دیباچہ

دیباچہ


الحمد للہ، اللہ پاک کا شکر ہے کہ جس نے ہمیں اِس پُر فتن دور میں بزرگوں کی تعلیمات کو آج کل کی آسان زبان میں عوام تک پہنچانے کا ذریعہ بنایا ہے۔ اسی سلسلے میں خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ کے ماہانہ کتابچے "شاہرائے معرفت" کا سترھواں شمارہ قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔

سابقہ شماروں کی طرح اس شمارے کی ابتدا بھی حمد و نعت سے کی گئی ہے اس کے بعد "حسد" کے بارے میں ایک کلام شامل کیا گیا ہے۔

اس شمارے میں جو نثری مضامین شامل کیے گئے ہیں، ان میں پہلا مضمون "مطالعۂ سیرت" کے عنوان سے ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اگر ہم کسی تفریحی مقام پر جائیں تو وہاں ہمیں کیا کرنا چاہیے اور کن چیزوں سے بچنا چاہیے تاکہ ہم اللہ پاک کی یاد سے غافل ہونے کی بجائے ان مناظر کو اللہ کی یاد اور معرفت کا ذریعہ بنا سکیں۔ دوسرے مضمون میں ماہِ صفر کے بارے میں لوگوں کی غلط فہمیوں کا تذکرہ ہے اور احادیث کی روشنی میں بتایا گیا ہے کہ صفر کے مہینے میں کوئی نحوست نہیں ہوتی۔ یہ بھی باقی مہینوں کی طرح عام مہینہ ہے۔ اور نہ ہی اس میں کسی قسم کی کوئی خصوصیت ہے۔


اس کے بعد "توضیح المعارف" کی قسط نمبر 6 شامل کی گئی ہے جس میں الٰہیات کے موضوع کے حوالے سے کچھ تمھیدی باتیں بتائی گئی ہیں جن کی بنیاد پر ان شاء اللہ اگلی قسطوں میں اس اہم موضوع کو زیرِ بحث لایا جائے گا۔

جیسا کہ قارئین کو معلوم ہے کہ ہر شمارے میں حضرت شیخ مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے مکتوبات میں سے مختلف مکاتیب شریفہ اور ان کی تشریح کو کتابچے میں شامل کیا جاتا ہے لہذا اس بار بھی حضرت مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے مختلف مکاتیب شریفہ کا بیان ہے جن کا حاصل یہ کہ اعمال وہی مقبول ہیں جو شریعت کے مطابق ہوں اور الہام بھی وہی قبول ہے جو شریعت کے کسوٹی پر پورا اترے۔ایک دوسرے مکتوب میں فرماتے ہیں کہ رسولوں کے بھیجنے اور کتابوں کے نازل کرنے سے مقصود نفسِ امّارہ کی خواہشات کو ختم کرنا ہے اور جو چیز آخرت سے تعلق رکھتی ہے، اور آخرت کے لئے ذریعہ و وسیلہ ہے وہ اچھی ہے اگرچہ بظاہر اچھی معلوم نہ ہو اور جو چیز دنیا سے تعلق رکھتی ہے وہ بری ہے اگرچہ بظاہر اچھی معلوم ہو۔

حضرت کاکا صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیمات میں سے درس نمبر 14 شامل کیا گیا ہے جس میں بیان کیا گیا ہے کہ: ایمان زبان سے اقرار اور دل سے اس کی تصدیق کرنے کا نام ہے۔ اس کے علاوہ معرفت الہٰی کے حصول کے بارے میں تفصیل سے بتایا گیا ہے، فرمایا کہ "مَنْ عَرَفَ نَفْسَہٗ فَقَدْ عَرَفَ رَبَّہٗ" کہ جو شخص اپنے نفس کی معرفت حاصل کرلے، وہ اپنے پروردگار کی معرفت تک رسائی حاصل کرتا ہے۔


قارئین کرام سے گزارش ہے کہ شمارۂ ہذا کا بغور مطالعہ فرمائیں اور اپنی کیفیات و آراء سے مطلع فرمائیں۔ اللہ کریم ہماری کامل اصلاح فرمائے اور ہمیں دائمی رضا سے نوازے۔ آمین۔


سید شبیر احمد کاکاخیل مدظلہ