قبر میں روشنی اللہ کی معرفت کی ملے
سورۃ ملک کی ہمیشہ کی تلاوت کی ملے
ایک باغیچہ ہو جنت کی قبر میری وہاں
برزخی زندگی یوں مجھ کو سہولت کی ملے
ہو سوالات جب منکر نکیر کی جانب سے
بشارت مجھ کو چھوڑنے کی اجازت کی ملے
چہرہ انور میں رسول عربی کا دیکھوں
بفضل حق نظر پھراس کی محبت کی ملے
اک میرا مونس قرآن ہو اور دوسرا نماز
اور روزے کا بھی ساتھ قبر میں بچت کی ملے
کھڑکی جنت کی طرف کھول دی جائے پھر وہاں
خوشبویں ٹھنڈی ہوائیں اس سے فرحت کی ملے
میرے اعمال اس دار العمل میں ایسے بنیں
قبول ہوکہ اس سے گوشہ عافیت کی ملے
مجھ کو پیشاب کی ناپاکی کی قطروں سے بچا
کہیں اس کی نہ سزا قبر میں غفلت کی ملے
مجھ کو حاصل ہو ہمیشہ حیات کی دولت
یعنی آخر میں مجھے موت شہادت کی ملے
کیا مقدر ہو ملے ٹکڑا بقیع کا کوئی
اور برزخ میں نوید آپ کی صحبت کی ملے
میں کہاں اور یہ جذبات، ہوں مجبور دل سے
در کریم پہ مجھے بھیک اس کی رحمت کی ملے
وہ ہے تنہائی کا گھر پر شبیرؔ کو خوف نہ ہو
کچھ تسلی اسےگر اس کی معیت کی ملے