غضب


ہے غضب طاقت جو دشمن کے مقابل ہو چلے

اور اس میں بھی شریعت کے مطابق ہو رہے

اتنا غصہ کرنا اس پر جو ترے قابو میں ہے

جس کے تو قابو میں ہو برداشت اس کی کر سکے

ہاں مگر مغضوب ہو جو اللہ کا تیرا بھی وہ ہو

دوستی دل کی نہ ان کے ساتھ تو کوئی رکھے

جب غضب سے ہم نے پوچھا تو کہاں ؟ تو یہ کہا

سر میں ہوتا ہوں کوئی غصے کی صورت جب بنے

یہ کہاجب سر میں ہوتا عقل ہے تو تو کہاں

تو کہا آؤں میں جب تو عقل سر کو چھوڑ دے

جو علاج اس کا اصل ہے وہ ہے تکمیل سلوک

عارضی کچھ ہیں طریقے جس سے خطرے سے بچے

ہو کھڑے تو بیٹھ جاۓ بیٹھے ہو تو لیٹ جاۓ

اور غصہ پھر بھی نہ جاۓ اس وقت پانی پیٔے

سامنے آۓ نہیں مغضوب کے جب ہو بڑا

جس پہ ہو قابو تو اس کو سامنے آنے نہ دے

نفس کی مانو تو منواتا ہے یہ پھر اور بھی

اور دباؤ اس کو جتنا تو تو یہ اتنا دبے

یہ بڑا شیطان کا ہتھیار ہے شبیرؔ دیکھ

ہو غصہ بےجا تو فوراً مانگ پناہ شیطان سے