اپنے محبوب کی یا رب تو محبت دے دے

اپنے محبوب کی یا رب تو محبت دے دے

اس کے سنت پہ چلوں اس کی تو ہمت دے دے


میں سرِ مو بھی اس کے رستے سے کبھی نہ ہٹوں

یہ مرا ذوق بنے ایسی طبعیت دے دے


تو مرے دل میں رہے اور مرا دل اس کی طرف

تو ہی جب چاہے تو اس پر استقامت دے دے


حق مجھے حق ہی نظر آئےاور باطل باطل

دل ِ بیدار ہو نصیب نور ِ فراست دے دے


سامنے میرے ہمیشہ ہو ترا حسن ِ ازل

اس پہ میں مر مٹوں دنیا سے تو نفرت دے دے


اپنے محبوب کی سیرت سے روشناس فرما

پھر اتباع میں اس کی حسنِ سیرت دے دے


ہر ادا اسکی یقینا ً جو تجھے پیاری ہے

اس کے پانے کی مجھے بھی تو سعادت دے دے


تو نے ہی ڈالی تھی دل میں جو اسکے فکر ِ اُمت

طفیل اس کے مجھے بھی درد ِ اُمت دے دے


میرے مولا میں ہوں کمزور اور ناتواں انساں

میں تجھ کو راضی کروں اس کی توقوت دے دے


میں تجھے یاد کروں اور تو مجھے یاد رکھے

فہمِ قرآں ہو نصیب ذوقِ تلاوت دے دے


میں ترے سامنے گم سم کھڑا ہونا سیکھوں

تو مجھے دیکھ کے خوش ہو ایسی حالت دے دے


مجھ سا ناچیز کبھی تیری ثنا کیا کرسکے

کچھ بھی ہو میرے خدایا قبولیت دے دے


اب جان و مال وقت و اولا د ہو شبیر ؔ کی قبول

اس کے پیش کرنے کی مجھ کو استطاعت دے دے