نیکی کی توفیق دی ہے۔ البتہ اس کو اپنا کمال نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کا فضل سمجھنا چاہیے۔ حرج اس نیک کام کو اپنا کمال سمجھنے میں ہے، اس پر خوش ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال نمبر 3:
السلام علیکم! اللہ جل شانہ آپ کو صحت و عافیت کے ساتھ لمبی زندگی عطا فرمائے۔ سوال یہ ہے کہ مجھے میرے ایک پیر بھائی نے بلایا اور اپنے سامنے بیٹھنے کو کہا۔ میں ان کے سامنے بیٹھ گیا۔ انہوں نے مجھ سے کوئی بات نہیں کی اور اپنے کام میں مصروف ہو گئے۔ ان کے سامنے بیٹھے بیٹھے مراقبہ میں فیض آنا شروع ہو گیا اور مجھے اپنے دل میں فیض آتا ہوا محسوس ہوا۔ کیا یہ ٹھیک ہے اور کیا میں یہ مراقبہ کر سکتا ہوں؟
جواب:
آپ کا سوال نا مکمل ہے۔ آپ نے یہ نہیں بتایا کہ انہوں نے آپ کو بلایا کیوں تھا۔ دوسری بات یہ ہے کہ آپ نے فیض کی کوئی تفصیل نہیں بتائی کہ کون سا فیض آ رہا ہے، کیسے آ رہا۔ تفصیل بتائیے پھر مکمل جواب مل سکتا ہے۔
سوال نمبر 4:
السلام علیکم! حضرت جی! ایک ملفوظ درج ذیل ہے۔ ازراہ کرم اس کی وضاحت فرما دیں۔
”کلمہ ”اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاِلَیْہِ رَاجِعُوْن“۔ صرف مصیبت کے وقت کا نہیں ہے۔ کسی بھی حالت اور وقت میں بولا جا سکتا ہے، لیکن مصیبت کے وقت بہت مفید ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مصیبت کے وقت میں شیطان انسان کو بغاوت پہ ابھارتا ہے۔ اس لیے اس جملہ کو پڑھنے اور مستحضر کرنے کی ہدایت دی گئی تاکہ شیطان انسان کو اللہ کا دشمن نہ بنا دے۔ اس وجہ سے ایسے موقعوں پر اس آیت کریمہ کو پڑھا جاتا ہے۔“
جواب:
ملفوظ بالکل واضح ہے۔ ”اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْہِ رَاجِعُوْن“ کو مفہوم کے لحاظ سے دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ ہمارے لئے اس بات کی یاد دہانی کا ایک مستقل ذریعہ ہے کہ ہم اور ہمارا سب کچھ اللہ ہی کے لئے ہے اور آخر کار ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ اس مفہوم میں کسی مصیبت کے وقت کا ذکر تو نہیں، البتہ مصیبت کے وقت اس جملہ کو پڑھنے اور اس کے مفہوم کا استحضار رکھنے کا بہت فائدہ ہوتا ہے۔ مصیبت کے وقت میں شیطان انسان کو بغاوت پر ابھارتا ہے کہ دیکھو اللہ تعالیٰ کی طرف سے تم پر یہ مصیبت آئی ہے۔ اللہ کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔ اس طرح کی سوچ پیدا کرکے اسے اللہ پاک کے بارے میں شک و شبہ کا شکار بنایا جا سکتا ہے۔ اس لئے اگر اس وقت آدمی ”اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْہِ رَاجِعُوْن“ کہے اور اس کا استحضار کرے کہ بے شک ہم اللہ کے ہیں ہماری ساری چیزیں بھی اللہ کی ہیں، اگر اللہ کی چیزیں اللہ ہی کے پاس چلی گئی ہیں تو اس میں جزع فزع کی کوئی بات نہیں، وہ تو تھیں ہی اللہ کی۔ ایسا سوچنے سے اس پر اللہ پاک کی رحمت ہوتی ہے۔ اور یہ مصیبت اس کے لئے رحمت کا ذریعہ بن جاتی ہے۔
سوال نمبر5:
السلام علیکم حضرت شیخ!
Should a person read استغفار first or درود?
