(حرم شریف میں)
بیٹھے ہوئے یہاں ہیں بڑے گھر کے سامنے
کیا حال دل کا ہو اسی منظر کے سامنے
ہم کور باطنوں کو سمجھ آئے اس کی کیا
کیا حال دل کا ہوتا ہے دلبر کے سامنے
دوری اور اسکی قرب میں نسبت کیا ہوگی
قطرے کی جو ہوتی ہے سمندر کے سامنے
جو ہوں گے اہل ذوق ان کا حال کیا ہوگا
دل اپنا چلتا ہے اس کے در کے سامنے
دل اپنا اس کے نور سے منور کرو شبیؔر
جانا ہے اس کے بعد نبی سرور کے سامنے