تجھے کیا پتا ہے کہ کیا ہے طواف؟
ہے حب الہی کا یہ اعتراف
یوں پروانے گھومتے ہیں شمع کے گرد
نہ کرتے ہیں اس سے کبھی انحراف
یہ کعبہ، نشانی ہے محبوب کی
محبت کی ہے شاہراہ یہ مطاف
مکاں سامنے ہے مکیں کو دو دل
کرو اب تو دل حب دنیا سے صاف
الہی تو شبیؔر کو کر قبول
گناہ اس کے ہوجائیں سارے معاف
بتاؤں میں اس کے فضائل مزید
تو اگلی غزل پڑھ ہے قول سدید