یوں لگتا ہے کہ صورت بن گئی میری تباہی کی
نظر آتی نہیں مشکل میں صورت جو خلاصی کی
دعا کرتا تو ہوں پر اس سے کچھ ہوتا نہیں ہے اب
کسی کا دم میں ڈلواؤں تو وہ چلتا نہیں ہے اب
میں کوشش جو بھی کرتا ہوں وہ ہوسکتا نہیں ہے اب
ذہن ماؤف اب میرا جو کچھ کرتا نہیں ہے اب
جو کرنا تھا وہ دیکھا کرکے بھی، کچھ بھی نہیں ہوتا
میں روتے روتے اتنا تھک گیا کہ اب نہیں روتا
تکالیف پر تکالیف اور میں انسان اک کمزور
میںاب برداشت اسکو کیسے کرلوں، کیا ہو اورکس طور؟
مسیحا ہے کوئی ؟ جو لائے اس کا حل کوئی فی الفور
مگر مجھ میں سکت باقی نہیں کرلوں میں کام کچھ اور
مجھے آتا نظر ہے چار جانب سے بس اندھیرا
مصائب اور تکلیفوں نے ڈالا اپنے ہاں ڈیرہ
نصیحت کیسے میں مانوں کہ ہوتا اس سے ہے اب کیا؟
میں اوپر نیچے دیکھوں تو مری تاریک ہے دنیا
بس اک اب یہ خیال آتا ہے سب کچھ چھوڑ اب مرجا
میں ہوں اک بوجھ مر جاؤں کسی کو کیا خیال میرا؟
یہ دنیا تو مجھے آرام سے مرنے نہیں بھی دے
کہ سارے لٹ گئے اس میں جو کچھ ارمان میرے تھے
تسلی اور علاج
وساوس کے شکار بھائی! مری کچھ عرض بھی سننا
اسے سن کر ذرا کچھ سوچ کر چاہو تو کچھ کہنا
یہاں پر صرف دنیا کے لیئے آنا نہیں ہوتا
یہاں خود اپنی مرضی سے تو یوں جانا نہیں ہوتا
کوئی مشکل یہاں ہو اس سے مرجانا نہیں ہوتا
اور اس سے آخرت میں خود کو جلوانا نہیں ہوتا
مشا کل میں اگر ڈھونڈیں، بہت ہمت کے راستے ہیں
یہ تکلیفیں ہمارے واسطے جنت کے راستے ہیں
یہ تکلیفیں ملیں جن کو، اجر وہ کتنا پائیں گے
ہوں کتنے خوش وہاں جب اجر ان کے سامنے آئیں گے
فضل ان پر خدا کاہوگا اور جنت میں جائیں گے
تو ان کو دیکھ کر کچھ لوگ بالآخر چلائیں گے
ہماری جلدکٹ جاتی خدایا کاش قینچی سے
مگر یہ اجر جو ان کو ملا یہ ہم بھی آج پاتے
بعض حاصل نہیں کرتے مقام اپنی عبادت سے
ذکر سے یا نوافل سے، تلاوت سے،سخاوت سے
تو پھر آزما لیا جاتا ہے ان کو کچھ مصیبت سے
نوازا جاتا ہے ان کو اجر سے اور نعمت سے
خدا کے کام حکمت سے کبھی خالی نہیں ہوتے
کہ واپس یاں سے خالی جھولی، سوالی نہیں ہوتے
دعا میں یا وہ ملتا ہے جو اس سے مانگا جاتا ہے
کسی دوسری مصیبت سےخلاصی یا وہ پاتا ہے
اجر اس کا ذخیرہ یا پھر آخر میں کراتا ہے
غرض کوئی دعا کا فائدہ اس کو دلاتا ہے
اجر کو دیکھ کر جنت میں پھر وہ یوں ہی کہہ پائے
دعا میری کوئی قبول نہ ہوتی وہاں ہائے
یہی سچ ہے یہاں دشمن بڑا شیطان ہے اپنا
خدا پر بد گمان ہونا بڑا نقصان ہے اپنا
خدا ہم سے زیادہ ہم پہ مہربان ہے اپنا
جو ایسا ہے تو اس پر ہوش تو حیران ہے اپنا
خدا سے عافیت مانگو مصیبت پھر بھی گر آئے
صبر کرنا مرے بھائی کہ رحمت اس سے تو پائے
دعا کرنا اور کرتے رہنا اس سے تو نہ اکتانا
نہ سستی کر، نہ کرکے رستہء تعجیل پہ جانا
دعا مغزِ عبادت ہے، نبی کا ہے یہ فرمانا
امیدرکھ اُس سے، اُس کے کام سب ہیں جب حکیمانہ
اسے زاری پسند ہے جب تو،تو رو رو کے زاری کر
یہ مایوسی کی باتیں چھوڑ، دل امید سے تو بھر
وسوسوں کا ختم ہونا
جزاک اللہ! کہ تو نے مجھ کو گرنے سے بچایا ہے
مجھے شیطان کے پنجے سے تو نے جو چھڑایا ہے
میں اب مایوسیوں کا راستہ ہی چھوڑ دیتا ہوں
بچھا شیطان کا جو جال تھا وہ توڑ دیتا ہوں
میں دل اپنا وہاں سے رب کی جانب موڑ دیتا ہوں
کنکشن ذکر کا اب رب کے ساتھ میں جوڑ دیتا ہوں
نصیحت میں شبیرؔ کی خیر سے اب مان لیتا ہوں
میں مانوں گا خدا کی دل سے اب یہ ٹھان لیتا ہوں