جواب:
دونوں میں سے کوئی بھی پڑھا جا سکتا ہے۔ اس میں کوئی تخصیص یا ترجیح نہیں ہے۔ کیونکہ دونوں میں مانگنا اللہ تعالیٰ ہی سے ہے اور اللہ پاک ہی کی طرف رجوع کرنا ہے۔ چاہے درود پاک پہلے بھیجا جائے یا استغفار پہلے پڑھا جائے، بات ایک ہی ہے۔ البتہ ایسا نہ ہو کہ صرف ایک پہ لگ جائیں اور دوسری چیز چھوڑ دیں۔ آج کل کے حالات میں دونوں ضروری ہیں تاکہ ہماری مصیبتیں دور ہوں، ہم عذاب سے بچے رہیں اور ہم پہ اللہ کی رحمتیں بھی نازل ہوں۔
اللہ پاک نے قرآن پاک میں فرمایا ہے کفار پر تب تک عذاب نہیں بھیجا جا رہا جب تک آپ ﷺ ان میں موجود ہیں اور یہ استغفار کرتے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان میں ہونا ان کے لئے بہت بڑی بات تھی، جس کی وجہ سے وہ عذاب سے بچے ہوئے تھے۔ ہمارے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی کا قائم مقام ہے۔ اس وجہ سے اگر ہم درود شریف پڑھیں گے تو اللہ پاک کی رحمت آئے گی۔ اللہ کی رحمت سے ہم اللہ پاک کے غصے اور ناراضگی سے دور ہوں گے۔ اور استغفار کے ذریعے اللہ تعالیٰ ہمارے گناہ معاف فرمائیں گے۔ جس کی وجہ سے ہم سے عذاب ہٹایا جائے گا۔ لہٰذا درود شریف اور استغفار دونوں ہی ضروری ہیں۔
سوال نمبر 6:
السلام علیکم! حضرت جی میں کلاس کے علاوہ تو غیر محرم کو دیکھنے سے اجتناب کر رہا ہوں اور کلاس کے دوران کوشش ہوتی ہے کہ نظر جھکائے رکھوں، لیکن پھر بھی نظر پڑ جاتی ہے۔ حضرت جی میں کیا کروں؟ رہنمائی فرمائیے۔
جواب:
جیسا کہ آپ نے بتایا کہ آپ ٹیچر ہیں اور ٹیچر کو یہ authority حاصل ہوتی ہے کہ students کو اپنے مقرر کر دہ خاص طریقے سے بٹھائیں۔ تو آپ لڑکیوں کو ایک طرف بٹھا دیں اور لڑکوں کو دوسری طرف بٹھا دیں۔ پھر ان کو بتا دیں کہ میری کلاس میں اسی ترتیب سے بیٹھا کریں۔ اور جب بات کرتے ہوئے سٹوڈنٹس کی طرف دیکھنے کی ضرورت پڑے تو آپ صرف لڑکوں کی طرف دیکھا کریں، لڑکیوں کی طرف نہ دیکھیں۔ اگر لڑکے ایک طرف اور لڑکیاں دوسری طرف بیٹھے ہوں گے تو صرف لڑکوں کی طرف نظر جما کر بات کرنا آسان ہوگا۔ لیکن اگر وہ اکٹھے بیٹھے ہوں گے تو نظر کا بچانا مشکل ہو گا۔ آپ یہی طریقہ اختیار کریں تاکہ آپ کی بات پوری کلاس سن بھی سکے اور آپ اپنی نظر کی حفاطت بھی کر سکیں۔
سوال نمبر 7:
السلام علیکم! حضرت والا الحمد للہ میں بہت خوش ہوں۔ آج صبح آنکھ کھلی تو لقوہ کے باقی اثرات بھی ختم تھے۔ یہ سب آپ کی دعاؤں کی برکت سے ہے۔ دعا فرمائیں کہ اللہ پاک صحیح معنوں میں شکر گزار بنائیں، آمین۔
جواب:
الله جل شانہٗ ہم سب کو شکر گزار بنا دے۔
سوال نمبر8:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! حضرت محترم میں روزانہ اپنے معمولات میں پڑھے گئے درود شریف کا حساب رکھ رہا ہوں۔ اللہ پاک کے فضل و کرم اور آپ کی دعاؤں کی برکت سے آج نو لاکھ کی تعداد مکمل ہو گئی ہے۔ اب میں روزانہ کم از کم دس ہزار مرتبہ درود شریف پڑھنا چاہتا ہوں۔ اللہ پاک کی توفیق اور آپ کی دعاؤں کی برکت سے اگلے ماہ میری عمر چالیس سال ہو جائے گی۔ اس سے پہلے پہلے ایک کروڑ پورا کرنا چاہتا ہوں۔ آپ کی رہنمائی اور دعا کا محتاج ہوں۔
جواب:
الله جل شانہٗ اس نیک کام میں آپ کی مدد فرما دے، اپنی توفیق شامل حال رکھے اور اس میں کوئی ایسا کام نہ ہونے پائے جس سے کسی کے حقوق متاثر ہو رہے ہوں۔
سوال نمبر9:
السلام علیکم! حضرت میں معمولات پورے کرنے کی کوشش کر رہی ہوں۔ پچھلے مہینے کی نسبت کافی بہتری ہے لیکن ایک آدھ ناغہ ہوا ہے جس پر بہت پشیمان ہوں۔ جب ناغہ ہو جاتا ہے تو شرمندگی کے ساتھ افسوس ہوتا ہے کہ اپنے ہی ہاتھوں میں نے خود کو اتنا پیچھے دھکیل دیا۔ دوسرا یہ عرض ہے کہ پندرہ منٹ کا مراقبہ کچھ لمبا ہو جاتا ہے جس میں دھیان بہت بٹتا ہے۔ آپ نے مجھے قضا شدہ نمازیں ادا کرنے کی ہدایت فرمائی تھی۔ اس کی پوری کوشش کر رہی ہوں، آپ سے دعا کی درخواست ہے۔
جواب:
جتنی بہتری آئی ہے اس پر اللہ کا شکر کریں۔
ناغہ کا علاج یہ ہے کہ جب ناغہ ہو جائے تو غور کریں کہ کس وجہ سے ناغہ ہوا ہے اور آئندہ اس قسم کا مسئلہ نہ ہونے دیں۔ اس طرح کرنے سے آپ کے نقصان کی تلافی ہو جائے گی۔
پندرہ منٹ کا مراقبہ کچھ ایسا لمبا نہیں ہوتا۔ آپ اس کو مکمل کیا کریں۔ جو خیالات خود بخود ذہن میں آتے ہوں ان پہ دھیان نہ کریں اور اپنی طرف سے کوئی خیال لایا نہ کریں۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ قضا نمازیں ادا کرنے اور قضا روزے رکھنے میں آپ کی مدد فرمائے۔
سوال نمبر 10:
السلام علیکم
I am Dr. عمران from U.K I am doing ذکر is below:
”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ“
200 times
”لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ھُو“
400 times
”حَق“
600 times and
”اللّٰہ“
500 times
yesterday thirty days completed. kindly advise further. regular zikr of 100 times استغفار، درود شریف And third کلمہ can we do them separately or it has to be done all in one sitting جزاک اللہ.
