اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
حضرت کاکا صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں جو کتاب لکھی گئی ہے یعنی ’’مقاماتِ قطبیہ و مقالاتِ قدسیہ‘‘ آج کل ہمارے ہاں اس کا درس ہوتا ہے۔
متن:
دعواتِ ماثوره کی بیان میں:
جس کسی کو کوئی مشکل کام پیش آئے تو رسول اللہ پر ہزار بار درود کہے تو اُس کا کام انجام پائے گا۔ اور اگر ہزار بار نہ کہہ سکے تو سو دفعہ کہے، مشکل حل ہو جائے گی۔ اور دُرود شریف اس طور پر پڑھا جائے: "اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَ نَبِیِّکَ وَ رَسُوْلِکَ النَّبِيِّ الْاُمِّيِّ وَ عَلٰی آلِہٖ" اور جو کوئی حاجتوں کے سر کرنے اور مشکلات کے حل ہونے کے لئے ان بارہ اِماموں رضی اللہ عنہم کو وسیلہ بنائے تو اُن کی مراد حاصل ہو جائے گی۔ "بِحَقِّ عَلِيّ الْمُرْتَضٰی وَ الْحَسَنِ الْمُجْتَبٰی وَ الْحُسَیْنِ شَھِیْدِ کَرْبَلَا وَ عَلِيٍّ زَیْنِ الْعَابِدِیْن وَ مُحَمَّدٍ الْبَاقِرِ وَ جَعْفَرٍ الصَّادِقِ وَ مُوْسٰی الْکَاظِمِ وَ عَلِيٍّ الرِّضٰی وَ مُحَمَّدٍ التَّقِيِّ وَ عَلَيٍّ النَّقِيِّ وَ حَسَنِ الْعَسْکَرِيِّ وَ الْإِمَامِ الْمَھْدِيِّ عَلَیْھِمُ الرِّضْوَانُ اقْضِ حَاجَتِيْ"
نماز غنیٰ:
اشراق کے وقت دو رکعت نماز اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں "اَلْحَمْدُ لِلہِ" ایک بار اور سورۂ "إِنَّا أَعْطَیْنٰکَ الْکَوْثَرَ" سات بار پڑھے۔ ان شاء اللہ مال دار اور غنی ہو جائے گا۔
جس کسی کو سخت مشکل پیش آئے، تو اس کو چاہئے کہ ہر روز سو دفعہ "بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ" پڑھے، تو اللہ تعالیٰ اُس کی مشکل آسان فرمائے گا۔
جب کسی ضرورت کے پورا ہونے کے لئے سورۂ فاتحہ پڑھے تو چاہئے کہ "بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ" کی ”میم“ کو "اَلْحَمْدُ" کے ساتھ متصل کرے اور "اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ" کو پست پڑھے، اور ”آمین“ کو بھی بہت پڑھے۔ تو بے شک اُس کی حاجت روا ہو جائے گی۔
جو کوئی جمعہ کے دن اُٹھ کر کسی کے ساتھ بات چیت نہ کرے، اور سو دفعہ یہ دعا پڑھ کر اُس کے بعد اپنی حاجت براری کی دعا کرے، اُس کی دعا قبول ہو جائے گی۔ "بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ یَا قَدِیْمُ یَا دَائِمُ یَا حَيُّ یَا قَیُّوْمُ یَا فَرْدُ یَا وِتْرُ یَا وَاحِدُ یَا صَمَدُ یَا مَنْ لَّمْ یَلِدْ وَ لَمْ یُوْلَدْ وَ لَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا أَحَدٌ۔ اَللّٰھُمَّ نَجِّنِيْ مِنْ کُلِّ غَمٍّ وَّ فَرِّجْ کُلَّ ھَمٍّ وَّ اقْضِ کُلَّ دَیْنٍ بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرّٰحِمِیْنَ"
دیگر:
