اشارہ جو “ھو” کا ہوا ہے تجھ کو کیا معلوم
دل مرا کس سے آشنا ہے تجھ کو کیا معلوم؟
جھک کیوں جاتی ہے گردن مری محفل میں اب
کون اس وقت بلاتا ہے تجھ کو کیا معلوم؟
کیسے غافل رہوں اس سے کہ ہر طرف ہے وہی
اپنی آغوش میں چھپاتا ہے تجھ کو کیا معلوم؟
ہر وقت اس کی نظر اپنی نظر پر محسوس
عرش سے کیا برس رہا ہے تجھ کو کیا معلوم؟
بھلا دیا ہےجس نے مجھ سے ہر اک کام میرا
لگا ہوں جس میں کام اس کا ہے تجھ کو کیا معلوم؟
نہیں پیا ہے تو نےعشق کا جب جام ابھی
جو اس نے مجھ کو پلایا ہے تجھ کو کیا معلوم؟
رات دعاو ٔ ں کے رستے میری ملاقات ان سے
ملن کا وقت وہ کیسا ہے تجھ کا کیا معلوم؟
کہا جب اس نے کہ تم میرے ہو تو ہاں اس وقت
دل کا کیا حال پھر ہوتا ہے تجھ کو کیا معلوم؟
بہا بہا کے جوآنسو میں دل کو دھو ڈالوں
پھر مرے دل میں کون آتا ہے تجھ کو کیا معلوم؟
کیسے گم سم خموش میں نہ رہوں شبیر ؔ کہ
دھیا ن حاصل کس کا ہوا ہے تجھ کو کیا معلوم؟