جواب:
آپ یہی ذکر کرتے رہیں، بس یہ تبدیلی شامل کر لیں کہ پانچ سو مرتبہ ”اللّٰہ“ کے ذکر کی کہ آپ دس منٹ کے لئے یہ تصور کیا کریں کہ ہر چیز اللہ کا ذکر کر رہی ہے اور دل بھی ایک چیز ہے وہ بھی اللہ تعالیٰ کا ذکر کر رہا ہے۔ آپ اس دل کے ذکر کو سننے کی کوشش کریں۔ ابتدا میں تو نہیں سنائی دے گا۔ لیکن آہستہ آہستہ ممکن ہے کہ آپ کو سنائی دینا شروع ہو جائے۔ اپنی طرف سے لانے کی کوشش نہ کریں، اور استقلال کے ساتھ روزانہ دس منٹ کے لئے یہ معمول شروع کر لیں۔ لیکن دس منٹ کے لیے آپ یہی کر لیں۔
تیسرا کلمہ، درود شریف اور استٖغفار، یہ ذکر کا ایک علیحدہ set ہے، اسے علیحدہ کر سکتے ہیں۔ اور جو ذکر و مراقبہ آپ کو سلسلہ کی طرف سے دیا گیا ہے وہ ایک علیحدہ سیٹ ہے، اس کو علیحدہ سے کرنا ہوگا۔
سوال نمبر11:
السلام علیکم حضرت جی کیا میں مکتوبات کی پروف ریڈنگ والے پروجیکٹ میں شامل ہو سکتا ہوں؟ جزاک اللہ۔
جواب:
کیوں نہیں! آپ ضرور شامل ہو سکتے ہیں۔ ان شاء اللہ اس کی کوئی ترتیب بنا لیتے ہیں۔
سوال نمبر12:
حضرت جی امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے، اللہ سبحانہ و تعالیٰ آپ کے جملہ برکات ہمیں دائمی طور پر نصیب فرمائے۔
اپنی حالت اب پہلے سے کچھ بہتر محسوس ہو رہی ہے۔ الحمد للہ ذکر پابندی سے ہو رہا ہے لیکن تہجد نصیب نہیں ہو رہی۔ رات کو ڈیوٹی کی وجہ سے لیٹ سوتا ہوں۔ سونے سے پہلے ذکر کے ساتھ چار رکعت نفل پڑھ لیتا ہوں۔ حضرت شیطان بہت ورغلاتا ہے، اس سے اپنے آپ کو کس طرح بچاؤں؟
جواب:
اپنے آپ کو مثبت کاموں میں مصروف رکھیں اور اصلاح کے لئے مستقل طور پر رابطہ رکھیں۔
سوال نمبر13:
حضرت جی! آپ نے فرمایا تھا کہ قرآن پاک اس کیفیت کے ساتھ پڑھیں کہ جیسے اللہ پاک آپ سے باتیں کر رہے ہیں۔ مجھے قرآن پڑھتے ہوئے ایسا لگتا ہے جیسے میں قرآن پاک صرف اللہ پاک کو سنا رہی ہوں، لیکن اس دوران بھی دنیاوی خیالات آ جاتے ہیں۔
جواب:
اگر دنیاوی خیالات آ جاتے ہیں تو آپ ان کی طرف ذہن نہ کریں۔ اور آپ پہلے اسی سے شروع کر لیں کہ آپ اللہ پاک کو سنا رہی ہیں۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔
اللہ جل شانہٗ ہم سب کو عمل کرنے کی توفیق عطا فرما دے۔
وَ اٰخِرُ دَعْوانا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن