جو بات ہو سچی اور پکی تو اس کا بتانا کیسا ہے
کمزور بھی ہوں محتاج بھی ہوں تو جان چھڑانا کیسا ہے
جب ظلم خود پر کر لیںہم اس پر ہم سے وہ روٹھے تو
احساس اگر کچھ ہوجائے روٹھے کو منانا کیسا ہے
وہ ہم سے تو کچھ مانگے نہیں اس پر بھی دینا چاہتا ہو
تو اس کے سامنے سوچ ذرا پھر خودکو جھکانا کیسا ہے
وہ آیٔندہ کی تکلیفوں سے ہم کو بچانا جو چاہیں
تو ان کی مان کر رو رو کر پھر خود کوبچانا کیسا ہے
جو دشمن ہے ہم ساروں کا وہ دور کرے اس سے ہم کو
تو بھاگ کر اس کے پہلو میں پھر خود کو لانا کیسا ہے
ہم ٹسوے چند بہائیںجب اور اس پر بھی وہ مانے جب
تو اس کے در پر رو رو کر آنسو بہانا کیسا ہے
ہم اس کے سامنے پڑ جائیںتو اس کے جواب میں تر جائیں
تو اس کے سامنے پڑجانے سے یوں تر جانا کیسا ہے
دشمن چھوڑے ہم کو نہیں اور نفس اپنا مانے نہیں
اس بگڑے نفس کو پھر شبیر ؔ تربیت دلانا کیسا ہے