اب تو شرابِ عشق ہی پیا کرے کوئی


اس کا بنے اگر نہیں تو کیا کرے کوئی

پھر کیسے زندگی کا حق ادا کرے کوئی1

 

مطلوب وصلِ یار ہے اس زندگی میں جب

اس وصل سے پھر خود کو کیوں جدا کرے کوئی2

 

اس امتحانِ زیست میں مقصود وہی ہے

ہر آن میں بس اس کو ہی دیکھا کرے کوئی3

 

سب کچھ بھی کھو کے ٹھیک ہے پاؤں اگر اسے

میری بلا سے غیر کو چاہا کرے کوئی4

 

مقصودِ کائنات کا دنیا نہیں مقصود5

دھکے کیوں اس کے واسطے کھایا کرے کوئی6

 

یہ دل جو اس کے واسطے پیدا کیا گیا

جو غیر ہے اس میں نہ اب آیا کرے کوئی



جو درد ِ دل نصیب تھا رومی کو عشق میں

پڑھ مثنوی کو کیوں نہ پھر جلا کرے کوئی7

 

شبیر ؔ اتر اب ذرا میخانہِٗ دل میں8

اب تو شرابِ عشق ہی پیا کرے کوئی9



  1. جو زندگی میں اللہ تعالی ٰ کا نہیں بنا تو اس نے زندگی سے کیا لیا؟

  2. جب اللہ تعالی ٰ کا ہونا ہی مقصود ہے تو اس کے ذرائع سے اعراض کیوں؟

  3. جب وہی مقصود ہے تو اسکی طرف ہی متوجہ رہنا چاہئے

  4. میں ان کے پیچھے کیوں جاو ٔ ں جو اغیار کے پیچھے جارہے ہیں

  5. انسان مقصودِ کائنات ہے تو دنیا کیسے اس کا مقصو د ہو؟

  6. د نیا کے پیچھے پڑ کر کیوں ذلیل ہو؟

  7. مثنوی شریف کو پڑھ کر کیوں عشق میں مبتلا نہ ہو؟

  8. دل کا جو اللہ تعالی ٰ کے ساتھ رابطہ ہے اس میں مشغول ہو جاو ٔ

  9. اب تو اللہ تعالی ٰ ہی کی محبت میں مست ہونا چاہئے