عارفانہ کلام

عارفانہ کلام


اگر چاہئیے اپنے رب کا ملن

تو چاہئیے درست کردیں اپنی چلن

ہمیں چھوڑنی ہوں گی خوش فہمیاں

سکھائے ہمیں یہ گزشتہ زمن

جو خود رو ہیں پودے نکالیں وہ دل سے

سنواریں محبت سے دل کا چمن

وہ جب چاہے جو بھی رکھیں سامنے

اسی وقت کریں دل سے پیش جان و تن

یہاں کے شعوب و قبائل تعارف

مگر آخرت جو ہے جانیں وطن

ہو فرض علم حاصل کم از کم شبیر

ہو دل اس کی یاد میں ہمیشہ مگن


کتاب: کراماتِ قلب