خود اپنے آپ پہ کرتے ہیں ہم ظلم اس پروہ روٹھ جاتے ہیں
پھر اگر ان سے معافی مانگیں معاف کرکے پھر اپناتے ہیں
روٹھنا بھی ان کا ہمارے لیے پھر ہمارے لیے ہی مان جانا
اس طرح روٹھ روٹھ جانے سے اور پھر ماننے سے بچاتے ہیں
کتنے پہلے سے ہم تھے یاد اس کو پوری کرلیں ضرورتیں اپنی
اور پھر جس کی ضرورت ہو ہمیں خود سے پھرخود ہی دے دلاتے ہیں
تھوڑی تکلیف اگر دے دیں ہمیں تاکہ کچھ اور اس سے دے جایئں
بے سمجھ ہم کہاں سمجھ پائیں جانے کیا کیسے منہ بناتے ہیں
اس طرح نعمتیں ہمیں جو ملیں کاش کچھ اس کا ہوادراک ہمیں
وہ تو جب شکر اس پہ کرتے ہیں نعمتیں اور بھی بڑھاتے ہیں
دل کو اب کھول روشنی کو دیکھ وہ جو قرآ ن سے آتی ہے رہی
دل کی کانوں سے ذرا سن تو سہی اس میں آیات جو سناتے ہیں
دیکھ ہم کو فضل سے کتنا عظیم جو رسولوں میں تھا وہ دے ہے دیا
کتنے محبوب طریقے ہیں اسے جو کہ سنت میں ان کی پاتے ہیں
کاش کوئی ہو جو یہ سمجھاۓ کتنا رب ہم پہ مہربان ہے یہاں
کتنا خوش ہوتا ہم سے ہے وہ شبیر ؔ جس وقت ہم اسے مناتے ہیں