رستہ بھر کچھ نہیں کرتے ہیں ہم
ذکر کرلیں خدا کا کم سے کم
دل پڑا غفلتوں میں دنیاکی
کیوں نہ ہوعقل اپنے پہ ماتم
اتنا غفلت کو توڑنا ہے کہ
ذکر ہو یاد، کر سکے پیہم
پھر ترا دل کرے محسوس ظلمت
آنکھ سے لاۓ جو کہ غیر محرم
تو پھر مقام حضوری میں رہے
اور شریعت پہ رہے مستحکم
کلمہ کا ورد ہو شبیرؔ نصیب
جس وقت آۓ ترا آخر دم