(حرم شریف میں)
ہمارے دل کی تسلی کے لئے کعبہ ہے وگرنہ ہم تو سامنے اس کے سجدہ کرتے ہیں
یہ اس کا گھر ہے اس پہ خاص تجلی ہے اک اس تجلی پہ ہم بھی اس کے لئے مرتے ہیں
وہ ذات ہمارےتصور سے ہے بالا بالا اسی نے گھر یہ ہمارے لئے سجایا ہے
اسی کے گرد لگاتے ہیں چکر اس کے لیے دل اس سےجوڑتے ہیں دم بھی اس کا بھرتے ہیں
جب اس کے دید کا وعدہ ہے آخرت میں صرف یہاں تواس سے ہی آنکھیں کریں ٹھنڈی اپنی
یہی مجاز حقیقت سے ملا دے گا انہیں جو دل کے ساتھ اس کے سامنے گزرتے ہیں
اسی سے تار محبت کا جو ہے دل تک ہے اسی سے بلب اپناحسن عقیدت روشن
اسی میں دیکھتے ہیں ہم بھی حقیقت اپنی راز کھلتےہےہیں بندگی کے دل مچلتے ہیں
نور کعبہ کا دل میں لےکے سمجھنا ہے ہمیں کہ سارے ایک ہیں ہم،ایک رب ہمارا ہے
یہی ایک نکتہ وحدت ہمیں بتاتا ہے کہ ہم جب ایک ہیں پھر اس سے کیوں نکلتے ہیں
اسی دیوانگی سے ہوش کے در کھلتے ہیں کہ بس ہم ایک کےلئے ایک ہی بن جائیں سب
کاش یہ دیوانگی شبیؔر کو مل جائے بھی کہ وہی ہوش میں ہے جو بھی اس پہ چلتے ہیں