پھول کے ساتھ تو کانٹا بھی لگا ہوتا ہے
خوشی کے پیچھے کبھی غم بھی چھپا ہوتا ہے
نہ دیکھو یہ کبھی بھولے سے بھی کہ کیا نہ ملا
ہے کامیاب جس نے شکر کیا ہوتا ہے
شکر کر شکر کہ ہوں اور نعمتیں زیادہ
ناشکری سے بھلا کس کا بھلا ہوتا ہے
جو ہو راضی برضا اس کی کامیاب ہے وہ
ان ہی کو اس نے تو آغوش میں لیا ہوتا ہے 1
زندگی بھر ہو ترا کام اس کو یاد کرنا
سکون قلب اس نے اس میں رکھا ہوتا ہے
چھوڑ دو اپنی خواہشات وہی چاہ تو بھی
جو وہ چاہتا ہے تو پھر دیکھ کیا ہوتا ہے2
کر نظر اپنے عمل پر کیا بندگی ہے یہی
جو ہو بندہ تو وہ آقاپہ مٹا ہوتا ہے
ابتلاء اور محبت یہ ہے لازم ملزوم
عشق عمارت ہے تو دروازہ فنا ہوتا ہے3
وصل چاہتے ہو تو پھر دیکھو واصلین 4کے دل
وہ واصلین کے شبیر ؔ دل میں بسا ہوتا ہے
اگر تو اپنے خواہشات پر قابو پاکر وہ کرے جو وہ چاہتا ہے تو پھر اس کا کرم دیکھ لینا
رضا بالقضا سے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے
فنا ء ہی عشق تک پہنچا سکتی ہے
یعنی باقی باللہ وہ جو فانی ہو کر اللہ کے ساتھ باقی یعنی اللہ والے بن چکے ہوں