دیباچہ

شریعت پہ چلوں


دل میں ہے تیری محبت تو شریعت پہ چلوں

اور ساری زندگی عقیدۂِ وحدت پہ چلوں

آپ نے زندگی بھر جو یہاں کی ہے محنت

وہ مری جان ہے میں بھی اُسی محنت پہ چلوں

کیا یہ ممکن ہے تجھے چاہوں اور مانوں نہ ترا

بلکہ ہر وقت میں تیری مخالفت پہ چلوں؟

ہو کسی کام میں آپ کا بھی طریقہ موجود

میں اسے چھوڑ دوں بدبخت بنوں بدعت پہ چلوں؟

تجھ سا کوئی نہیں مخلوق میں، عقیدہ ہے مرا

تو ہی محبوب مجھے، تیری اطاعت پہ چلوں

مجھے عزیز اپنی جاں سے تری ہر نسبت

میں اس کی لاج رکھوں اس سے محبت پہ چلوں


جو اہل بیت ہیں سارے وہ ہیں محبوب آپ کو

قریب ان کے ہوں ہر دم اور سعادت پہ چلوں

ہماری مائیں اور ازواج مطہرات جو ہیں

وفا شعار ہوں ان کی ان کی خدمت پہ چلوں

جو صحابہؓ ہیں آپ(ﷺ) کے آپ(ﷺ) کو کتنے ہیں عزیز

ان کے بارے میں بھی میں عشق و عقیدت پہ چلوں

آپ(ﷺ) کا پیغام سمجھ کے میں اس کو پھیلاؤں

مصداق آیت میں كُنْتُمْ خَيْرَ اُمَّةٍ پہ چلوں

یہی منشورِ زندگی ہے اور آئین میرا

اگر میں اس پہ چلوں تو بس ہدایت پہ چلوں

میں اگر حبِ الٰہی کا ہوں طالب شبیر

میں کیوں نہ حکمِ الٰہی سے پھر سنت پہ چلوں


کلام: حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل دامت برکاتہم

کتاب: پیغامِ محبت