محبت کی دنیا، ہے دنیا نرالی
تکبر حسد اور ریا سے ہے خالی
جو تنگی نظر کی ہے، اس میں نہیں ہے
وفا عفو کی نہر ہے اس میں جاری
کوئی وسعتیں جانے دل کی ہیں کتنی
کہ انگشت بدنداں ہے یہ عقل ساری
یہاں ہے جلن نفس کی خواہشوں کی1
وہاں ٹھنڈی آہوں کی2 بھرمار پیاری
اسے3 اب بٹھاہی دے دل میں تو اپنے
ب ِ نا اس کے عمر تو نے کیسے گزاری
جو پیارا ہے اس کا تمہیں بھی ہو پیارا
اگر تم پہ اس کی محبت ہے طاری
طریقہ اگر اس کا پایا ہے تو نے
بشارت تجھے ہو ہو محبوب ِ باری4
جو مانے نہیں اس کو5 اس کو توچھوڑو
ہے محرومی اس سے سزا اسکی بھاری
وہ مجھ پر جو ہےمہربان مجھ سے زیادہ
کروں زندگی کیوں نہ میں اس پہ واری
نہ چھیڑو شبیر ؔ دل کے نغمے رکو اب
دبی ہی رہے بہتر6 آوازتمھاری
نفس کی ناجائز خواہشات روح کو زخمی کرتی ہیں۔
یعنی اللہ تعالی کی محبت کی تڑپ۔
یعنی اللہ کی محبت۔
جیسا کہ ﴿قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ۔۔۔﴾ میں ارشاد مبارک ہے ۔
جو حب الہی کے لیے طریقِ جذب کو نہ مانتا ہو۔
کیوں کہ اس سے طریق کی ناقادری کا خوف ہے۔