فقہاء کا مقام


پڑھ احادیث سمجھ آئے فقہاء کا مقام

پھر ذرا سوچو کہ کیا ہے ان اولیاء کا مقام

بھلائی کا ہو ارادہ جب رب کا جس کے ساتھ

سمجھ وہ جاتا آسانی سے ہے پھر دین کی بات

دین کی تشریح میں استعمال ہو پھر اس کی ذات

لگے اس کے دین سمجھنے سمجھانے میں اوقات

وہی منشاء الہٰی کا پھر بنیں ناشر

وہ پھر محفوظ رکھیں دین کا جو ہے ظاہر

فقہ کا لفظ ذرا سوچ فقاہت سے ہے

ابتدا اس کی بھی حدیث کی روایت سے ہے

فہم قراں سے اور ساتھ ہی سنت سے ہے

اور بالخصوص اجتہادی بصیرت سے ہے

یاد رکھنا اس میں تقویٰ کا مرکزی کردار

علم ظاہر میں بھی باطن کے ہیں مطلوب آثار

نیز واقعات صحابہؓ پہ یہ رکھتے ہیں نظر

جب صحابہؓ ہوںمتفق، یہ متفق ہوں ادھر

جن مسائل میں صحابہؓ کا اختلاف ہو اگر

ان کا کام کچھ نہیں ان میں صرف تطبیق مگر

راجح مرجوح کی تشخیص یہ پھر کرتے ہیں

فیصلہ کرتے ہیں پر اس میں یہ سب ڈرتے ہیں

جو فقہاء ہیں حق تو اولیاء وہ سارے ہیں

کیونکہ آسمانِ فقاہت کے وہ ستارے ہیں

یہ ہدایت کے ذریعے ہیں سب ہمارے ہیں

ہمیں یقیں ہے کہ اللہ کو سب پیارے ہیں

مگر ہم پیروی تو ایک کی کرسکتے ہیں

ساتھ محبت مگر ہم سب کے لئے رکھتے ہیں

جو فقہاء کی قدردانی نہیں کرتے ہیں

اس معاملے میں وہ خدا سے نہیں ڈرتے ہیں

اپنے خیالات کے جنگل میں صرف چرتے ہیں

بے ادبی بھی کبھی اس میں کر گزرتے ہیں

کاش شبیرؔ، ان کو بھی نصیب فقاہت ہوتی

دین سیکھنے واسطے فقہاء کی بھی حاجت ہوتی