سمجھنا دین کا موقوف بصیرت پر ہے
اور آگے اس کا حصول نفس کی تربیت پر ہے
سمجھ نہ دیں کی ہو حاصل تو اسی حال میں پھر
بچت موقوف صالحین کی صحبت پر ہے
صحبتِ سوء سے بہتر خلوت از روئے حدیث
صحبتِ نیک کو فوقیت نری خلوت پر ہے
صحبتِ شیخ صالحین کی صحبت کا اصل
اور اس سے اخذ پھر اپنی صلاحیت پر ہے
یہ تو ٹونٹی ہے اسے کھول جتنا چاہے تو
ٖ لازما ً نفع اس میں شیخ سے محبت پر ہے
اور ہو شیخ سے محبت اور صلاحیت بھی
تو باقی کام منحصر سارا ہمت پر ہے
تین نقطوں کی مستوی سب سے مضبوط تو ہو1
فیصلہ اس کا پھر اللہ کی مشیت پر ہے
تمہارا کام تو اسباب جمع کرنا ہے
نتیجہ اس کا پھر ان کی قبولیت پر ہے
در پہ مسببُ الاسباب کے پھر پڑجانا
خود کو چھوڑ، دل کو تو دیکھ، یہ کہ کس حالت پر ہے
جمع اسباب ِ دعا کر کہ یہ قبول بھی ہو
یہ ہو قبول یہ مانگنے کی کیفیت پر ہے
نہ سمجھ خود کو کچھ ، ہو اس کی کریمی پہ نظر
نظر کرم کی جو اس کی مسکینیت پر ہے
اور اس سے اچھی امید اس میں لازم ہے
کامیابی پھر بہر حال استقامت پر ہے
ہوں میں شبیر ؔ پر امید بھی ان سب ک ے لیے
طریق میں جن کی نظر ایسی نصیحت پر ہے
ریاضی کا قانون ہے کہ تین نقطوں سے گزرنے والا مستوی سب سے زیادہ پایٔدار ہوتی ہے