حاجت براری کے لئے جمعہ کی رات کو صبح طلوع ہونے سے قبل دو رکعت نماز ادا کرے، پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ سات دفعہ اور سورہ اخلاص ایک دفعہ پڑھے۔ سلام کے بعد اپنی حاجت طلب کرے اور دس دفعہ پڑھے: "سُبْحَانَ اللہِ وَ الْحَمْدُ لِلہِ وَ لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللہُ وَ اللہُ أَکْبَرُ وَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللہِ الْعَلِيِّ الْعَظِیْمِ" اور دس دفعہ یہ کہے: "مَا شَآءَ اللہُ کَانَ وَ مَا لَمْ یَشَأْ لَمْ یَکُنْ وَّ أَشْھَدُ أَنَّ اللہَ عَلٰی کُلِّ شَيْءٍ قَدِیْرٌ وَّ أَنَّ اللہَ قَدْ أَحَاطَ بِکُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا وَّ أَحْصٰی کُلَّ شَيْءٍ عَدَدًا" اور دس دفعہ یہ پڑھے کہ "اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ وَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ وَ سَلَّمْتَ وَ بَارَکْتَ وَ رَحِمْتَ وَ تَرَحَّمْتَ عَلٰی إِبْرَاھِیْمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ" اور دس دفعہ کہے: "أَسْتَغْفِرُ اللہَ وَ أَتُوْبُ إِلَیْہِ" اور دس بار کہے: "یَا حَيُّ یَا قَیُّوْمُ یَا ذَا الْجَلَالِ وَ الْإِکْرَامِ" پھر سجدہ میں سر رکھ کر دس بار کہے: "یَا غَیَاثَ الْمُسْتَغِیْثِیْنَ أَغِثْنِيْ" پھر کھڑا ہو جائے اور سر ننگا کر کے ہاتھ اوپر اٹھائے اور دس دفعہ کہے: "یَا أَرْحَمَ الرّٰحِمِیْنَ"۔ بے شک اُس کی حاجت روائی ہو جائے گی۔ اور کہتے ہیں کہ آسمان میں ایک فرشتہ ہے جس کا نام اسماعیل ہے، وہ بھی اس کی موافقت میں اپنا سر برہنہ کر کے کھڑا ہو جاتا ہے اور نہیں بیٹھتا، جب تک کہ اُس کی حاحت پوری نہیں ہو جاتی۔ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ مجھے یہ نماز حضرت خضر علیہ السلام نے سکھائی۔ اور اس نماز کا تجربہ اہل دل حضرات نے بھی فرمایا ہے۔
1؎: دوسری رکعت کا ذکر نہیں۔
أَیْضًا اسی طرح حاجت کے لئے:
جو کوئی جمعہ کی رات دو رکعت نماز پڑھے اور ہر رکعت میں فاتحہ ایک دفعہ اور سورہ اخلاص تین دفعہ۔ اور جب نماز سے فارغ ہو جائے تو سو بار یہ تسبیح پڑھے اور اس کو جو بھی حاجت ہو اللہ تعالیٰ سے طلب کرے، اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے اُس کو پورا کرے گا۔ "بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللہِ الْعَلِيِّ الْعَظِیْمِ یَا حَيُّ یَا قَیّوْمُ یَا فَرْدُ یَا وِتْرُ یَا أَحَدُ یَا صَمَدُ یَا مَنْ إِلَیْہِ الْمُسْنَدُ یَا مَنْ لَّمْ یَلِدْ وَ لَمْ یُوْلَدْ وَ لَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا أَحَدٌ یَّا غِیَاثَ الْمُسْتَغِیْثِیْنَ أَغِثْنِيْ وَ خَلِّصْنِيْ مِمَّا أَنَا فِیْہِ بَدِیْعَ السَّمٰوٰتِ وَ الْأَرْضِ یَا ذَا الْجَلَالِ وَ الْإِکْرَامِ بَرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّحِمِیْنَ"
دیگر:
جو کوئی یہ وظیفہ ایک ہفتہ پڑھے جو حاجت ہو وہ پوری ہو جائے گی۔ ان ناموں کی برکت سے وہ بے شک پوری ہو کر رہے گی۔ ہفتہ کے دن ایک ہزار دفعہ پڑھے: "لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ"، اتوار کے دن ایک ہزار بار پڑھے: "یَا حَيُّ یَا قَیُّوْمُ"، پیر کے دن ایک ہزار بار پڑھے: "اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ وَّ بَارِکْ وَ سَلِّمْ"، منگل کے دن ایک ہزار پڑھے: "لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ إِلَّا بَاللہِ الْعَلِيِ الْعَظِیْمِ"، چہار شنبہ یعنی بدھ کے دن ایک ہزار بار پڑھے: "أَسْتَغْفِرُ اللہَ وَ أَتُوْبُ إِلَیْہِ"، جمعرات کے دن ایک ہزار بار پڑھے: "سُبْحَانَ اللہِ وَ الْحَمْدُ لِلہِ وَ لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللہُ وَ اللہُ أَکْبَرُ وَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللہِ الْعَلِيِّ الْعَظِیْمِ"، جمعہ شریف کو ہزار بار پڑھے: "لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللہُ الْمَلِکُ الْحَقُّ الْمُبِیْنُ"۔
جو کوئی یہ دُعا صبح کی نماز کے بعد سو دفعہ پڑھے اور کسی کے ساتھ گفتگو نہ کرے، اللہ تعالیٰ سے اپنی جو حاجت بھی طلب کرے، اُس کی اجابت ہو جائے گی۔ وہ دُعا یہ ہے کہ "بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللہِ الْعَلِيِّ العَظِیْمِ یَا حَيُّ یَا قَیُّوْمُ یَا فَرْدُ یَا وِتْرُ یَا أَحَدُ یَا صَمَدُ یَا إِلٰہِيْ إِلَیْکَ ھَوَسِيْ وَ یَا غَایَةَ أَمَلِيْ وَ یَا مُنْتَہٰی طَلَبِيْ یَا رَبِّ عَجِّلْ فَرْحِيْ لَآ شَرِیْکَ لَہٗ لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَيْءٌ وَّ ھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ بَرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ"
اسماء بنت یزید سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے کہ اسم اعظم ان دو آیتوں میں ہے: ﴿وَ إِلٰہُکُمْ إِلٰہٌ وَّاحِدٌ لَّا إِلٰہَ ھُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ﴾ (البقرۃ: 163) وَ فَاتِحَۃِ آلِ عِمْرَانَ: ﴿الٓمٓ اَللہُ لَآ إِلٰہِ إِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ﴾ (آل عمران: 1-2) اس کے بعد جو حاجت ہو وہ طلب کرے اور اُس حاجت کا نام لے اور اس کے اول و آخر میں درود شریف پڑھے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اُس کی حاجت روا ہو جائے گی۔ (سنن الترمذي، أبواب الدعوات، باب: بلا ترجمۃ، رقم الحدیث: 3478)
اور ابو سلیمان الدارمی نے کہا ہے کہ جب تم میں سے کوئی حاجت اللہ تعالیٰ سے پورا کرنے کے لئے سوال کرنا چاہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر کثرت سے درود پڑھے اور پھر اللہ تعالیٰ سے اپنی حاجت کی دعا کرے اور پھر کثرت سے درود کہے۔ اللہ تعالیٰ درود کو قبول کرے گا۔ اور اللہ تعالیٰ بہت کریم ہے۔ ان درودوں کے درمیان میں کی ہوئی دُعا بھی قبول فرمائے گا۔ "اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی إِبْرَاھِیْمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَیْہِ کُلَّمَا ذَکَرَہُ الذَّاکِرُوْنَ اَللّٰھُمّ صَلِّ عَلَیْہِ کُلَّمَا غَفَلَ عَنْ ذِکْرِہِ الْغَافِلُوْنَ وَ سَلِّمْ تَسْلِیْمًا کَثِیْرًا بِحَقِّہٖ عِنْدَکَ ادْفَعْ عَنِ الْخَلْقِ مَا نَزَلَ بِہِمْ وَلَا تُسَلِّطْ عَلَیْھِمْ مَّنْ لَّا یَرْحَمُھُمْ فَقَدْ حَلَّ بِہِمْ مَا لَا یَرْفَعُہٗ غَیْرُکَ وَلَا یَدْفَعُہٗ سِوَاکَ اَللّٰھُمَّ فَرِّجْ عَلَیْنَا یَا کَرِیْمُ یَا أَرْحَمَ الرَّحِمِیْنَ"۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ ہر دُعا اُس وقت تک پسِ پردہ رہتی ہے جب تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر درود نہ کہا جائے۔ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہر دُعا آسمان اور زمین کے درمیان معلق رہتی ہے اُس وقت تک کہ جس وقت تک رسول اکرم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر درود نہ بھیجا جائے۔ (مشکاة المصابیح، باب الصلاة علی النبي صلی الله علیه وسلم، الفصل الثالث، رقم الحدیث: 938)
ایک شخص کی خواہش تھی کہ اس کو عزت اور مال و دولت حاصل ہو، وہ سید السادات کی خدمت میں حاضر ہوا۔ یہ عبارت لکھ کر اُسے دی گئی: "اَللّھُمَّ إِنِّيْ أَسْئَلُکَ بِأَنَّکَ أَنْتَ اللہُ لَآ إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِيْ لَمْ یَلِدْ وَ لَمْ یُوْلَدْ وَ لَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا أَحَدٌ أَنْ تُعَزِّرَنِيْ وَ تَقْضِيَ حَاجَتِيِ وَ تَصْلِحَ شَأْنِيْ کُلَّہٗ وَ تُغْنِيَنِيْ وَ تَکْفِيَنِيْ مُھِمِّيْ" اور اگر سفر پر جانا چاہے تو اس دعا کا اضافہ کرے: "وَ تُرْجِعَنِيْ مِنْ سَفَرِيْ إِلٰی وَطَنِيْ سَالِمًا وَّ غَانِمًا وَّ صَلَّى اللہُ تَعَالیٰ عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّ آلِہٖ وَ أَصْحَابِہٖ أَجْمَعِیْنَ"
دعا جو کہ اسمائے اعظم اور اعلی پر مشتمل ہے۔ از تالیف سید السادات منبع العلم و العبادات نفع اللہ المسلمین بطول بقائہٖ:
"اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ وَّ بَارِکَ وَ سَلِّمْ وَ عَلٰی جَمِیْعِ الْأَنْبِیَاءِ وَ الْمُرْسَلِیْنَ أَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَسْئَلُکَ بِأَنَّکَ أَنْتَ اللہُ لَآ إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِيْ لَمْ یَلِدْ وَ لَمْ یُوْلَدْ وَ لَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا أَحَدٌ یَّا ھُوَ یَا مَنْ ھُوَ لَآ إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ اَللّٰھُمَّ أَسْئَلُکَ بِأَنَّ لَکَ الْحَمْدُ لَآ إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَ الْأَرْضِ یَا ذَا الْجَلَالِ وَ الْإِکْرَامِ یَا حَيُّ یَا قَیُّوْمُ اَللّٰھُمَّ إِنِّيّْ أَتَوَسَّلُ بِاسْمِکَ الْعَظِیْمِ الَّذِيْ فِيْ ھٰذِہِ الْآیَۃِ: ﴿وَ إِلٰھُکُمْ إِلٰہٌ وَّاحِدٌ لَّا إِلٰہَ إِلَّا ھُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ﴾ إِلٰہِيْ أَطْلُبُ بِاسْمِکَ الَّذِيْ فِيْ ھٰذِہِ الْآیَۃِ: ﴿الٓمٓ لَآ إِلٰہَ إِلَّا ھُوَ الْحَيُّ الْقَیُّوْمُ﴾ یَا ھُوَ یَا مَنْ لَّا ھُوَ إِلَّا ھُوَ یَا مَنْ ھُوَ إِلَّا ھُوَ یَا مَنْ ھُوَ وَ بِہٖ کُلِّہٖ یَا اَللہُ یَا حَيُّ یَا قَیُّوْمُ یَا ذَا الْجَلَالِ وَ الْإِکْرَامِ یَا الۤمۤ یَا الۤمۤصۤ یَا الۤمۤر یا الۤر یَا کھٰیٰعص یَا طٰہٰ یَا طۤسۤمۤ یَا طٰسۤ یَا یٰسٓ یَا صۤ یَا حٰمۤ یَا حٰمۤعۤسۤقۤ یَا قۤ بِأَنَّ اللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَسْئَلُکَ اَللہُ اَللہُ اَللہُ الّذِيْ لَآ إِلٰہَ إِلَّا ھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ یَا وَدُوْدُ یَا ذَا الْعَرْشِ الْمَجِیْدِ یَا مُبْدِئُ یَا مُعِیْدُ یَا فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ أَسْئَلُکَ بِنُوْرِ وَجْھِکَ الَّذِيْ مَلَأَ أَرْکَانَ عَرْشِکَ وَ أَسْئَلُکَ بِقُدْرَتِکَ الَّتِيْ قَدَّرْتَ بِھَا عَلٰی جَمِیْعِ خَلْقِکَ وَ بِرَحْمَتِکَ إِلٰہِيْ وَسِعْتَ عَلٰی کُلِّ شَيْءٍ یَا لَآ إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَکَ یَا مُغِیْثُ أَغِثْنِيْ یَا مُغِیْثُ أَغِثْنِيْ وَ أَسْئَلُکَ بِدُعَاءِ ذَي النُّوْنِ لَآ إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَکَ إِنِّيْ کُنْتُ مِنَ الظَّلِمِیْنَ أَنْ تَکْفِيَنِيْ مُھِمِّيْ وَ تَقْضِيَ حَاجَتِيْ فِيْ دِیْنِيْ وَ دُنْیَايَ وَ اٰخِرَتِيْ وَ صَلَّى اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّ آلِہٖ وَ أَصْحَابِہٖ وَ عِزَّتِہٖ وَ عَلٰی جَمِیْعِ الْأَنْبِیَاءِ وَ الْمُرْسَلِیْنَ بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ" جو حاجت بھی ہو وہ روا ہو جائے گی۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔
تشریح:
یہ جو کلماتِ مبارکہ میں نے آپ کے سامنے پڑھے ہیں، ان کے توسط سے اگر کوئی دعا کرے، تو اللہ پاک اس دعا کو قبول فرماتے ہیں اور احادیث شریفہ میں اس کی بہت سی مثالیں موجود ہیں اور بزرگوں کے طریقے بھی موجود ہیں۔ اللہ پاک نے قرآن پاک میں بھی فرمایا ہے اور احادیث شریفہ میں بھی تہجد کے فضائل مذکور ہیں، بالخصوص یہ کہ ایک آواز آتی ہے کہ ہے کوئی پریشان حال کہ اس کی پریشانی دور کی جائے؟ ہے کوئی مصیبت زدہ، جس کو مصیبت سے نکالا جائے؟ ہے کوئی تکلیف میں مبتلا کہ اس کی تکلیف دور کی جائے؟ گویا کہ یہ وہ وقت ہے کہ اس میں اللہ جل شانہ خاص کرم فرماتے ہیں اور دعاؤں کو قبول فرماتے ہیں۔ لہٰذا اگر اللہ تعالیٰ سے تہجد کے وقت دعا کی جائے، تو یہ بہت زیادہ مستند طریقہ بھی ہے اور ہم سب کر بھی سکتے ہیں۔ چنانچہ یہاں جو دعائیں بتائی گئی ہیں، وہ انسان کر سکتا ہے۔ اور تہجد کے وقت دعا کرنا ایک ایسا طریقہ ہے کہ جس کا دروازہ سب کے لئے کھلا ہے۔ اس لئے انسان اٹھے، بلکہ اس کو اپنی عادت بنا لے۔ اور ویسے بھی حکم ہے: ﴿وَاسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوةِ﴾ (البقرۃ: 46)
ترجمہ: ’’اور صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو‘‘۔
اس لئے تہجد کی نماز بہت قیمتی نماز ہے۔ چنانچہ دعا کے ذریعے سے ہم اللہ تعالیٰ سے اپنے تمام مسائل حل کروا سکتے ہیں۔ دعا ایسی عبادت ہے کہ اگر کوئی شخص دنیا کے لئے بھی دعا کرے، تو بھی عبادت ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اَلدُّعَآءُ مُخُّ الْعِبَادَۃِ‘‘۔ (ترمذی شریف، حدیث نمبر: 3371) لہٰذا دعا کرتے رہنا چاہئے۔ دعاؤں کے ذریعے سے ہمارے مسائل حل ہوتے ہیں۔ اللہ جل شانہ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرما دے۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