ایک رمضان کی خوشی اور پھر یہ عید سعید
اللہ بار بار ہمیں دے اور اس پہ مزید
اپنا دیدار ہمیں کردے نصیب جنت میں
ہم ہیں نالائق مگر اس س ے یہ رکھتے ہیں امید
سارے اعمال ہوئے اس کی ہی توفیق سے ہیں
اب وہ فرمائے قبول اس کی ملے ہم کو نوید
ایک افطاری کی لذت ملے روزے سے یہاں
ایک جنت میں وہ فرحت ملے بوقت دید
علتِ صوم یعنی تقوی ٰ ہمیں مل جائے
کیونکہ ایمان سے ملن اسکا ولایت کی نوید
وہ جو دشمن ہے ہمارا، ہماری تاک میں ہے
حملہ کرتا ہے وہ سخت سب پہ اسی لیلۃ العید
اور پھر عید کے دنوں میں کہاں چھوڑے گا
کردے زہریلا ترے پاس لبن تیرا خرید
تو اس میں جاری رکھے صالحیں کی صحبت گر
تو اس کو مل نہ سکے کوئی ترے دل میں چھید
یہی تقوی ٰ ترا رمضان کا کافی ہو شبیر ؔ
سال پورا رہے باقی بنے تو اس کا شہید