مرا دل عقل سے بیزار نہیں
ہاں مگر اس کا تابعدار نہیں
نفس کو عقل سے دبا لینا
کیسے ہو دل اگر بیدار نہیں
جذبِ خالص تو ایک نعمت ہے
کہ اس کا نفس پہ مدار نہیں
جان لے گا تو فرقِ عشق و ہوس
ہوس تجھ پر اگر سوار نہیں
نفس کو قابو مجاہدے سے کر
کیونکہ اس پر تو اعتبار نہیں
دل کو اذکار سے مانوس کرلے
لے کے پھرنا دلِ بیمار نہیں
دل کی اصلاح تو اس کی یاد میں ہے
ورنہ اس پر تو اختیار نہیں
یہ تو الہامِ ربانی ہے شبیر ؔ
جان لو یہ فقط اشعار نہیں