ہے کیاشیطاںکی کاوش سے اُمت میں تفرقہ برپا
سنوں لوگوں کے میں جب درمیاں انہونی کا چرچا
فریق اک زور دے جب آپ کی ذات کی محبت پر
اوردوسرا زور عمل کرنے پہ دے، آقا کی سنت پر
میں ہوں حیراں، ہے کس کو اختلاف دونوں کی صحت پر؟
کمال یہ ہےکہ دونوں کو ہے حیرت، میری حیرت پر
بتاؤں کیسے ان دونوں کو،ان میں ہر اک ثابت ہے
ہے اک حکم نبی، دوسرے پہ دال قرآن کی آیت ہے
ذرا سوچیں یہ کہ جن کو بھی آقا سے محبت ہو
نگاہوں میں بتاؤ، ان کی ہلکی کیسے سنت ہو؟
عمل میں ان کے دوستو، سمجھونا پھر کیسے بدعت ہو؟
حقیقت یہ ہے کہ سنت ہمہ وقت ان کی چاہت ہو
اگر یہ ہے نہیں تو پھر محبت انکی جھوٹی ہے
نہ سمجھے یہ اگر کوئی تو اس کی عقل موٹی ہے
کہے آقا، محبت ان کی جب تکمیلِ ایماں ہے
تو سنت پر چلے جو اس میں، پھر وہ کیسے حیراں ہے؟
پڑھی جب نعت جائے اس سے پھر وہ کیوں پریشان ہے
ہو جب بھی تذکرہ آقا کا اس سے کیوں گریزاں ہے؟
اگر ایماں نہیں کامل عمل کو کون دیکھے گا؟
خراب ہی ہوگا، رستے پر خوارج کے جو جائے گا
یہ دونوں ٹھیک ہیں ان کاملانا ہے ضروری بھی
ختم کرنی ہے شیطاں نے بنائی ہے جو دوری بھی
ہر اک سوچے کہ اس کی بات جو ہے وہ ہےپوری بھی
جدا ہر ایک ناری ہے، تو یکجا دونوں نوری بھی
کوئی تو ہو شبیرؔ جو میری حیرانی ختم کردے
کوئی آگے بڑھے، ان دو میں شیطانی ختم کردے