وقت آئےگا

وقت آئے گا یہاں سے ہمیں جانا ہوگا

جو کیا ہوگا یہاں، واں پہ وہ پانا ہوگا

ایک ایک بات ہماری یاں لکھی جاتی ہے

ان پہ سب فیصلے ہونے کا زمانہ ہوگا

اپنا دل دنیا کی چیزوں میں نہ گھسا اتنا

ہوگی مشکل ان سے جب دل کو ہٹانا ہوگا

دولت اور اہل عیال سب یہاں رہ جائیں گے

ایک عمل ہی ہے جو کہ شانہ بہ شانہ ہوگا

کچھ ہوں گے لوگ جن پہ سختی کے حالات ہوں گے

اور بعض کیلئے منظر اک سہانا ہوگا

اپنے محبوب کا دیدار بھی ممکن ہے وہاں

واسطے اس کے جس نے حکم یاں مانا ہوگا

چاہیں گر ہم کہ شفاعت نبی کی ہووے نصیب

ان کی اُسوہ پہ خود کو دل سے یاں لانا ہوگا

علمِ نافع پہ ہو نصیب حسن ِ عمل اے شبیر ؔ

کہے قبول ہے جب ہم کو بلانا ہوگا